Saturday, 06 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Haseeb Ahmad
  4. Sarkal Bakot, Voton Se Ewan Tak

Sarkal Bakot, Voton Se Ewan Tak

سرکل باکوٹ، ووٹوں سے ایوان تک

سرکل باکوٹ، خیبرپختونخوا کا وہ خطہ جہاں لاکھوں عوام بستے ہیں، دہائیوں سے سیاسی وعدوں، بلند دعوؤں اور جھوٹے نعروں کا شکار ہے۔ یہاں کے عوام نے ہمیشہ سیاسی نمائندوں پر اعتماد کیا، ووٹ دیا، انہیں ایوانوں تک پہنچایا، لیکن بدلے میں کیا ملا؟ ٹوٹی پھوٹی سڑکیں، نہ تعلیمی ادارے، نہ ہسپتال، نہ روزگار، نہ ترقی۔ صرف محرومیاں، مایوسیاں اور سوالات جن کا کوئی جواب دینے والا نہیں۔

سردار مہتاب احمد خان عباسی، جو اسی علاقے سے بارہا منتخب ہوئے، صوبہ خیبرپختونخوا کے وزیر اعلیٰ بنے، پھر گورنر کے عہدے پر بھی فائز ہوئے، لیکن ان کے اپنے حلقے کے عوام آج بھی بنیادی سہولیات کو ترس رہے ہیں۔ ان کے اقتدار کا سورج چمکتا رہا، مگر سرکال باکوٹ اندھیروں میں ڈوبا رہا۔ سڑکوں کی حالت جوں کی توں ہے، تعلیم اور صحت کے ادارے کہیں نظر نہیں آتے اور علاقے کے نوجوان آج بھی روزگار کی تلاش میں دربدر ہیں۔

پھر وقت بدلا، حکومت بدلی، پی ٹی آئی کی حکومت آئی اور نذیر عباس جیسے نمائندے سامنے آئے۔ عوام کو امید ہوئی کہ اب شاید کچھ بدل جائے گا، لیکن افسوس! تبدیلی صرف بینروں، جلسوں اور اشتہارات تک محدود رہی۔ نذیر عباس بھی عوام کے لیے وہ کچھ نہ کر سکے جو ایک ایماندار نمائندے کو کرنا چاہیے۔ نہ ترقیاتی منصوبے شروع ہوئے، نہ کوئی موثر آواز بلند ہوئی، نہ کسی سرکاری دفتر میں عوام کی شنوائی ہوئی۔

حقیقت یہ ہے کہ سرکل باکوٹ کے عوام ہر دور میں استعمال ہوتے رہے۔ ان کے ووٹوں سے لوگ اسمبلیوں میں پہنچے، وزارتیں لیں، مگر اپنے ان ہی ووٹروں کو بھول گئے۔ نہ کوئی پوچھنے آتا ہے، نہ کوئی مسائل حل کرتا ہے۔ یہ علاقہ آج بھی وہیں کھڑا ہے جہاں شاید بیس سال پہلے تھا۔

اب وقت آ گیا ہے کہ سرکل باکوٹ کے عوام بیدار ہوں۔ صرف جذباتی نعروں پر یقین کرنے کے بجائے، ایسے نمائندوں کو آگے لائیں جو سچ میں خدمت کرنا جانتے ہوں۔ ہمیں یہ سمجھنا ہوگا کہ ووٹ امانت ہے اور یہ امانت صرف اُن لوگوں کو دینی چاہیے جو اس کے اہل ہوں۔

یہ کالم ایک آواز ہے، ایک فریاد ہے، ایک مطالبہ ہے کہ سرکل باکوٹ کو اس کا حق دیا جائے۔ ہمیں سڑکیں، تعلیم، صحت، روزگار اور باعزت زندگی چاہیے صرف وعدے نہیں۔

Check Also

Bani Pti Banam Field Marshal

By Najam Wali Khan