Saturday, 21 June 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Haseeb Ahmad
  4. Eid e Qurban Ke Saaye Mein Khamosh Qurbaniyan

Eid e Qurban Ke Saaye Mein Khamosh Qurbaniyan

عیدِ قربان کے سائے میں خاموش قربانیاں

عید الاضحی گزر گئی۔ گلیاں روشنیوں سے جگمگا رہی تھیں، گھروں میں خوشبوئیں بسی ہوئی تھیں، قربانی کے گوشت سے دستر خوان سج رہے تھے، بچے نئے کپڑوں میں خوشی سے چہک رہے تھے اور ہر طرف "عید مبارک" کی صدائیں گونج رہی تھیں۔

لیکن ایک سوال دل میں چبھ گیا: جن کی دہاڑی نہیں لگی، ان کی عید کیسی گزری؟

وہ مزدور، وہ رکشہ چلانے والا، وہ ریڑھی بان، جو روز کے کمانے پر جیتا ہے، جب شہر عید کی خوشیوں میں محو تھا، تب کیا وہ بھی ہنس رہا تھا یا آنکھیں چھپائے کسی کونے میں بیٹھا تھا؟

عید سے دو دن پہلے سے ہی اکثر چھوٹے موٹے کام بند ہو جاتے ہیں۔ بازاروں میں صرف خریدنے والے رہ جاتے ہیں، بیچنے والے بےبس ہو جاتے ہیں۔ روزانہ دیہاڑی کمانے والا مزدور ان دنوں میں کام کی تلاش میں مارا مارا پھرتا ہے، لیکن کہیں سے روزی نہیں ملتی۔

اور پھر جب عید آتی ہے تو لوگ جانوروں کی قربانی کرتے ہیں، لیکن یہ وہ دن ہوتا ہے جب غریب خود خاموشی سے اپنی خواہشات کو قربان کر دیتا ہے۔ وہ جانور تو ذبح ہوتا ہے، لیکن غریب کے دل کی حسرتیں بھی چھری کے نیچے آ جاتی ہیں۔

اس بار بھی ایسا ہی ہوا۔ کتنے گھروں میں چولہا عید کے دن بھی نہیں جلا۔ کتنے بچوں نے عید کے کپڑے صرف دوسروں کے بچوں میں پہنے دیکھے۔ کتنے چہروں پر مسکراہٹ آئی ہی نہیں، بس زبردستی کی "عید مبارک" سنائی دی۔

ہم گوشت بانٹتے ہیں، لیکن کیا ہم نے دلوں کو بھی بانٹا؟ کیا ہم نے کبھی سوچا کہ جس کے پاس اپنے بچوں کے لیے ناشتہ نہیں، وہ قربانی کے گوشت کا کیا کرے گا؟ کیا ہم نے اُن کے آنسو دیکھے جو چھپ کر قربانی کے جانور کو دیکھ رہے تھے کہ کاش، ان کے گھر بھی کچھ آ جائے۔

اسلام کی روح صرف جانور ذبح کرنے میں نہیں، بلکہ احساس، ہمدردی، مساوات اور قربانی کے جذبے میں ہے۔ عید الاضحی ہمیں سکھاتی ہے کہ اپنا سب کچھ رب کی رضا کے لیے قربان کرو، تو کیوں نہ ہم اپنی خوشیوں کا ایک حصہ ان لوگوں کے لیے بھی وقف کریں جو سال بھر ہمارے گھروں کی تعمیر، ہماری گاڑیاں صاف کرنے، ہمارے بازاروں میں پسینہ بہانے والے لوگ ہیں؟

عید گزر گئی، لیکن ان غریبوں کے چہروں کی خاموشی ایک سوال بن کر رہ گئی ہے: "کیا ہم صرف جانوروں کی قربانی کرکے سمجھتے ہیں کہ ہمارا فرض پورا ہوگیا؟"

اب وقت ہے کہ ہم سوچیں، محسوس کریں اور آئندہ کی ہر عید پر یہ عہد کریں کہ قربانی صرف رسم نہیں، ایک احساس ہے۔

وہ احساس جو ہمیں انسان بناتا ہے۔

Check Also

Field Marshal Ko Americi Sadar Se Mulaqat Nahi Karni Chahiye Thi?

By Najam Wali Khan