Saturday, 06 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Haseeb Ahmad
  4. False Flag Operation Aur Mumkina Khatraat

False Flag Operation Aur Mumkina Khatraat

فالس فلیگ آپریشن اور ممکنہ خطرات

بین الاقوامی سیاست میں جب جارحیت کو جواز دینا ہو، تو بعض ریاستیں ایسا ماحول خود تخلیق کرتی ہیں جو دشمن کے حملے کا تاثر دے۔ اسی طرزِعمل کو "فالس فلیگ آپریشن" کہا جاتا ہے۔ بھارت کی حالیہ تاریخ میں ایسے واقعات کی کئی مثالیں موجود ہیں جن میں پاکستان پر الزام عائد کرکے جنگی ماحول پیدا کرنے کی کوشش کی گئی۔ مگر سوال یہ ہے کہ اگر بھارت آئندہ کسی فالس فلیگ آپریشن کی طرف جاتا ہے، تو اسے خود کیا خطرات لاحق ہو سکتے ہیں؟

سب سے پہلا اور نمایاں نقصان بین الاقوامی ساکھ کا ہے۔ بھارت ایک عرصے سے خود کو جمہوریت، ترقی اور امن کا علمبردار ظاہر کرتا آ رہا ہے، لیکن اگر عالمی برادری کو یہ ادراک ہو جائے کہ وہ اپنی سیاسی ناکامیوں، یا انتخابی فوائد کے لیے فالس فلیگ جیسے منفی اقدامات کر رہا ہے، تو اس کی سفارتی ساکھ بری طرح متاثر ہو سکتی ہے۔ پاکستان متعدد بار عالمی فورمز پر بھارتی عزائم کے ثبوت پیش کر چکا ہے اور مستقبل میں ایسے اقدامات بھارت کو عالمی سطح پر تنہائی کی طرف دھکیل سکتے ہیں۔

دوسرا اہم نقصان معاشی اعتماد کے فقدان کی صورت میں ہو سکتا ہے۔ ایک ایسا ملک جو اپنی سرزمین پر خود ساختہ حملے کرکے جنگی جنون کو ہوا دے، غیر ملکی سرمایہ کاری کے لیے قابلِ اعتماد نہیں رہتا۔ بین الاقوامی سرمایہ کار ہمیشہ امن و استحکام کو ترجیح دیتے ہیں اور اگر بھارت کا تاثر ایک غیر ذمہ دار ریاست کا بنے، تو اس کی معیشت پر منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔

تیسرا خطرہ داخلی استحکام سے جڑا ہے۔ بھارتی عوام میں ایک بڑا طبقہ اب سیاست دانوں کے ہتھکنڈوں سے باخبر ہو چکا ہے۔ اگر کسی فالس فلیگ آپریشن کا راز فاش ہو جائے، تو یہ بھارتی حکومت کے لیے ایک سنگین بحران بن سکتا ہے۔ نریندر مودی کی قیادت میں بی جے پی پہلے ہی مذہبی انتہا پسندی کے الزامات کا سامنا کر رہی ہے، ایسے میں فریب پر مبنی کسی کارروائی کا منظرِ عام پر آ جانا حکومت کے لیے سیاسی زلزلہ ثابت ہو سکتا ہے۔

آخری اور سب سے بڑا نقصان علاقائی امن و سلامتی کا ہے۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان تعلقات پہلے ہی کشیدہ ہیں۔ کسی فالس فلیگ آپریشن کے نتیجے میں اگر محدود یا مکمل جنگ چھڑ جاتی ہے، تو اس کا خمیازہ صرف دو ممالک نہیں، بلکہ پورا خطہ بھگت سکتا ہے۔ ایٹمی طاقتوں کے درمیان کسی بھی قسم کی غلط فہمی یا مہم جوئی دنیا کو بڑے سانحے سے دوچار کر سکتی ہے۔

بھارت کو یہ سمجھنا ہوگا کہ فالس فلیگ جیسے ہتھکنڈے وقتی فائدہ تو دے سکتے ہیں، مگر دیرپا نقصان اور عالمی بدنامی ان کا مقدر بن سکتی ہے۔ وقت آ گیا ہے کہ خطے کے ممالک دشمنی نہیں، ترقی اور تعاون کی بنیاد پر تعلقات استوار کریں۔ امن کا راستہ جھوٹے حملوں سے نہیں، سچائی، انصاف اور سنجیدہ سفارت کاری سے نکلتا ہے۔

Check Also

Bani Pti Banam Field Marshal

By Najam Wali Khan