Saturday, 06 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Haseeb Ahmad
  4. Aalmi Aman Khatre Mein

Aalmi Aman Khatre Mein

عالمی امن خطرے میں

22 جون کی شب دنیا نے ایک ایسا لمحہ دیکھا جسے تاریخ شاید "نیو ورلڈ کرائسز" کے نام سے یاد رکھے۔ امریکہ نے ایران کے تین اہم شہروں، اصفہان، نطنز اور فوردو، پر اچانک حملہ کیا۔ ان میں دو شہر ایران کی نیوکلیئر سرگرمیوں کا مرکز تصور کیے جاتے ہیں، جنہیں امریکی جنگی طیاروں اور کروز میزائلوں کا نشانہ بنایا گیا۔

حملے کی تفصیلات ذرائع کے مطابق، یہ حملے رات تقریباً 2: 30 بجے ایرانی وقت کے مطابق کیے گئے۔ امریکی فوج نے:

اصفہان میں موجود نیوکلیئر ریسرچ سنٹر کو جزوی طور پر تباہ کر دیا۔

نطنز کے زیر زمین یورینیم افزودگی پلانٹ کو نشانہ بنایا، جو ایران کے جوہری پروگرام کا سب سے محفوظ مرکز مانا جاتا ہے۔

فوردو کے قریب ایک فوجی بیس پر بھی حملہ کیا گیا، جہاں ایران کی ریڈار اور ایئر ڈیفنس تنصیبات تھیں۔

حملے میں B-2 اسپرٹ اسٹیلتھ بمبارز، F-35 فائٹر جیٹس اور طویل فاصلے تک مار کرنے والے ٹوماہاک میزائل استعمال کیے گئے۔ یہ ہائی پریسیجن حملے تھے، جن کا مقصد ایران کے نیوکلیئر پروگرام کی ریڑھ کی ہڈی توڑنا بتایا جا رہا ہے۔

ایرانی حکومت نے حملے کی تصدیق کرتے ہوئے اسے "اعلانِ جنگ" قرار دیا۔ سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے قوم سے خطاب میں کہا: "یہ حملہ صرف ایران نہیں، پوری ملتِ اسلامیہ پر ہے۔ امریکہ نے ریڈ لائن کراس کی ہے، جواب ایسا ہوگا کہ نسلیں یاد رکھیں گی"۔

ایران نے فوری طور پر خلیجی ممالک میں امریکی اڈوں اور اسرائیل کی طرف اپنے بیلسٹک میزائل فورسز کو الرٹ کر دیا ہے۔ تہران میں ایمرجنسی سیکیورٹی کونسل کا ہنگامی اجلاس بھی طلب کر لیا گیا ہے۔

ممکنہ عالمی نتائج

1۔ تیسری عالمی جنگ کا خدشہ؟

ایران اگر جوابی حملہ کرتا ہے، خاص طور پر اسرائیل یا کسی امریکی اڈے پر، تو مشرقِ وسطیٰ میں مکمل جنگ چھڑ سکتی ہے۔ نیٹو کا ممکنہ انوالو ہونا اور روس و چین کی طرف جھکاؤ، دنیا کو بلاک وار کی طرف دھکیل سکتا ہے۔

2۔ تیل کی رسد متاثر آبنائے ہرمز بند ہونے کے امکانات بڑھ گئے ہیں، جس سے دنیا بھر میں تیل کی قیمتیں آسمان کو چھو سکتی ہیں۔ ابتدائی رپورٹس کے مطابق جاپان، بھارت، چین اور یورپی مارکیٹس میں شدید مالی ردعمل آ چکا ہے۔

3۔ ایران کا جوہری ردعمل؟

سب سے بڑا خطرہ یہ ہے کہ ایران، اپنی جوہری تنصیبات پر حملے کو ایک "ایگزسٹینشل تھریٹ" سمجھتے ہوئے کسی محدود جوہری ردعمل کی طرف نہ چلا جائے۔ اگر ایسا ہوا، تو دنیا ایک ایسی آگ میں جھلس سکتی ہے جس کا انجام کسی کے ہاتھ میں نہیں ہوگا۔

سفارتکاری کی آخری امید؟ چین، روس، ترکی اور اقوامِ متحدہ نے فوری سیزفائر اور مذاکرات پر زور دیا ہے۔ تاہم واشنگٹن کی جانب سے تاحال کوئی مصالحتی بیان سامنے نہیں آیا۔ امریکہ کے صدارتی دفتر نے صرف اتنا کہا ہے:

"ہم نے ایران کی نیوکلیئر صلاحیت کو محدود کرکے دنیا کو محفوظ بنایا ہے"۔

نتیجہ: دنیا دہانے پر یہ حقیقت کہ ایک سپر پاور نے ایک علاقائی ریاست کی نیوکلیئر تنصیبات پر براہ راست حملہ کیا ہے، تاریخ میں ایک خطرناک نظیر قائم کرتا ہے۔ اگر ایران نے جواب دیا اور امریکہ اس پر مزید چڑھائی کرتا ہے، تو دنیا ایک مکمل تباہی کے دہانے پر کھڑی ہو جائے گی۔

اب وقت ہے کہ عالمی برادری صرف مذمت نہ کرے، بلکہ ایک طاقتور سفارتی مداخلت کرے۔ بصورت دیگر، کل ہم صرف اپنے مستقبل کے کھنڈرات پر کھڑے ہو کر پچھتا رہے ہوں گے۔

Check Also

Bani Pti Banam Field Marshal

By Najam Wali Khan