Saturday, 06 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Haseeb Ahmad
  4. Barish Behissi Aur Doobta Rawalpindi

Barish Behissi Aur Doobta Rawalpindi

بارش، بےحسی اور ڈوبتا راولپنڈی

راولپنڈی ایک بار پھر ڈوب گیا۔ چند گھنٹوں کی موسلادھار بارش نے وہ دکھ دوبارہ تازہ کر دیے جو ہر مون سون سیزن میں ہمارے دروازے پر دستک دیتے ہیں، لیکن ہم، ہماری حکومتیں اور ہمارے سیاستدان، ہر سال کی طرح صرف تماشائی بنے بیٹھے ہیں۔

یہ کوئی پہلی بار نہیں ہوا۔ لیکن سوال یہ ہے: کیا یہ آخری بار بھی نہیں ہوگا؟ کیا ہر سال ہم ایسے ہی گھروں کے اندر پانی گھسنے، بچوں کے ہاتھوں سے کھلونے چھننے اور ضعیف ماؤں کے بستر بہنے کی کہانیاں لکھتے رہیں گے؟ کیا راولپنڈی کے لوگ ہمیشہ اپنے ہی شہر میں پناہ کے متلاشی رہیں گے؟

آج جب بارش نے شہر کے نالوں کا پول کھول دیا، تو ایک بات واضح ہوگئی: یہ قدرت کا قہر نہیں، ہماری اپنی نااہلی کا نتیجہ ہے۔ برسوں سے ترقیاتی فنڈز کہاں گئے؟ بلدیاتی ادارے کیا کرتے رہے؟ اور وہ لیڈر جنہوں نے بڑے بڑے دعوے کیے، کیا وہ بارش کی ایک بوند میں بہہ گئے؟

ہم نے ہمیشہ سیاسی تقریروں میں سنا کہ "ڈیم بنائیں گے، سیلاب روکیں گے، نکاسی آب بہتر بنائیں گے"، لیکن زمینی حقیقت یہ ہے کہ نہ کوئی ڈیم بنا، نہ کوئی نکاسی آب کا نظام۔ راولپنڈی کے نالہ لئی پر برسوں سے باتیں ہو رہی ہیں، لیکن عمل ندارد۔

اصل سوال یہ ہے: کیا ہم صرف موسم کا رونا روتے رہیں گے یا کسی دیرپا حل کی طرف جائیں گے؟ کیا ہم ایک جامع اربن واٹر مینجمنٹ پالیسی نہیں بنا سکتے؟ کیا چھوٹے بڑے واٹر ریزروائرز، بارش کا پانی محفوظ کرنے کے نظام اور نالوں کی مستقل صفائی کے منصوبے محض کاغذوں پر ہی رہیں گے؟

اگر دنیا کے بڑے شہروں نے بارشوں کو نعمت میں بدل دیا ہے، تو ہم اسے زحمت کیوں بننے دیتے ہیں؟ اس کا سیدھا جواب ہے: نیت کی کمی، منصوبہ بندی کا فقدان اور غریب کی زندگی کی کوئی قیمت نہ ہونا۔

ہمیں فوری طور پر ایک ایسا نظام وضع کرنا ہوگا جہاں نہ صرف بارشوں کے پانی کو محفوظ کیا جائے، بلکہ شہری علاقوں کو اس کے اثرات سے بچانے کے لیے جدید ٹیکنالوجی، منصوبہ بندی اور بااختیار بلدیاتی ادارے وجود میں لائے جائیں۔

آخر میں، ایک سوال ہم سب سے: کیا ہم ہر سال یہی منظر دیکھتے رہیں گے، یا اس بار کچھ بدلنے کی امید رکھیں؟

Check Also

Bani Pti Banam Field Marshal

By Najam Wali Khan