Thursday, 28 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Hania Irmiya
  4. Shaur (2)

Shaur (2)

شعور (2)

پاکستانی قوم کی ستر فیصد عام آبادی لکیر کے فقیر کی طرح سنی سنائی اور کہی ہوئی باتوں پہ یقین رکھتی ہے۔ آبادی کے اس کثیر تعداد حصے نے کبھی جاننے کی کوشش ہی نہیں کہ جو ان کے دماغوں میں گھولا جا رہا ہے اس شربت کا آخر نام کیا ہے؟

مارچ 2022 سے فروری 2023 تک عمران نیازی جو بھی عوام کو درس پڑھا رہا ہے اس پہ وہ من و عن آمین کیے بیٹھے ہیں۔ عمران خان نے کہا، رجیم چینج امریکہ نے کیا، ایک سائفر آیا اور اس سائفر کے لکھے ہر لفظ کو حقیقت بنا دیا گیا اور میرے تخت کا تختہ الٹ گیا۔ عوام اس بیان پہ بھڑک اٹھی اور اس نے نون لیگ کے راہنماؤں کی ایسی کی تیسی کر دی، پھر چاہے وہ انہیں لندن کی سڑکوں پہ ملے یا کعبے کے صحن میں، پاکستان کے کھلے میدان ہوں یا مونال اسلام آباد کی پارکنگ، کپتان کے عاشقوں نے نون لیگ کو کہیں نہیں بخشا۔

گزشتہ سال میں عمران خان کا ایک جلسے میں خطاب سن رہی تھی جس میں وہ بےحد جذباتی انداز میں اپنا دکھ سنا رہے تھے کہ نو اپریل کی رات کو ان پہ کیسا ظلم ہوا۔ عدالتیں بھی کھل گئیں، رینجرز بھی بلوا لیے گئے اور عدم اعتماد کو بھی کامیاب بنا دیا گیا ان کی اس دکھ بھری داستان پہ ایک بےحد خوبصورت اور جاذب نظر خاتون اپنے احساسات پہ قابو نہ رکھ سکی اور بے ساختہ رونے لگی۔ میں الفاظ میں بیان نہیں کر سکتی کہ اس خاتون کے لیے میری سوچ کیا تھی یعنی وہ خاتون اپنے ذاتی، خاندانی تمام مسائل کو بالائے طاق رکھ کر صرف اس غم کا شکار تھی کہ عمران نیازی پہ ظلم کا پہاڑ ٹوٹا۔

جبکہ اس سے بڑے بڑے عذاب ہم عام شہری ہر روز جھیل رہے ہیں۔ عمران خان نے کہا، فوج میرے خلاف تھی عوام جنرل باجوہ کی ایسی ایسی کرپشن منظر عام پہ لے آئے کہ آئی ایس آئی بھی جس سے لاعلم پائی گئی۔ کپتان نے کہا سائفر سچ ہے مگر امریکہ اس کے پیچھے نہیں، امریکہ کو سہولت کار بنایا گیا جبکہ رجیم چینج تو ملک کی اندرونی سازش تھی عوام اب بھی خاموش، کم از کم یہ سوال پوچھ لیتے کہ جناب کیا پہلے والا بیانیہ جھوٹا تھا؟ ایسا کرنے کے بجائے یوتھ فورس (یوتھیے) عمران خان کو گرفتاری کے عذاب سے بچانے کے لیے جان کی بازی بھی لگانے کے لیے تیار ہیں۔

میں اگر اپنی بات کروں تو مجھے نہ تو سیاست کی سمجھ ہے یا صحافت کی مگر الحمدللہ اتنا شعور ضرور ہے کہ میں سیاسی لیڈروں کے الفاظ ناپ تول سکوں۔ عمران خان سچ کہتے ہیں کہ نون لیگ اور پیپلز پارٹی نے ملک کو لوٹا ہے میں اس بات پہ یقین کرتی ہوں کہ یہ لوگ ہمارے حق اور خون پسینے کی کمائی لوٹ کر کھا رہے ہیں مگر عمران خان کیا اس ساری کرپشن سے مبرا ہیں؟ کیا وہ اپنے آس پاس کے تعلق داروں کے اعمال سے ناواقف ہیں؟ کہ وہ سب ملک کو کس طرح لوٹ کر کھا رہے ہیں۔

تحریک انصاف پارٹی ورکرز بہت سارے صحافیوں کو لفافہ کہتے ہیں اس بنا پہ کہ وہ عمران خان کے خلاف لکھتے اور بولتے ہیں لیکن وہ صحافی کون ہیں؟ جو عمران کے جھوٹے بیانات کو سچ کا لباس پہنانے میں لگے ہیں وہ لفافہ نہیں ہیں؟ وہ سیاست دان کون ہیں جو ٹی وی نیوز چینلز پہ بیٹھ کر تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کا دفاع کر رہے ہیں وہ کرپٹ نہیں؟ یہ سادہ اور غریب پاکستانی عوام اپنے حق کے لیے سڑکوں پہ نہیں نکلتی، ملک کو لوٹنے والے حکمرانوں سے سوال نہیں کرتی کہ مہنگائی کی جس آگ میں جھونکا جا رہا ہے اس آگ کی تپش حکمرانوں کے گھروں کو کیوں نہیں جلاتی؟

یہ عام اور سادہ لوح پاکستانی اپنے حقوق کے لیے سڑکوں پہ نہیں نکلتے اس ڈر سے کہ کہیں انہیں قید و بند کی صعوبتیں نہ اٹھانا پڑیں مگر یہ بیوقوف لوگ زمان پارک پہ ڈیرا جمائے بیٹھے ہیں کہ ہمارے لیڈر کو گرفتار نہ کر لیا جائے۔ یہ ہے میرے ملک کی تباہی کی وجہ کہ میرے ملک کا عام شہری اپنے لیے نہیں بلکہ اپنے اوپر حکومت کرنے والوں حکمرانوں کے لیے کماتا ہے، ان کے لیے جیتا ہے اور پھر ان کا دفاع کرتے کرتے مر جاتا ہے۔

Check Also

Kya Sinfi Tanaza Rafa Hoga?

By Mojahid Mirza