Monday, 29 April 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Hasnain Haider/
  4. The Real Superman

The Real Superman

حقیقی سُپر مین

آج دنیا میں ہالیووڈ، بالیووڈ کے اداکار بطور ہیروز مانے جاتے ہیں۔ سب سے بڑھ کر جنکو پزیرائی دی جاتی ہے، وہ مارول سیریز کے ہیروز ہیں جنہیں Avengers کا نام دیا جاتا ہے۔ ان میں مختلف نام ہیں جیسا کہ سپرمین، سپائڈرمین، کیپٹن امریکہ وغیرہ وغیرہ۔

ہر سپرہیرو کی کچھ خصوصیات ہیں، جنکو ڈرامائی انداز میں دکھایا جاتا ہے۔ کوئی بہادر ہے تو کوئی کہیں صابر، کوئی ٹریول بہت جلدی کرلیتا تو کوئی کسی اور خوبی کا حامل! مگر کیا ایسا ممکن ہے کہ ایسے افسانوی کردار حقیقت میں بھی موجود ہوں؟ جی ہاں! یہ اور کوئی نہیں بلکہ حیدرِ کرار مولا علیؑ ہیں۔ مگر کیسے؟

خدا تعالی کا فرمان ہے کہ خدا کے نزدیک دین فقط اسلام ہے۔ علاوہ ایزیں فرماتا ہے کہ جو کوئی بھی اسلام کے بنا کوئی دوسرا دین لائے گا خدا اسے قبول نہ کرے گا۔ دعوت ذوالعشیرہ میں میں پہلی شب تو طعام کے بعد ابو لہب کی پیدا کردہ بدنظمی سے کسی نے تبلیغِ دین نہ سنی مگر دوسری شب مدافعِ رسالت ﷺ حضرت ابو طالبؑ نے ابو لہب کو بدنظمی سے پہلے ہی سختی ٹوک دیا اور نبی مکرم ﷺ کو تبلیغ کیلئے کہا۔

نبی پاک ﷺ نے خدا کی حمد و ثنا کے بعد خدا کی واحدنیت اور اپنی رسالت کی گواہی کیلئے اقربا کو دعوت دی اور کہا کہ جو کوئی کو اس امرِ رسالت میں میرا ساتھ دے گا، میری مدد کرے گا وہ میرا اخی یعنی بھائی، وصی یعنی جانشین اور خلیفہ یعنی بعد از رسالت ولایت کا حقدار بھی ہوگا۔ سبھی کی خاموشی کے علاوہ کمسن مولا علیؑ کھڑے ہوئے اور عرض کی یا رسول اللہ ﷺ میں آپکی اس امر میں مدد کرونگا۔ پس رسولِ اکرم ﷺ نے مولا علیؑ کو اپنا اخی، وصی اور خلیفہ قرار دیا اور کہا کہ تم سب پر علیؑ کی فرمانبرداری واجب ہوگی۔

اب دیکھنا یہ ہے کہ مولا علیؑ نے نبی پاک ﷺ سے عہد نبھایا بھی یا نہیں؟

ہجرت کے موقع پہ کہ جب عالمِ کفر اسلام کی حقانیت اور نبی پاک ﷺ کے وجود سے خائف ہوچکا تھا تو مکہ کے چالیس سرداروں نے ہر قبیلے سے ایک جری جوان منتخب کیا اور سب نے مل کر حملہ کرنا چاہا۔ حکمِ خدا سے نبی پاک ﷺ مٹی پھینک کر انکو اشتباہ میں روک کر گزر گئے اور خود مولا علیؑ کو اپنے بستر پر سلا دیا۔ یہ وہ وقت تھا جب چالیس بندے چادر کے نیچے سونے والے فرد کو قتل کرنے کے درپے تھے اور مولا علیؑ نے اپنی جان پر مولا محمد ﷺ کی جان کو مقدم رکھا اور سو گئے۔ ہجرت کے رستے میں مدینہ سے باہر وادی قبا میں رسول اکرم ﷺ پہنچ کر رک گئے اور مولا علیؑ کا انتظار کرنے لگے۔ جب مولا علیؑ پہنچے تو نبی پاک ﷺ نے آگے بڑھ کر استقبال کیا۔ یہی وجہ تھی کہ آپ ﷺ مولا علیؑ کے منتظر تھے کہ اکٹھے مدینہ داخل ہوں۔

