Thursday, 28 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Hania Irmiya
  4. Jail Bharo Tehreek Ke Taqaze

Jail Bharo Tehreek Ke Taqaze

جیل بھرو تحریک کے تقاضے

پاکستان میں سیاست دانوں نے عجیب تماشا لگا رکھا ہے۔ مجھے عمران خان کی دماغی حالت پہ کبھی کبھی شبہ ہوتا ہے کہ یہ انسان آخر چاہتا کیا ہے؟ کچھ عرصہ پہلے تک جنرل باجوہ جیسا باشعور، حوصلہ مند آرمی جنرل کوئی دوسرا نہیں تھا اور نومبر سے موجودہ دن تک کے خطاب میں جنرل باجوہ کے بارے میں جو انکشافات سننے کو ملے، سن کر حیرت ہوئی کہ ساڑھے تین سال تک وزیراعظم کرسی کا مزہ اٹھا رہے تھے یا آرمی چیف اقتدار کا فائدہ اٹھا رہے تھے؟ ملک کے وزیراعظم کی اتنی جرات نہیں تھی کہ وہ اپنی پسند کا کوئی فیصلہ کرسکتا، مگر جیسے تختِ اقتدار کے پیچ ڈھیلے ہونے لگے وہ یکدم جاگ گئے امریکہ دشمنی کی حس بھی پھڑکنے لگی اور حواس بھی بحال ہونے لگے۔

عمران خان تو پہلے کہہ چکے تھے کہ اگر مجھے نکالا گیا تو میں اور خطرناک ہو جاؤں گا۔ میں جب بھی سابقہ وزیراعظم کے خطابات سنتی ہوں مجھے اس انسان میں ایک سیاسی لیڈر نہیں بلکہ ایک ہارا ہوا شیر نظر آتا ہے جو اپنے مخالف کو پھاڑ کھانے کے لیے بے چین بیٹھا ہے ایک سیاسی لیڈر کی گفتگو میں لچک ہوتی ہے، چاہے حالات کیسے بھی ہوں وہ مذاکرات کا دروازہ کھلا رکھتا ہے مگر تحریک انصاف کے چیئرمین کی طرف سے ایسی کوئی صورت دیکھنے کو نہیں ملتی۔

عوام مہنگائی کے بوجھ تلے دبی ہوئی ہے ایک غریب اس وقت کس حالت سے گزر رہا ہے کیا ان چور سیاست دانوں کو سمجھ ہے۔ وہ جانتے ہی نہیں کہ یہ چلتے پھرتے، ہنستے کھاتے غریب مہنگائی کی سوچ میں اندر ہی اندر پل پل مر رہے ہیں، مگر آفرین ہے سابقہ وزیراعظم پہ، وہ کبھی لانگ مارچ کی دھمکیاں دیتے ہیں تو کبھی جلسے جلوس میں مجمع اکٹھا کر کے دکھ سنا رہے ہوتے ہیں۔ عدالت میں پیش ہونے کے لیے یہ انسان بیمار ہے مگر روزانہ کی بیناد پہ پاکستانیو سے خطاب کرنے کے لیے یہ صاحب تندرست ہیں۔

اب ملک میں ایک نیا تماشا جاری ہے "جیل بھرو تحریک" جس وقت ملک کا غریب مہنگائی کے زور سے کمزور ہوتا جا رہا ہے اس وقت سیاسی جماعتوں کا الگ کھیل چل رہا ہے۔ پولیس اور عدلیہ کو صرف ایک کام ہے تحریک انصاف کے مقدموں کی سماعت، ہم جیسے غریبوں کے مقدمات سال در سال حل نہیں ہوتے مگر ان سیاسی لیڈروں کو جو ہمارا ہی پیسہ چوری کیے بیٹھے ہیں ان کو رات بارہ بجے بھی انصاف مل جاتا ہے۔

جیل بھرو تحریک کی مضحکہ خیز بات یہ ہے کہ پارٹی لیڈر عبوری ضمانتیں لیے زمان پارک بیٹھا ہے جبکہ پارٹی کی سینیر قیادت نے عوام کے جوش و خروش کو گرمانے کے لیے وقتی طور پہ مسکراتے ہوئے گرفتاری دی مگر جب بعد میں حکومتِ وقت نے اپنا رنگ دکھایا تو پارٹی کی سینیر قیادت کی ضمانتوں کے لیے درخواستیں پہنچ گئی ہیں اس تحریک کی ایک مزیدار بات جس کو پڑھنے اور سننے کے بعد مجھے اس مذاق نے خوب لطف دیا کہ تحریک انصاف سینیئر قیادت نے گرفتاری اس لیے دی کہ وہ صرف احتجاج ریکارڈ کروانا چاہتے تھے اس لیے انھیں باعزت طریقے سے اور بحفاظت جیلوں میں بند کیا جاتا، گھروں سے آنے والے پکوان انہیں پہنچائے جاتے، ادویات، پرہیزی کھانے انہیں بآسانی دستیاب ہوتے۔

میں اکثر سوچتی ہوں کہ اس ملک میں ہم غریبوں کی وقعت کیا ہے؟ یہ ساری سہولیات ہمیں کیوں دستیاب نہیں؟ ہم جیسے تو بولنے سے پہلے بھی سوچتے ہیں کہ کہیں یہ ہمارے لفظ ہی دوبارہ ہمارے منہ پہ نہ مار دئیے جائیں اور اگر ہم ایسا روئیہ نہیں چاہتے تو پھر ہمیں بھی سیاست میں قدم رکھ کے پارٹی لیڈر بن جانا چاہیے تاکہ عدالت ہمارے دروازے کی باندی ہو اور عوام کے خون پسینے کی رقم ہماری تجوریوں میں۔

Check Also

Nakara System Aur Jhuggi Ki Doctor

By Mubashir Aziz