Saturday, 06 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Haseeb Ahmad
  4. Karbala Ka Paigham Aur Aaj Ki Ummat e Muslima

Karbala Ka Paigham Aur Aaj Ki Ummat e Muslima

کربلا کا پیغام اور آج کی امت مسلمہ

محرم الحرام تاریخِ اسلام کا وہ باب ہے جو صبر، قربانی، استقلال اور حق پر ڈٹ جانے کا استعارہ بن چکا ہے۔ امام حسینؓ کی قربانی نہ صرف اسلامی تاریخ کا عظیم واقعہ ہے بلکہ انسانیت کے لیے ایک ابدی پیغام بھی ہے۔ واقعہ کربلا بظاہر سانحہ ہے، لیکن حقیقت میں یہ ایک درسگاہ ہے، ایک ایسا روشن مینار جس سے حق، حریت اور باطل کے خلاف جدوجہد کی روشنی ہمیشہ کے لیے چمکتی رہے گی۔

امام حسینؓ نے یزید جیسے فاسق و فاجر حکمران کے سامنے انکار کی جو صدا بلند کی، وہ صرف ایک سیاسی یا وقتی احتجاج نہیں تھا بلکہ یہ اعلان تھا کہ اسلام میں ظلم، جبر، ناانصافی اور فتنہ پر کبھی سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتا۔ انھوں نے فرمایا: "میں ظلم اور باطل کے خلاف قیام کر رہا ہوں، امتِ محمدیہ کی اصلاح کے لیے نکل رہا ہوں"۔

یہ الفاظ امام حسینؓ کی تحریک کا خلاصہ ہیں۔ اُنہوں نے ہمیں یہ سبق دیا کہ اگر حالات کا جبر حق کے خلاف ہو جائے، تو جان دینا آسان ہے لیکن جھکنا نہیں۔

اہلِ بیت علیہم السلام کی زندگیاں قربانی، صبر، تقویٰ اور علم سے بھرپور ہیں۔ کربلا صرف امام حسینؓ کا واقعہ نہیں، حضرت زینبؓ، حضرت سکینہؓ، حضرت عباسؓ اور دیگر اہلِ بیت کی قربانیوں کا بھی ایک لازوال باب ہے۔ انھوں نے ہمیں سکھایا کہ:

حق کے لیے آواز اٹھانا ایمان کا تقاضہ ہے۔ صبر کا دامن کسی حال میں ہاتھ سے نہ چھوڑو۔ اپنی اولاد، مال اور جان کو دین کے لیے وقف کرو۔ ظلم کے آگے خاموشی بھی جرم ہے۔

اگر ہم خود سے یہ سوال کریں کہ کیا ہم واقعی امام حسینؓ کے نقش قدم پر چل رہے ہیں؟ تو جواب میں شرمندگی کے سوا کچھ نہیں ملتا۔ ہم نے محرم کو صرف رسومات، ماتم، جلوس اور روایتی تقریروں تک محدود کر دیا ہے۔ حسینؓ کے مقصد کو سمجھنے، اس پر عمل کرنے اور اس کو اپنانے کی کوشش نہ ہونے کے برابر ہے۔

کیا ہم ظلم کے خلاف آواز بلند کرتے ہیں؟ کیا ہم اپنے معاشروں میں عدل و انصاف کو فروغ دے رہے ہیں؟ کیا ہم فرقہ واریت، کرپشن اور منافقت کے خلاف کھڑے ہو رہے ہیں؟ کیا ہم نے اپنے دین کو ذاتی مفاد سے بلند رکھا ہے؟

بدقسمتی سے، آج امت مسلمہ اخلاقی، سیاسی اور فکری زوال کا شکار ہے۔ جو دین امام حسینؓ نے بچایا، آج ہم اُسی دین کو سیاست، تعصب اور دنیاوی مفاد کی نذر کر رہے ہیں۔

امتِ مسلمہ کو اگر اپنا کھویا ہوا وقار واپس لانا ہے تو کربلا سے عملی سبق لینا ہوگا۔ ظلم کے خلاف جرأت مندانہ موقف اپنانا ہوگا۔ علم اور شعور کو عام کرنا ہوگا تاکہ باطل اور حق میں تمیز ممکن ہو۔ وحدتِ امت کی طرف لوٹنا ہوگا، جس کے لیے امام حسینؓ نے اپنی جان دی۔ اخلاق، عدل، صداقت اور تقویٰ کو اپنی زندگی کا حصہ بنانا ہوگا۔ نوجوان نسل کو کربلا کی اصل روح سے روشناس کروانا ہوگا، تاکہ وہ صرف آنسو نہ بہائیں بلکہ کردار میں حسینؓ بنیں۔

امام حسینؓ کا قیام ایک پیغام ہے کہ اسلام صرف عبادات کا نام نہیں، بلکہ وہ ایک کامل نظامِ زندگی ہے، جس میں عدل، حریت، سچائی اور قربانی بنیادی اصول ہیں۔ کربلا نے ہمیں بتایا کہ سر کٹ سکتا ہے، مگر جھکایا نہیں جا سکتا۔ اب یہ ہم پر ہے کہ ہم صرف "یا حسین" کے نعرے لگائیں یا "فی سبیل اللہ" کردار ادا کریں۔

Check Also

Bani Pti Banam Field Marshal

By Najam Wali Khan