غزوہ بدر میں کہ جس سے قبل کفارِ مکہ نے مدینہ کی چراگاہوں پر حملہ کرکے مال و متاع غصب کرلیا، مسلمانوں کو شہید کردیا۔ ایسے میں شام سے ابو سفیان کا تجارتی قافلہ گزرنا تھا مسلمانوں نے اسے بدلے میں لوٹنا چاہا۔ ابو سفیان رستہ بدل کر مکہ نکل گیا مگر کفارِ مکہ باوجود تجارتی قافلے کی سلامتی کے، مدینہ کی طرف بڑھتے چلے آئے۔ ایک ہزار کا لکر بدر کے کنوٶں پہ براجمان ہوگیا، ادھر مسلمان تین سو تیرہ کی تعداد میں دو گھوڑوں اور چند اوزارِ حرب کے ساتھ واردِ رن ہوئے۔ اگلے روز جنگ میں مولا علیؑ نے یک بارگی حملہ میں عتبہ، شعبہ اور ولید کو واصلِ جہنم کردیا۔ اس جنگ میں ستر کفار قتل ہوئے اور ستر قیدی بنے۔ ستر میں سے پینتیس تو فقط مولا علیؑ نے قتل کئے کہ جب آپکی عمر بیس سال ہی تھی۔

جنگِ بدر کا بدلہ لینے کیلئے کفار ایک بار پھر مسلمانوں پہ حملہ آور ہوئے اور اُحد پہاڑ کے نزدیک دونوں لشکر آمنے سامنے ہوئے۔ ایک درے پر پچاس تیر انداز متعین تھے اور یہ سٹریٹجک پوائنٹ تھا جس سے مسلمانوں کو برتری حاصل تھی۔ تقریباً جنگ اختتام کو تھی مسلمان مالِ غنیمت حاصل کررہے تھے کہ تیراندازوں نے بھی ہدایاتِ نبوی ﷺ کو پس پشت ڈال کر جگہیں چھوڑ دیں اور خالد بن ولید یہ منظر دیکھ کر اسی درے سے گھوم کر حملہ آور ہوگیا۔ ایسی گھمسان کی لڑائی ہوئی کہ گرد و غبار میں بعض اصحاب اپنی تلواروں سے زخمی تک ہوگئے۔ بہت سے مسلمان اس رن میں پہاڑ پر چڑھ گئے اور احد کی چوٹی پہ پناہ لی۔ بعض مسلمان تین دن بعد مدینہ لوٹے۔ اس جنگ میں جب ماحول گرم تھا، کفار پچاس، ساٹھ افراد کے یونٹس بنا کر نبیِ پاک ﷺ کو شہید کرنے کیلئے حملہ کرتے تو مولا علیؑ آگے بڑھ کر ان یونٹس پر حملہ آور ہوتے اور انکو نابود کرتے۔ ایک وقت آیا کہ تلوار ٹوٹ گئی۔ نبی پاک ﷺ کے سامنے آکر تلوار مانگی جس پر خدا کی طرف سے تلوار نازل ہوئی جسے زوالفقار کہا گیا اور آسمان سے ندا آئی لافتی الا علیؑ لا سیف الا زوالفقار۔۔ نہیں کوئی فاتح علیؑ سا، نہیں کوئی تلوار زوالفقار سی۔

