Thursday, 28 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Hania Irmiya
  4. Zawal

Zawal

زوال

ایک شخص گھر سے جس کام کے لیے بھی نکلتا ہے، نکلنے سے پہلے کارکنان کو کال دیتا ہے کہ مجھے اس جگہ جانا ہے۔ زیادہ تر اس شخص کا گھر سے باہر نکلنا عدالتی مقدمات کی پیشی میں حاضری ہے۔ کارکنان کال پہ لبیک کہتے ہیں اور عدالتوں میں اس شخص کے ہمراہ تین تا پانچ ہزار لوگوں کا جتھہ جاتا ہے اور اس جتھے میں کئی شر پسند بھی ہیں جن کا مقصد صرف ملکی املاک کی توڑ پھوڑ ہے۔ عدالتیں مقدمے کو التواء میں ڈال دیتی ہیں اور یوں قانون کی شکست ہو جاتی ہے۔

کہنے کو یہ شخص قانون کا علمبردار، امن پسند احتجاج کا داعی ہے مگر پس پشت نوجوان نسلوں کو تباہ کرنے کا بیڑا اٹھائے ہوئے ہے۔ مجھے تحریک انصاف سیاسی جماعت کے بانی اور پارٹی چیئرمین سے اختلاف قول و فعل میں تضاد کی بنیاد پہ ہے جو شخص خود کو قوم کی آواز کہتا ہے وہی اس ملک کے نوجوانوں کی توجہ تعلیم، روزگار سے ہٹا کر انہیں صرف اپنے مقاصد کے لیے استعمال کرے، نوجوانوں کو حکومت، فوج اور تمام ملکی اداروں کے خلاف کرکے احتجاج پہ اکسائے۔

نو اپریل سے لے کے آج کے روز تک کسی ایک خطاب کا حوالہ دے دیں جس میں عمران خان نے عوام کو روزگار اور تعلیم پہ توجہ دینے کی بات کی ہو، ان سے سائنس پراجیکٹس پہ تبادلہ خیال کیا ہو، ملکی ترقی پہ رائے لی ہو، بلکہ ہر بار ان کا موضوع بحث ریاستی اداروں کے خلاف زہر اگلنا ہے اور نہ صرف اس زہر کو انہوں نے ملک کے اندر پھیلایا ہے بلکہ بین الاقوامی سطح پہ بھی ملکی ساکھ کو جو نقصان پہنچایا ہے وہ ناقابلِ تلافی ہے۔ پاکستان کی ساکھ بین الاقوامی سطح پہ دو کوڑی کی ہو چکی ہے۔

وہ انٹرنیشنل میڈیا کو انٹرویو دیتے ہیں تو کہتے ہیں کہ پاکستان وہ ملک ہے جہاں فوج کے ایک شخص نے امریکہ کے ساتھ مل کر سازش کی اور مجھے اقتدار سے ہٹا دیا گیا۔ مزید وہ کہتے ہیں کہ پاکستان وہ ملک ہے جہاں جس کی لاٹھی اسکی بھینس والا معاملہ چلتا ہے پاکستان میں جمہوریت نہیں بلکہ جنگل کا قانون ہے یہاں طاقتور بھیڑیے معصوم بھیڑوں کو چیر پھاڑ رہے ہیں۔ ان بیانات سے بھارت، بنگلہ دیش تو خوش ہو رہے ہیں ساتھ ساتھ پاکستان کے دوست ممالک بھی ہم سے منہ موڑتے جا رہے ہیں۔

