Siasi Pantre
سیاسی پینطرے
"جیل بھرو تحریک" کامیاب ہوگی یا ناکام؟ مگر آئی ایم ایف سے ہوئے معاہدے اور ان معاہدوں کے بعد کیے کئے معاشی فیصلوں کے نتیجے میں عام پاکستانی ضرور فنا ہوگا۔ میرے ملک پاکستان اور ایک عام پاکستانی کی معاشی حالت ایک طرف، اور ملک کے تمام سیاسی راہنماؤں کا جھگڑا ایک طرف۔ فی الوقت نون لیگ اور ان کے اتحادی ایک پیج پہ ہیں ان کے اتحاد کی وجہ کسی سے ڈھکی چھپی نہیں۔
عمران خان ان سب کو کرپشن کے جرائم کی آڑ میں کچلنا چاہتا تھا ان سب نے ایکا کر کے عمران خان کے اقتدار کی بازی ہی پلٹ دی۔ لیکن ان سیاست دانوں کی باہمی جنگ میں میرا ملک تباہ ہوگیا جو کام بھارت پچھتر سالوں میں نہیں کر سکا وہ سب کچھ اپنے ہی ملک کے سیاستدانوں نے بہت آرام سے کر دیا۔ ہونا تو یہ چاہیے تھا جب عدم اعتماد تحریک 2022 میں سابق وزیراعظم کو کرسی سے اترنا پڑا تب وہ ایک باشعور سیاسی راہنما کا مظاہرہ کرتے اور دانشور اپوزیشن لیڈر کی طرح اسمبلیوں میں بیٹھ کر حکومت کو ملک تباہ کرنے سے روکتے۔
مگر وہ چونکہ ایک ضدی انسان ہیں اور ضد انسان سے بسا اوقات وہ سب کرواتی ہے جو اس کے حق میں بہتر نہیں ہوتا لہٰذا عمران خان کی آواز پہ لبیک کہتے ہوئے تحریک انصاف کے سارے پارٹی ورکرز اسمبلیوں سے استعفیٰ دے کر سڑکوں پہ آ گئے۔ اور اس جیت اور ضد کی جنگ میں ہم پاکستانی قربانی کا بکرا بننے لگے۔ ملک میں کھانے کے لالے ہوں اور لیڈر ایک دوسرے سے گتھم گتھا، تو اس ملک کی عوام کا خدا ہی حافظ ہے۔
ایک عام پاکستانی اس جنگ میں پس رہا ہے مہنگائی کا سمندر منہ کھولے نگلنے کو تیار بیٹھا ہے جو جو اس کی زد میں آ رہا ہے وہ جان کی بازی ہارتا جا رہا ہے۔ ملک میں بےروزگاری، مہنگائی کے ساتھ ساتھ چور بازاری اور ذخیرہ اندوزی نے ایک عام شہری کی کمر توڑ دی ہے جلتی پہ تیل کا کام سرکاری اداروں میں چلنے والی رشوت اور سفارش کر دیتی ہے۔ اب ملک کی تباہی میں مزید ترقی کا کام عمران خان نے پنجاب اور خیبر پختونخوا کی اسمبلیاں توڑ کر کر دیا ہے۔
پنجاب میں پرویز الٰہی کو بطور وزیر اعلیٰ لانے کے لیے تحریک انصاف نے کوئی کسر باقی نہ رہنے دی اور اب ان ہی اسمبلیوں کو ایک جھٹکے میں تحلیل کر دیا گیا۔ نقصان کس کا ہوا تحریک انصاف کا؟ بالکل نہیں۔ اسمبلیوں کی تحلیل کسی صورت بھی سیاسی جماعت کا نقصان نہیں ہوتی، بلکہ قبل از وقت ہونے والے الیکشنز ایک عام آدمی پہ دوہرا بوجھ ہے الیکشن پہ لگنے والا پیسہ ہم پاکستانیو کی خون پسینے کی کمائی ہے۔
اسمبلی تحلیل ہوئی، پنجاب کی نگران حکومت کو تو صوبہ پنجاب کی عوام سے خاموشی سے قبول کر لیا کیونکہ بڑے صوبے کی عوام کے مسئلے بھی بڑے ہوتے ہیں اس صوبے کی عوام اپنے ذاتی اور خاندانی مسائل میں اس قدر الجھی ہوئی ہے کون آ رہا ہے اور کون جا رہا ہے؟ اسے پرواہ ہی نہیں، ہاں یہ خوف ضرور دماغ پہ سوار ہے کہ ہر آنے والا دن مہنگائی کے طوفان کو مزید تیز کر رہا ہے۔ مگر خیبر پختونخوا کی اسمبلی ٹوٹنے کا خسارہ وہاں کی عوام کو مسجد میں دھماکے کی صورت میں ضرور بھگتنا پڑا۔
تحریک انصاف کی حکومت کے خاتمے سے طالبان یکدم حرکت میں آئی اور اس نے بدلہ بھی کس سے لیا؟ میرے ملک کے کمزور اور عام شہری سے۔ مسجد کے دھماکے میں عام پاکستانی مر گئے، مہنگائی کے ہاتھوں تنگ بےروزگار ہر روز مر رہے ہیں سڑکوں کے حادثے، وبائی امراض، قدرتی آفات دھیرے دھیرے میرے ملک ے شہریوں کو ملیامیٹ کر رہے ہیں مگر افسوس، میرے ملک کے حکمران سیاسی جنگ لڑ رہے ہیں۔