1.  Home/
  2. Blog/
  3. Hania Irmiya/
  4. Aurat Ki Bebasi

Aurat Ki Bebasi

عورت کی بےبسی

انٹرنیٹ پہ ایک سکھ خاتون کی کہانی بہت مشہور ہے۔ میں نے بھی کئی بار مختلف ویب سائٹس پہ اسے پڑھا ہے۔ اس نے اپنی زندگی کے تلخ تجربے کو دنیا کے سامنے بڑی دیدہ دلیری سے پیش کیا اور اگر واقعی یہ حقیقی داستان ہے تو اس سکھ خاتون کے لیے داد بنتی ہے کہ اس نے انتہائی بولڈ طریقے سے مردوں کی دقیانوسی فطرت کو کھول کر سامنے رکھ دیا کہ طلاق یافتہ یا بیوہ عورت کے لیے خوبصورت زندگی کا دروازہ تامرگ بند کر دیا جاتا ہے۔

اس خاتون سے دوبارہ کوئی مرد شادی کرنے کو تیار نہیں، یہاں تک کہ طلاق یافتہ مرد بھی اپنے لیے دوسری بار بھی کنواری عورت کے متمنی ہوتے ہیں۔ منپریت ایک طلاق یافتہ سکھ خاتون جو لندن میں بیاہ کر گئی، بدقسمتی سے شادی کے بعد شوہر سے نہ بنی اور اس نے طلاق لے لی، طلاق دیتے وقت اس کے شوہر کا کہنا تھا کہ آئندہ کوئی مرد تم سے شادی نہیں کرے گا کیونکہ وہ جانتا تھا کہ طلاق شدہ عورتیں مرد کے ذہن میں سوچ کے کس دائرے میں آتی ہیں، بالکل ایسا ہی بیوہ عورتوں کے ساتھ بھی ہوتا ہے۔

منپریت لندن جیسے آزاد ملک میں بھی اپنے لیے دوسرا سکھ مرد نہ ڈھونڈ سکی۔ یہ معاملہ دنیا کے ہر ملک میں عورت کو درپیش ہے میں اپنے اردگرد دیکھتی ہوں مرد جیسے جیسے عمر رسیدہ ہوتا ہے عورت کی ضرورت اس کے لیے بڑھ جاتی ہے اور مرد کی اس ضرورت کو ہر کوئی محسوس بھی کرتا ہے مگر عورت کی ضرورت کو سمجھنا تو درکنار اسے بڑھتی عمر کے طعنے دے کے دھتکار دیا جاتا ہے۔

مجھے اچھی طرح یاد ہے میرے بڑے تایا کی پہلی بیوی جب دوسرے بچے کی پیدائش پہ وفات پا گئیں تو پہلے پہل تایا دوسری شادی سے انکار کرتے رہے مگر تائی کی وفات کے پانچ سال گزرنے کے بعد انھوں نے دادی کے دوبارہ شادی کے سوال پہ بخوشی حامی بھر لی اور میری دادی کی بھی کارکردگی قابل ستائش تھی، انھوں نے بڑی پھوپھو کے ساتھ مل کے لاہور شہر سے دور ایک چھوٹے علاقے کے غریب خاندان کی کنواری لڑکی ڈھونڈ لی، دو بچوں کے ساتھ ایک رنڈوے مرد کے لیے 26 سالہ کنواری لڑکی کا رشتہ خوشی سے جوڑ دیا گیا لڑکی نے بھی بالکل اعتراض نہ کیا کیونکہ وہ اپنے گھر کے حالات جانتی تھی۔

اب یہ ہی معاملہ جب میری پھوپھو زاد بہن کے ساتھ ہوا کہ 33 سال کی عمر میں وہ بیوہ ہوئی شروع کے دو سال وہ شوہر کی محبت میں دوسری شادی سے انکار کرتی گئی جب 37 کے قریب پہنچی معاملات سمجھی گھر والوں کی طرف سے دوسری شادی کے مطالبے پہ حامی بھری تو وہ بچاری کتنی جگہ سے دھتکاری گئی یہ کہہ کر کہ اس عمر کی عورت کی دوسری شادی، کیا یہ اب بچہ پیدا کر سکتی ہے؟ حالانکہ پہلے شوہر سے وہ دو بار حاملہ ہو چکی تھی مگر خراب قسمت پہلی بار کا حمل تین ماہ بعد ضائع ہوگیا اور دوسرا بچہ دو سال کی عمر میں شدید نمونیے کے اٹیک سے مر گیا۔

قریبی رشتے دار یہ بھی کہتے ہیں کہ ایک بچہ ہی اس کے پاس ہوتا تو اسے شادی کی ضرورت نہ رہتی۔ لیکن مجھے یہ سمجھ نہیں آتی کہ مرد کو شادی کی ضرورت عمر کے ہر حصے میں رہتی ہے۔ سولہ سے اٹھارہ کی عمر سے لے کر مرنے کے وقت تک مرد کو عورت کی ضرورت ہے جبکہ ہمارے معاشرے میں 25 سے 45 سال کی عورت کی جسم کی ضرورت کوئی معنی نہیں رکھتی عورت کو بھی مرد کی اتنی ہی ضرورت ہے جتنی مرد کو عورت کی۔ مگر ہم لاج شرم کے ٹھیکے دار عورت کو صرف حیا کے سبق پڑھاتے رہتے ہیں۔

اور سب سے بڑا المیہ یہ ہے کہ اگر بیوہ یا طلاق یافتہ عورت کی ضرورت مرد کو پتہ چل جائے کہ یہ عورت مرد کا سہارا چاہتی ہے یہ خواہش کرتی ہے کہ یہ دوسری بار یا تیسری بار شوہر کر لے تو اس مجبوری کا فائدہ اٹھانے والے ہزار ملیں گے جو اس سے صرف باتوں کے مزے لے کے اسے مزید خوار کریں گے مگر شادی کے مقام تک ان ہزار میں سے ایک بھی نہیں پہنچے گا۔ مگر میرا سوال یہ ہے کہ یہ سلسلہ کب تک چلتا رہے گا عورت کی ضرورت تو اس کے سگے بھی نہیں سمجھتے۔

اولاد والی بیوہ اور مطلقہ کی دوسری شادی کی طرف تو اس کے اپنوں کا دھیان بھی نہیں جاتا بلکہ اسے یہ ہی تسلی دی جاتی ہے کہ تمھارے بچے جوان ہو کے تمھارا سہارا بن جائیں گے پھر وہی بچے شادیاں کر کے، اپنے گھر بسا کے اپنی زندگی میں مگن ہو جاتے ہیں مگر اس عورت نے کس کس مقام پہ اپنے جذبات کو دفن کیا ہے اس قربانی کو کوئی یاد نہیں کرے گا بلکہ اس کے مقدر کا لکھا کہہ کر ہر کوئی اس سے منہ موڑ لے گا۔

Check Also

Pakistani Cubic Satellite

By Zaigham Qadeer