اس وقت دنیا کا شائد ہی کوئی ملک ہو جو سرکاری دورے پہ پاکستان آنا چاہے یا اس ملک میں سرمایہ کاری کا خواہش مند ہو بلکہ ملکی حالات اور سیاسی بحران کے باعث کوئی ملک مدد تو کیا قرض دینے کو بھی تیار نہیں۔ سیاسی بحران نے معاشی حالات پریشان کن حد تک خراب کر دئیے ہیں۔ جسے دیکھو وہی شخص روزگار کی فکر میں ہلکان ہے۔ اناج پیدا کرنے والے ملک میں روٹی کے لالے پڑے ہیں۔ مگر زیر بحث اس سیاسی لیڈر کو کس چیز کی پروا، اسکے پاس اپنے گھر کو چلانے کے لیے خوب سرمایہ ہے اولاد اس کی بیرونِ ملک عیش کی زندگی گزار رہی ہے اس نے اپنے اردگرد ایسے شر پسندوں کا گروہ اکٹھا کر رکھا ہے جو اسکے ایک اشارے پہ پورے ملک کو آگ لگا سکتے ہیں۔

جب سے یہ انسان لاہور میں مقیم ہے آئے روز لاہور کی سڑکیں بلاک ملتی ہیں۔ پوچھنے پہ پتہ چلتا ہے "آج عمران خان کا جلسہ ہے، آج عمران خان نے عدالت جانا ہے، آج عمران خان کی ریلی ہے۔ " صرف عمران خان کے معاملات کی تکمیل کے لیے پورے لاہور کی ٹریفک جام ہو جاتی ہے اس کے باوجود حیران کن نکتہ یہ ہے کہ ریاستی اداروں کے خلاف زہر اگلنے والے عمران خان کا کوئی بال بھی بیکا نہیں کر سکتا، کون ہے جو سوال کرے کہ ملکی ساکھ کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا ہے اس کی بھرپائی کیسے ہوگی؟

معیشت پھر سے کیسے بحال ہوگی؟ تعلیم سے منحرف نسل کو روزگار کیسے ملے گا؟ اور بےروزگاروں کے گھر میں چولہا کیسے جلے گا؟ اس وقت ملک کی جو معاشی اور سیاسی حالت ہے وہ کیسے پھر سے اپنے قدموں پہ کھڑی ہوگی یا پھر یونہی سال ہا سال اپاہج ہی رہے گی؟ مجھے سب سے زیادہ افسوس تب ہوتا ہے جب میں پی ٹی آئی سپورٹرز کو سوشل میڈیا پہ زہر اگلتے دیکھتی ہوں۔ ابھی کچھ روز میں ایک پوسٹ پڑھ رہی تھی جو کچھ یوں تھی۔

"ملک میں فحاشی کے اڈے بند ہونے چاہیے تاکہ عمران خان جیسے عظیم لیڈر کے خلاف بولنے والی گندی نسلیں پیدا نہ ہوں۔ "

میں حیران تھی کہ اخلاقیات سے گرے ہوئے ایسے الفاظ اور مجھے اس بات کا پورا یقین ہے کہ جب ایسی پوسٹس تحریک انصاف کا پارٹی چیئرمین پڑھتا ہوگا اور اس کے چہرے پہ تکبرانہ مسکراہٹ ناچتی ہوگی مریم نواز اور عمران خان کے تعلقات کے متعلق جو کچھ پڑھنے کو ملتا ہے تو شرمندگی ہوتی ہے کہ کیا یہ اسلامی ملک پاکستان ہے؟ جسے اسلام کے نام پہ قائم کیا گیا ہے۔ تحقیق کی گئی تو پتہ چلا کہ سوشل میڈیا پہ ایسے ٹرینڈ باقاعدہ سوچ سمجھ کے اور پیسے دے کے چلوائے جاتے ہیں تاکہ سیاسی عزائم کی تکمیل ممکن ہو سکے مگر کہتے ہیں ناں زوال عروج کو ہی آتا ہے اور میں منتظر ہوں اخلاقی پستی، معاشی بدحالی اور سیاسی بحران کے اس زوال کی۔ دیکھیے کس روز یہ معجزہ ہوگا؟

Check Also

Bushra Bibi Aur Ali Amin Gandapur Ki Mushkilat

By Nusrat Javed