Wednesday, 15 May 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Hasnain Haider/
  4. Barzakh Aur Qarantina

Barzakh Aur Qarantina

برزخ اور قرنطینہ

موت ایک حقیقی الہی امر ہے۔ آج دنیا میں انبیا کا انکار کرنے والے مل سکتے ہیں، خدا کا انکار کرنے والے مل سکتے ہیں پر کوئی بھی ایسا شخص نہیں کہ جو موت کا انکار کرسکے! موت کے بعد ایک مرحلہ برزخ کا ہے۔ ممکن ہے کہ مختلف نظریات کے حامل مکاتب یا نظریات میں یہ ٹاپک باعثِ تشویش ہو، مگر مسلمہ افکار میں اسکو قابلِ بحث سمجھا جاتا ہے۔

ایک روز میرا عزیز دوست کے ساتھ ایک نجی محفل میں جانا ہوا۔ وہاں ایک بیرونی ملک سے آئے انکے دوست بھی موجود تھے۔ یہ تب کی بات ہے کہ جب ملک میں کورونا وائرس داخل ہوچکا تھا، میڈیا پہ سنسنی تھی، ہر انسان خوف و ہراس اور نفسیاتی پریشانی میں مبتلا تھا۔ مجھے دورانِ گفتگو علم ہوا کہ فلاں دوست باہر سے آئے ہیں، اک جھٹکا سا لگا، عرفا کہتے ہیں کہ دل بیٹھ سا گیا، حدِ خوف بڑھ گئی۔ اس محفل کے بعد مسلسل تین روز تک چہرے کا رنگ زرد رہا، شب و روز سکون نامی نایاب شے میسر نہ آئی۔ بجائے ٹیسٹ یا دیگر لوگوں سے میل جول کے، خود کو Self Quarantine (شخصی قرنطینہ) میں محصور کردیا۔

یہ شخصی قرنطینہ کے 14 دن زندگی میں بہت سے تجربات لےکر آئے، اور نہیں تو فکری صلاحیت ضرور متاثر ہوئی۔ موت، آخر کیا ہے؟ خدا کیا چاہتا ہے؟ موت کیوں رکھی گئی؟ جسم کیا ہے؟ روح کیا ہے؟ قبر کا جسم اور روح سے کیا تعلق ہے؟ قیامت کیا ہے؟ جنت و جہنم کیوں ہیں؟ ایسے بیش بہا سوالات جنم لیتے۔ لاریب کہ ہے زی حیات نے موت کا زائقہ چکھنا ہے۔

انسان اس دنیا میں نہ اپنی مرضی سے آیا ہے نہ ہی اپنی مرضی سے رخصت ہوگا۔ پھر مقصدِ خلقتِ انسانی کیا ہے؟ بطور انسان اور بطور بندہ خدا ہمارا کیا رول ہے دنیا میں؟ فطرتِ انسانی کا تقاضہ کیا ہے؟ کیا ہم اس دنیا میں اپنا فطری تشخص برقرار رکھے ہوئے ہیں؟ لَقَدۡ خَلَقۡنَا الۡاِنۡسَانَ فِیۡۤ اَحۡسَنِ تَقۡوِیۡمٍ ۫﴿۴﴾ ۴۔ بتحقیق ہم نے انسان کو بہترین اعتدال میں پیدا کیا۔۔۔ ہم جو احسنِ تقویم کے مصداق ہیں، کیا ہم درجہ حُسن پہ قائم ہیں؟

نہیں! ہم کھو گئے! ہم نے خود کو کھو دیا، ہم نے خودی کو کھو دیا۔ ہمارے ازہان آلودہ ہوگئے، ہمارے نظریات آلودہ ہوگئے، ہمارے اعمال آلودہ ہوگئے۔۔۔ ساری زندگی آلودگی میں گزار کر پھر بڑھاپے میں خود کو تلاش کرتے ہیں، خودی کو تلاش کرتے ہیں۔ مگر بہت دیر ہوچکی ہوتی ہے۔

