Pakistani Aur Insaniat
پاکستانی اور انسانیت
اگر اعمال عدل کے ترازو میں تولے گئے تو جنت کے حقدار وہ ہوں گے جنھوں نے کلمہ تو نہیں پڑھا ہو گا مگر انسانیت، مذہب کے سارے اصولوں پہ پورے اترے ہوں گے۔
مذکورہ بالا اس بیانیے میں اگر صداقت نہیں تو دلیل دیجیے۔ پاکستانی قوم کی بڑی تعداد غربت اور مفلسی کے چنگل میں جکڑی ہوئی ہے بھوکا پیٹ یا تو روٹی مانگ لیتا ہے یا چرا لیتا ہے مگر امراء کی نظر کرم اس جانب ہو محال ہے۔ غربت جیسے جیسے بڑھ رہی ہے خود غرضی اور حرص جیسی برائیاں معاشرے کا حصہ بن گئی ہیں۔ نفسا نفسی کا یہ عالم ہے کہ ہم اپنے پڑوسی کی غیر اخلاقی حرکتوں پہ تو نظر رکھتے ہیں اس گھر کی بیٹی اور بہو کا کردار کیسا ہے؟ اس کا علم ہونا ضروری ہے مگر کیا اس کے گھر کا چولہا جلتا ہے یا غربت کے آنسوؤں نے اسے بجھا رکھا ہے اس سے ہمیں کیا غرض۔
رواں سال پاکستان پہ سیلاب ایک عذاب بن کے گزرا، ملک چالیس فیصد سے زیادہ ڈوب گیا اور جب حالات بے قابو ہوئے تب آنکھ کھلی مگر اب کیا ہوت جب چڑیاں چگ گئیں کھیت۔ کئی بے گناہ جانیں چلی گئیں اور اس حال سے کہ انھیں کفن تو کیا دفن کے لیے زمین بھی نہ ملی۔ ماں باپ بچوں سے اور بچے ماں باپ سے بچھڑ گئے۔ کہیں ایک ہی دن میں گھر کے سارے چراغ گل ہو گئے، تو کہیں تمام عمر کی جمع پونجی پانی میں بہہ گئی۔
مگر ان بدبختوں کا حال پوچھنے کون نکلا؟ کسے ہوش آئی کہ جا کر ان کی حالت زار پہ دو آنسو ہی بہا دیں۔ سیاست کا کاروبار چلانے والے نکلے تو میڈیا نے ایسی کوریج کی کہ یوں لگا سیلاب کی تباہ کاریاں آج ہی سدھار لیں گے مگر شام کو سیاست دان اپنے گھروں میں اور وہ بچارے پانی کے کناروں پر۔
عالمی شہرت یافتہ ہالی وڈ اداکارہ اور اقوام متحدہ کی خصوصی سفیر انجلینا جولی جس نے حالیہ سیلاب کے بعد پاکستان کا دورہ کیا۔ اس سے پہلے بھی وہ زلزلہ اور سیلاب کے دوران 2005 اور 2010 میں پاکستان آ چکی ہیں۔ اپنے حالیہ دورہ پاکستان میں انجلینا نے سیلاب زدہ علاقوں کا بین الاقوامی ریسکیو کمیٹی اور مقامی تنظیموں کے ساتھ دورہ کیا ہے اور متاثرین کے ساتھ وقت گزارا۔
اس دورے کی تفصیل پڑھتے ہوئے میں کتنی دیر سوچتی رہی آخر اسے ضرورت کیا تھی کہ اپنا پر آسائش رہن سہن اور مغربی لباس اتار کے شلوار قمیض اور چادر اوڑھے سادہ چہرے کے ساتھ ان غربت کے ماروں کے حال سنے؟
پھر خیال گزرا کہ یونہی تو مغرب والے ہم سے آگے نہیں۔ ہم تو خواہ مخواہ اخلاقیات اور معاشرتی اصول و قاعدے رٹتے رہتے ہیں۔ وہ نہ تو نماز پڑھتے ہیں اور نہ روزے رکھتے اور میلاد کرواتے ہیں۔ دن بھر دنیا داری کے کام کرتے اور رات کو جشن مناتے ہیں چھٹی والے دن مرد و عورت کی تمیز کیے بغیر سمندر کنارے نکل جاتے ہیں لیکن دنیا میں جہاں کہیں آفت آئی سب سے پہلے آ کھڑے ہوتے ہیں۔ کسی بھوکے کو دیکھ کر اپنی روٹی اسے دے دیتے ہیں، کسی مذہب کو مانیں یا نہ مانیں انسانیت کے اصولوں کو ضرور مانتے ہیں۔
انجلینا جولی کی تعریف میں زمین و آسمان کے قلابے ملانے کا ارادہ میرا ہرگز نہیں، مجھے اس کا نام لینے پہ مجبور کیا ہے ہمارے ملک کی بےحس ٹی وی اور فلم انڈسٹری نے۔ اتنی بڑی انڈسٹری میں سے کون اللہ کا خوف رکھنے والا یا والی اپنے ہم وطنوں کا حال پوچھنے گیا؟ پوچھنے جانا تو دور وہ سارے کے سارے تیاری میں مصروف تھے کہ انھیں"ہم ٹی وی ایوارڈ شو" کے لیے کینیڈا جانا تھا۔ اور ہم ایوارڈز میں شمولیت کرنے والوں کے لباس، انداز اور اطوار، جیسے کسی ترقی یافتہ ملک کی نمائندگی کرنے گئے ہوں۔
اب ایسے ملمع سازوں کو فرصت کہاں؟ کہ شمالی علاقہ جات جانے کا سوچ ہی لیں۔ پوری پاکستانی فلم اور ٹی وی انڈسٹری میں سے کسی ایک کا نام سامنے لے آئیں جو ان پسماندہ علاقوں میں گیا ہو؟ وہ انجلینا جولی نہ صرف اپنا ملک چھوڑ کر یہاں آئی بلکہ کئی دن یہاں گزار کر بھی گئی۔ ویسے مغرب والوں پہ جنت حرام ہے کیونکہ طے ہے کوئی غیر مسلم جنت میں نہیں جا سکتا۔
(نوٹ: ہم ٹی وی انتظامیہ نے بیان دیا ہے کہ اس ایوارڈ شو سے حاصل ہونے والے پیسے سیلاب متاثرین کو دئیے جائیں مگر کب دئیے جائیں گے طے نہیں۔ بیرون ملک سے آنے والی امداد ہی جائز حقداروں کو دے دو یہ ہی قوم پہ احسان ہو گا۔)