غزوہ خندق میں خندق عبور کرنے والوں میں سے ایک مبارز نے مقابل طلب کیا تو رسول اللہ ﷺ نے مسلمانوں میں سے کسی ایک کو جانے کا کہا، آئے ہائے، یہاں بھی علیؑ اٹھے۔ تین بار یہی ماجرہ پیش آیا۔ بلآخر مولا علیؑ گئے اور کاری ضربت سے کافر کو جہنم واصل کیا۔ نبی پاک ﷺ نے فرمایا کہ یومِ خندق علیؑ کی ایک ضربت ثقلین کی عبادات سے افضل ہے۔ الله أكبر! غزوہ خیبر میں بڑے بڑے نامی گرامی افراد بیس دن تک خیبر کے بڑے قلعے کو فتح نہ کرسکے تو 39ویں دن نبی پاک ﷺ نے فرمایا کہ کل میں علم ایسے شخص کو دونگا جس سے اللہ اور اسکا رسول محبت کرتے ہونگے اور وہ بھی اللہ اور رسول سے محبت کرتا ہوگا اور وہ مرد ہوگا۔ اگلی صبح سب امید سے تھے کہ مولا علیؑ کو پکارا گیا۔ مولا نے علم لیا اور قلعے کے سامنے جا پہنچے۔ حارث و مرحب کو اصولی دعوتِ دین دی مگر اس نے ٹھکرا دی۔ مبارزہ میں رجز خوانی کی گئی۔ ہر جنگ میں علیؑ کہا کرتے کہ انا علیؑ ابن ابی طالبؑ۔۔ مگر اس جنگ میں فرمایا کہ میری ماں نے میرا نام حیدر رکھا ہے، آ ہا، سبحان الله! حارث و مرحب کو گاجر مولی کی طرح کاٹ کر پھینکا اور قلعے کا دروازہ اکھاڑ کر اڑا ڈالا۔

مولا علیؑ کی راہِ خدا، دفاعِ رسالت ﷺ اور نصرتِ دین میں جانثاریوں کی مثال نہیں ملتی۔ رسول اللہ ﷺ سے کیا گیا عہد مولا علیؑ نے خوب نبھایا۔ اور رسول اللہ ﷺ نے حجة الوداع کے بعد غدیرِ خُم کے موقع پر مولا علیؑ کی ولایت کا اعلان کیا۔ اس سے قبل خدا نے رسول اللہ کو حکم دیا کہ

یٰۤاَیُّہَا الرَّسُوۡلُ بَلِّغۡ مَاۤ اُنۡزِلَ اِلَیۡکَ مِنۡ رَّبِّکَ ؕ وَ اِنۡ لَّمۡ تَفۡعَلۡ فَمَا بَلَّغۡتَ رِسَالَتَہ، ؕ وَ اللّٰہُ یَعۡصِمُکَ مِنَ النَّاسِ ؕ اِنَّ اللّٰہَ لَا یَہۡدِی الۡقَوۡمَ الۡکٰفِرِیۡنَ﴿۶۷﴾

اے رسول! جو کچھ آپ کے رب کی طرف سے آپ پر نازل کیا گیا ہے اسے پہنچا دیجئے اور اگر آپ نے ایسا نہ کیا تو گویا آپ نے اللہ کا پیغام نہیں پہنچایا اور اللہ آپ کو لوگوں (کے شر) سے محفوظ رکھے گا، بے شک اللہ کافروں کی رہنمائی نہیں کرتا۔

حضرت ابو ہریرہ روایت کرتے ہیں کہ یہ 18 زوالحجہ کا دن تھا۔ نبی پاک ﷺ نے مسلمانوں سے پوچھا کیا میں تم سب کی جانوں پر والی نہیں؟ سب نے اقرار میں جواب دیا۔ جسکے بعد اللہ کے رسول ﷺ نے مولا علیؑ کا ہاتھ بلند کرکے فرمایا، جس جس کا میں مولا ہوں، اس اس کا علیؑ مولا۔۔ اصحاب میں سے حضرتِ عمر پہنچے اور مولا علیؑ کو مبارک دے کر کہا کہ آج سے آپ میرے اور تمام مسلمانوں کے مولا بن گئے ہیں۔

ایسا نہیں کہ مولا علیؑ فقط بہادر ہی تھے بلکہ آپ اپنے اندر تمام انسانی کمالات رکھتے تھے۔ سخی ایسے کہ رکوع میں زکوة دے دیں۔ صابر ایسے کہ سجدے میں آپکے زخم کا تیر کھینچا جاتا ہے۔ عبد ایسے کہ ایک شب میں ہزار رکعت نماز پڑھ لیں۔ مہربان ایسے کہ کوفے کے نابینا کو ہاتھوں سے کھانا کھلائیں۔ مختصر یہ کہ آپؑ بعد از رسول ﷺ انسانیت کیلئے نمونہ عمل ہیں، آپ درحقیقت انسانِ کامل ہیں۔

Check Also

Aik Mulaqat Ka Sawal Hai

By Najam Wali Khan