Friday, 29 March 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Hasnain Haider/
  4. Kuch Insaniyat Ke Liye

Kuch Insaniyat Ke Liye

کچھ انسانیت کیلئے

میرے غیور پاکستانیو! آج ہر انسان عاقبت سنوارنے کے چکر میں ہے۔ آج ہر انسان کو اپنی قبر اور محشر میں شفاعت و بخشش کی فکر ہے۔ مگر کیا ہمارے اعمال اس قابل ہیں کہ ہم شفاعت حاصل کرپائیں؟

اعمال میں دو قسمیں ہیں۔ حقوق اللہ اور حقوق العباد۔ جب سے وبا پھیلی ہے، ہر شخص توبہ و استغفار اور مناجات میں مصروف ہے۔ مگر اسی اثنا میں خدا کی مخلوق کے خیال سے کہیں ہم کوتاہی تو نہیں برت رہے؟ ملک میں لاک ڈاٶن کے زریعے کرفیو کیلئے حالات سازگار کئے جارہے ہیں۔

ہمارے ملک کی پچیس فیصد عوام غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار رہی ہے۔ اسکے علاوہ بھی اکثریت کا گزارہ ہی ہورہا ہے۔ بہت سی آہیں بہت سی سسکیاں واعظ و شیخ کی سخاوت کی منتظر ہوتی ہیں۔ مگر ہم خدا کو منانے کے چکر میں خدا کی مخلوق سے غافل ہیں۔

دو تین راتیں قبل کا واقعہ کہ ڈیرہ اسماعیل خان میں ایک شخص جسکی چھ 6 بیٹیاں ہیں، وہ محض ایک ریڑھی لگاتا تھا اور زریعہ آمدن یہی تھا۔ رات اسکی ایک کمسن بیٹی جگر کے پھٹنے سے فوت ہوگئی، علاج کرانے کے پیسے تک نہ تھے۔ سننے میں آرہا ہے کہ وہ سید تھے۔ یوں تو آج ہر غیرت مند مسلمان سادات کی حرمت رسول اللہ ﷺ سے عشق کے دعوے اور آپ کی حرمت پہ مر مٹنٕے کی باتیں کرتا ہے۔ آج ہر آنکھ کربلا میں شہید ہونے والی رسول ﷺ کی آل پہ اشک بار ہوتا ہے۔ سیدزادیوں کی چادروں پہ روتا ہے۔ مگر 1400 سال بعد آج رسول اللہ ﷺ کی آل یوں کس ازیت سے مررہی ہے، ہمیں احساس ہی نہیں۔ یاد رکھیں! قل لآ اسئلکم علیہ اجرا الا المودة فی القربی آج ہر شخص رسول ﷺ کی شفاعت کا طالب ہے، ہر شخص رسول ﷺ کو راضی کرنے کیلئے ہرممکن جتن کررہا ہے۔ کہیں محفلِ میلاد تو کہیں مدنی لنگر، کہیں مجلس و جلوس تو کہیں نیاز و تبرک۔۔۔ مگر اس سب کے باوجود خلقِ خدا اور آلِ رسول یوں ازیتوں میں زندگی گزارے اور مرتی رہے پھر کیسی مودت؟ یہ کیسی مودت ہے؟ یہ کیسا اجرِ رسالت ہے؟

بھکر میں ایک غریب سید کے جو گھروں اور عمارتوں کو پینٹ کا کام کرتا ہے، اس کے بیٹے رکشہ چلاتے ہیں۔ مگر اب جبکہ لاک ڈاؤن و کرفیو ہے، معاملات بند ہیں۔ اب انکے پاس کمانے و کھانے کو کیا ہے؟ غریب اور فقیر ہونے کے ناطے وہ کسی کے سامنے ہاتھ پھیلائیں گے؟ یاد رکھئے بھکاری در در سے مانگتا ہے، اور غریب/فقیر فقط خدا سے مانگتا ہے۔۔

اسی طرح ایک شخص جسے ذاتی طور پہ جانتا ہوں، عباس چوک بھکر پہ بوٹ پالش و ٹانکنے کا کام کرتا ہے، یعنی پیشے کے اعتبار سے موچی ہے۔ اب کام ٹھپ۔۔۔ آٹا ختم، گھر میں فاقے پڑرہے ہیں۔۔۔ مگر خودداری کی وجہ سے کسی کے سامنے ہاتھ نہیں پھیلائے!!! مگر حکومتی امداد و پیکج کا منتظر ہے۔۔۔

ایک سرگودھا کا رہائشی جو بھکر کے مقامی ہوٹل و ڈھابے پہ مزدوری کرتا تھا، منڈی ٹاٶن، بھکر میں ایک دوست کے گھر کے سامنے بےہوش ہوکر گر پڑا، پولیس بلائی گئی، کورونا کا مشتبہ سمجھا گیا، مگر جب ہوش آیا اور اٹھایا گیا تو معلوم ہوا کہ ہوٹل بند ہونے کے بعد کئی دنوں سے بھوکا ہے اور رہائش میسر نہ تھی، بسیں و ٹرانسپورٹ بند ہونے کے بعد گھر بھی نہ جاسکا۔۔۔ دوستوں کی تواضع کےبعد اسے پولیس کی مدد سے گھر روانہ کیا گیا۔۔۔

میری گزارش ہے کہ تمام مخیر حضرات ایک انجمن قائم کریں۔ اور اس کا باضابطہ آغاز آج سے ہم بھی کررہے ہیں، اور تمام دوستان اپنے اپنے علاقے، اپنے اپنے شہر میں یہ سلسلہ شروع کریں۔ ہمارا طریق کچھ یہ ہوگا، مزید آپ حضرات اپنے علاقائی سیاق و سباق کو مدِ نظر رکھتے ہوئے اپنا لائحہ عمل مرتب کرسکتے ہیں۔

اس میں کچھ ہوگا یہ کہ ہر شخص ہر ماہ فقط 300 روپے دیگا۔ دیکھیں جب معمولاتِ زندگی بحال تھے، تب ہم اور آپ ہوٹلنگ اور چائے یا کولڈ ڈرنکس و جوس کے نام پہ دوستوں کی محفل لگاتے اور یومیہ کم از کم سو روپے صرف کردیتے مگر ماہانہ 300 روپے اس کے مقابلے میں کوئی بڑی بات نہیں۔ تو ہر انسان ماہانہ 300 روپے دیگا، یقینا زیادہ تر دوست طالبِ علم ہیں اور انکے وسائل نہیں سوائے پاکٹ منی، جیب خرچ کے جوکہ اب وہ بھی بوجہ چھٹیاں نہیں ملتا ہوگا۔ تو میرا زاتی تجربہ کے روز مرہ سبزی و سودے لینے جاتے ہیں، ان میں سے آپ کے پاس یقینا دس یا بیس یا کبھی تیس روپے بچتے ہونگے، اگر آپ ہر روز 15 روپے بھی رکھیں تو یہ ماہانہ 450 روپے بنتے ہیں۔

اگر کوئی دوست اس سے زیادہ بھی دینا چاہے تو بارضائے الہی دے سکتا ہے۔ اس کے بھیجنے کا طریقہ بزریعہ ایزی پیسہ، جاز کیش اور بنک کی سہولتیں میسر ہوئیں تو بنک اکاؤنٹ بھی دیں!

Check Also

Az Toronto Maktoob (4)

By Zafar Iqbal Wattoo