Maholiyati Tabdeeli Pakistan Ke Liye Khamosh Khatra
ماحولیاتی تبدیلی پاکستان کے لیے خاموش خطرہ

دنیا کے نقشے پر اگر ہم اُن ممالک کی فہرست مرتب کریں جو ماحولیاتی تبدیلی سے سب سے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں، تو پاکستان اُن چند سرفہرست ممالک میں شامل ہوگا، حالانکہ ہم کاربن کے عالمی اخراج میں محض ایک فیصد سے بھی کم کا حصہ دار ہیں۔
حالیہ برسوں میں پاکستان نے موسمیاتی تبدیلی کے بھیانک اثرات اپنی آنکھوں سے دیکھے ہیں۔ 2022 کے تباہ کن سیلابوں نے نہ صرف معیشت کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا بلکہ کروڑوں افراد کی زندگیاں برباد ہوگئیں۔ کہیں فصلیں تباہ ہوئیں، کہیں اسکول اور اسپتال ڈوب گئے اور لاکھوں خاندان کھلے آسمان تلے آ گئے۔ یہ صرف ایک واقعہ نہیں، بلکہ آنے والے وقت کا ایک الارم ہے، ایک وارننگ۔
پاکستان میں ماحولیاتی مسائل کو ہمیشہ ضمنی یا "غیر اہم" مسئلہ سمجھا گیا۔ نہ نصاب میں سنجیدگی سے شامل کیا گیا، نہ میڈیا نے اسے وہ توجہ دی جو مہنگائی یا سیاست جیسے موضوعات کو ملتی ہے۔ سیاست دانوں کی تقریروں میں ماحولیاتی تحفظ ایک وقتی جملہ ہوتا ہے، عمل ناپید۔ لیکن سچ یہ ہے کہ اگر ہم نے آج ماحولیاتی تحفظ کے لیے مؤثر اقدامات نہ کیے تو کل ہماری نسلیں سانس لینے کو ترس جائیں گی۔
شہروں کا حال اور دیہات کا مستقبل شہروں میں فضائی آلودگی ایک جان لیوا حقیقت بن چکی ہے۔ لاہور، فیصل آباد، کراچی اور دیگر بڑے شہر دنیا کے آلودہ ترین شہروں میں شامل ہیں۔ دوسری طرف، دیہی علاقوں میں پانی کی قلت، گرمی کی شدت اور زرخیز زمین کی بربادی کسان کو بےبس کر رہی ہے۔
درخت کاٹنے، پلاسٹک کے بےتحاشا استعمال اور بے ہنگم شہری ترقی نے ماحول کو زہر آلود کر دیا ہے۔ جنگلات کی کمی اور آبادی کا بے قابو پھیلاؤ وہ زخم ہیں جو اب ناسور بنتے جا رہے ہیں۔
ہم کیا کر سکتے ہیں؟ یہ صرف حکومت کی ذمہ داری نہیں۔ ہر فرد کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ پلاسٹک کا کم استعمال کریں اور دوبارہ استعمال ہونے والی اشیاء کو اپنائیں۔ درخت لگائیں اور دوسروں کو بھی ترغیب دیں۔ گاڑی کے بجائے پیدل چلنا یا سائیکل کا استعمال کریں جہاں ممکن ہو۔
بچوں کو ماحول کے بارے میں تعلیم دیں، شعور پیدا کریں۔ مقامی سطح پر صفائی اور ری سائیکلنگ کی کوششوں میں حصہ لیں۔ حکومت سے چند سنجیدہ مطالبات موسمیاتی تبدیلی کو تعلیمی نصاب کا مستقل حصہ بنایا جائے۔ سبز ترقیاتی منصوبوں پر سرمایہ کاری کی جائے۔ پانی کے تحفظ کے لیے نئی پالیسیز بنائی جائیں۔
درختوں کی کٹائی پر سخت قوانین اور ان کا نفاذ یقینی بنایا جائے آخر میں یہ کہنا ضروری ہے کہ اگر ہم نے ابھی بھی آنکھیں بند رکھیں تو وہ وقت دور نہیں جب سانس لینا بھی کسی نعمت سے کم نہ ہوگا۔ ماحولیاتی تبدیلی ایک خاموش قاتل ہے اور یہ اُس وقت تک نہیں رکے گا جب تک ہم خود نہ جاگیں۔
یاد رکھیے، ہم زمین کے وارث نہیں، بلکہ اپنے بچوں کے لیے اس کے محافظ ہیں۔

