Saturday, 06 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Haseeb Ahmad
  4. Ikhtilaf e Raye, Ikhtilaf e Dil Nahi Hota

Ikhtilaf e Raye, Ikhtilaf e Dil Nahi Hota

اختلافِ رائے، اختلافِ دل نہیں ہوتا

ہر شام جب میں کیمرے کے سامنے بیٹھتا ہوں اور مختلف نظریات، زاویوں اور فکرکے حامل مہمانوں سے گفتگو کرتا ہوں، تو ایک بات ہمیشہ ذہن میں تازہ رہتی ہے: "اختلافِ رائے، اختلافِ دل نہیں ہوتا"۔ بطور اینکر میرا کام صرف سوال پوچھنا نہیں، بلکہ سوال کے دائرے میں موجود ہر رنگ کو سچائی کے آئینے میں دیکھنے کی دعوت دینا بھی ہے۔

اختلاف رائے جمہوری اقدار کی بنیاد ہے۔ جب ہم ٹی وی اسکرین پر مختلف نقطۂ نظر کے حامل افراد کو مدعو کرتے ہیں، تو یہ محض ریٹنگ کا کھیل نہیں ہوتا، بلکہ یہ اس سوچ کی نمائندگی ہے کہ ہر آواز کو سنا جانا چاہیے، چاہے وہ ہمارے پسندیدہ بیانیے کے خلاف ہی کیوں نہ ہو۔

لیکن افسوس کہ ہمارا معاشرہ اختلاف کو برداشت کرنے کا ظرف کھو چکا ہے۔ سوال پوچھنے والا گستاخ، تنقید کرنے والا غدار اور مختلف سوچ رکھنے والا دشمن قرار دے دیا جاتا ہے۔ ایک اینکر کی حیثیت سے میں روز یہ تماشا دیکھتا ہوں کہ کس طرح دلیل کو نعرے سے دبایا جاتا ہے اور اختلاف کو دشمنی کا لباس پہنا دیا جاتا ہے۔

اختلاف نہ ہو تو مکالمہ مر جاتا ہے اور مکالمہ مر جائے تو معاشرہ بانجھ ہو جاتا ہے۔ ہمیں یہ سمجھنا ہوگا کہ ایک ہی خبر کو مختلف زاویوں سے دیکھنے کا حق ہر شخص کو حاصل ہے۔ اختلاف کا مطلب بغاوت نہیں، بلکہ یہی تو وہ راستہ ہے جو سچائی کی تلاش کو ممکن بناتا ہے۔

بطور اینکر میرا ماننا ہے کہ میڈیا کا کام صرف خبر دینا نہیں، بلکہ سوچنے کی آزادی دینا ہے۔ اگر ہم اسکرین پر ایک جیسی آوازیں سناتے رہیں گے، تو ناظرین کو سوچنے کی عادت ختم ہو جائے گی اور جب سوچ ختم ہو جائے، تو معاشرہ محض ہجوم بن جاتا ہے۔

اختلافِ رائے وہ حسن ہے جو معاشرے کو زندہ رکھتا ہے۔ آئیے، ہم اختلاف کریں، مگر دلیل سے، تہذیب سے اور وسعتِ ظرف کے ساتھ۔

Check Also

Bani Pti Banam Field Marshal

By Najam Wali Khan