Adam Etemad Tehreek
عدم اعتماد تحریک
یوتھیوں سے بہت معذرت کے ساتھ، کیونکہ کسی بھی سیاسی راہنما کے حمایتی کی دلآزاری کرنا میری خواہش نہیں۔ مگر موجودہ صورتحال کے مطابق محاورہ مشہور ہے کہ جب گیڈر کی موت آتی ہے تو وہ شہر کی طرف بھاگتا ہے، بالکل یہ ہی حال عمران خان کا بھی ہے بےشک وہ گیڈر کی طرح بزدل نہیں مگر اس وقت ان کی حالت بالکل ایسی ہی چکی ہے۔
وہ خود بھی جانتے ہیں کہ اب انکا اقتدار میں رہنا ممکن نہیں۔ خود کو قائم رکھنے کے لیے انھوں نے کئی حربے آزمائے۔ جلسے، خطاب، اتوار کے اجلاس میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ، دھمکیوں بھرا خط، موت کی سازش، اب 2 اپریل کے خطاب میں وہ عوام کو احتجاج کرنے اور سڑکوں پہ آنے کے لیے ابھار رہے ہیں انھیں لگتا ہے کہ بین الاقوامی طاقت اور اپوزیشن کے اتحاد کا مقابلہ یہ عام عوام کرے گی وہ عوام جو ان کی مہنگائی کی ستائی ہوئی ہے وہ عوام جو بجلی، پیڑول کی ماری ہوئی ہے وہ عوام ان کے ساتھ کھڑی ہو اور احتجاج کرے اور سڑکوں پہ نکل کر عمران کے وزارت عظمیٰ کے قلمدان کی حفاظت کرے۔
تو عمران صاحب یہ عوام اگر اپنے حق کے بول سکتی تو بڑھتے ہوئے بجلی کے بلوں کے خلاف حکومت کا سر پھاڑ دیتی۔ سردی، گرمی میں ہوتی بجلی اور گیس کی لوڈ شیڈنگ کے خلاف ہر دور کی حکومت سے جواب مانگتی، پینے کا صاف پانی نہ ملنے پہ حکومت سے سوال کرتی، یہ سوال کرتی کہ بھوک، افلاس، بیماری، چور بازاری، ناانصافی، بےروزگاری کے خلاف۔ مگر اس گونگی، بہری، اور اندھی اور بچاری مظلوم عوام کو آپ اپنے فائدے کے لیے سڑکوں پہ آنے کی صلاح دے رہے ہیں پہلے آپ یہ بتائیے ان تین سالوں میں آپ نے کس مقام پہ عوام کی بہتری کے ساماں پیدا کیے ہیں بےشک کرونا نے ہر ملک کی معیشت کو تباہ ضرور کیا ہے مگر تباہ حال عوام کو آپ نے مہنگائی کے بوجھ تلے دبا کر مزید بدحال کر دیا۔
آج آپ امریکہ کے خلاف کھڑے آزاد خارجہ پالیسی کا سبق پڑھ رہے ہیں تو 2019 میں آسیہ کیس کو فوراً انجام تک لانے والوں شاہسواروں میں آپ بھی تو شامل تھے ورنہ تو اس کیس کو سلجھاتے سلجھاتے کئی جان سے ہی چلے گئے کیا یہ معاملہ مغرب والوں کی پشت پناہی کے بنا ممکن تھا اور تھا تو اس سے پہلے کے راہنما اسے کیوں حل نہ کر پائے دراصل جب وزارت کا نشہ آپکے سر چڑھنے لگا تو آپ پہ اسلامی دنیا کا تاریخ ساز ہیرو بننے کا بھوت سوار ہو گیا آپ نے طے ہوئے سارے معاہدے بالائے طاق رکھے مگر آپ یہ بھول گئے تھے کہ یہ لاقانونیت کا دور ہے آپ کو لانے والے آپکو اس سیاسی دنیا سے باہر بھی نکال سکتے ہیں جن کے ہاتھوں کی کٹ پتلیاں اس سے پہلے کے کئی سیاسی راہنما بنے اور مٹ گئے
وزیراعظم بننے سے پہلے 2016/17 میں بحیثیت اپوزیشن احتجاج، ریلیاں کرنے میں آپ کو جو پشت پناہی حاصل تھی کیا عوام اس سے بےخبر ہے پورے پاکستان کا حال چھوڑیں صرف پنجاب کی بات کرتے ہیں پنجاب کی جو صورت حال ان تین سالوں میں ہوئی ہے دس سالوں میں ایک بھی بار نہیں ہوئی بےشک وہ چور لیڑے اور کرپٹ لوگ ہیں مگر انھوں نے اس صوبے کے لیے کام کیا اب پنجاب میں صرف گردو غبار کے علاؤہ کچھ نہیں ملتا، اس ملک کاہر دانشور جانتا ہے کہ اس ملک میں حکومت بنانے والی طاقتیں کونسی ہیں اور حکومت گرانے والی کونسی۔
1947 میں اس وسیع و عریض خطے کی صرف تقسیم کی ہوئی تھی اور کرپشن اس ملک میں قائد اعظم محمد علی جناح کے چلے جانے کے بعد سے جنم لے چکی ہے، وزیراعظم صاحب نے صرف اپوزیشن کو ختم کرنے پہ زور دئیے رکھا نواز شریف چور ہے زرداری چور ہے ان چوروں کو میں ختم کروں گا ملک کا پیسہ واپس لوں گا۔
مجھ ادنیٰ شہری کی ناقص العقل رائے فقط یہ ہے کہ آپ ان چوروں سے دشمنی مول لینے کی بجائے عوام کی فلاح کی طرف توجہ دیتے تو آج آپ کو عوام کو کہنا نہ پڑتا کہ یہ عدم اعتماد تحریک کے خلاف سڑکوں پہ نکل کر احتجاج کریں بلکہ یہ بنا کہے آپ کے ساتھ ہوتے۔
آپ عوام کی ایک امید تھے مگر افسوس وہ امید بھی 73 سالوں کی طرح اس بار بھی ناکام گئی۔