پھر موت واقع ہوتی ہے۔ ہمیں قبر میں اتارہ جاتا ہے۔ یوں ہم اپنے سفر کی تیسری بُعد یعنی Dimension میں پہنچ جاتے ہیں۔ بُعد کا سفر نطفے سے شروع ہوتا ہے، ماں کے پیٹ میں تخلیق کے مراحل سے گزر کر ایک بچہ بننا پہلی بُعد، دنیا میں آنا دوسری بُعد اور بعد انتقال کے بعد برزخ انسان کی تیسری بُعد ہے۔

موت کے بعد برزخ میں انسان کا جسم ہوتا ہے یا روح دیگر یہ کہ برزخ کیا ہے؟ ایک فروعی و علیحدہ موضوع ہے، سوال یہ کہ برزخ کا سفر کیوں ضروری ہے؟ جواب بہت آسان کہ ان دنوں پوری دنیا ایک موذی وائرس کی زد میں ہے۔ اموات بھی واقع ہورہی ہیں۔ اس سے بچاؤ کیلئے احتیاطی تدابیر اختیار کی جارہی ہیں۔ بلفرض اگر کوئی شخص بیرونِ ملک سے آئے تو سکریننگ کی جاتی ہے، وائرس زدہ شخص کو Quarantine میں رکھا جاتا ہے، اسکا قرنطینہ میں علاج معالجہ کیا جاتا ہے، اسے عام لوگوں سے، صحت مند لوگوں سے جو بیماری سے آلودہ نہ ہوں، دور رکھا جاتا ہے۔ مکمل علاج اور صحتیابی کے بعد اسے معمولا" لوگوں میں جانے کی اجازت دی جاتی ہے۔

پس برزخ بھی اسی لئے ضروری ہے، تاکہ آلودہ اشخاص کو بہشت سے دور رکھا جائے کہ جنت مطہرین کیلئے ہے۔ جب تک آلودہ انسان طاہر نہ ہوجائے، جنت میں داخلہ نہیں ملتا۔

حدیثِ رسول ﷺ ہے کہ:

مَن مَاتَ فَقَد قَامَت قَیَامَتُہ۔۔۔

جومرجاتا ہے، اسکی قیامت قائم ہوچکی۔

مذہبی سکالر علامہ سید جواد نقوی صاحب بیان کرتے ہیں کہ:

دو قسم کے لوگوں کو برزخ میں نہیں ٹھہرایا جاتا۔

1 - جن کی فطرت مکمل طور پر تباہ ہوچکی ہو۔

2 - جن کی فطرت پر معمولی سا دھبہ بھی نہیں ہوتا۔

اِسمَع اِفھَم۔۔۔ سن اور سمجھ!!!

خدا انسان کو فضیلت والا، شرف والا بنایا ہے، وَ لَقَدۡ کَرَّمۡنَا بَنِیۡۤ اٰدَمَ۔۔۔ اے انسان پھر کیونکر تو خدا سے غافل ہے؟ خدا تو تیرے قریب ہے، پر تو کیوں خدا کے قریب نہیں؟ حدیث قدسی ہے کہ اَنَا عِندَ المُنکَسِرَہِ قُلُوبُھُم، میں ٹوٹے دل والوں کے پاس ہوں۔ یہ کائنات، یہ زمین اس پہ موجود نباتات ودیگر چیزیں تیرے لئے ہیں، ہُوَ الَّذِیۡ خَلَقَ لَکُمۡ مَّا فِی الۡاَرۡضِ جَمِیۡعًا ٭۔۔۔

پھر کیوں کر مادی اشیا کیلئے خود کو ضائع کررہا ہے؟ تیرا اور رب کا تعلق معنوی ہے۔ اپنے رب کو محسوس کر کہ وہ تیری شہ رگ سے بھی زیادہ قریب ہے۔

Check Also

Khaala

By Mubashir Aziz