Aalmi Dunya Mein Pakistan Ki Saakh
عالمی دنیا میں پاکستان کی ساکھ
سیاسی راہنماؤں اور فوجی آمروں کے کھیل تماشوں میں میرا ملک پاکستان ایک تماشا بن کے رہ گیا ہے۔ اقتدار کے لالچی اور چور لٹیروں کی چور بازاری نے نہ صرف عوام کا بیڑہ غرق کر دیا ہے بلکہ بین الاقوامی سطح پہ ملک پاکستان کی ساکھ پہ بھی دھبہ لگا دیا ہے۔
پاکستان کے حریف ممالک اسے بھکاری پاکستان کے نام سے پکار رہے ہیں ویسے عالمی سطح پہ اس وقت پاکستان کا دوست ملک تو کوئی بھی نہیں رہا، سارے کے سارے ملک تہی دامن ہو چکے ہیں جس ملک کو بھی پکارتے ہیں اس کے ذہن میں پہلا خیال یہ ہی آتا ہے کہ ضرور پاکستان ہم سے خیرات مانگنے کے لیے ہم سے تعلق بڑھا رہا ہے بھارت اس ساری صورتحال سے بےحد خوش ہے اس کا بس نہیں چل رہا کہ اپنی خوشی کو کس طرح سے منائے۔ چین جس کی دوستی کبھی پاکستان کے لیے مضبوط ستون ہوا کرتی ہے آج وہی چین ہماری بدحالی کی پرواہ کیے بنا منہ موڑ کے بیٹھا ہے۔
آئی ایم ایف پاکستان کو ناکوں چنے چبوا رہا ہے ملک پہ معاشی لحاظ سے کڑی شرطیں لگانے کے باوجود بھی قرض دینے پہ راضی نہیں، پاکستانی وزرا آئے روز جا کے ان کے پاؤں پکڑ رہے ہیں مگر نہ تو ان کی منت سماجت ملک کی حالت بدل رہی ہے اور نہ ہی کٹھن شرطیں پوری کرنے کے بعد بھی آئی ایم ایف پاکستان پہ بھروسہ کر رہا ہے۔ اینٹی امریکن عمران خان کو مغربی سامراج سے آزادی چاہیے حقیقی آزادی، مگر اس آزادی کی قیمت صرف مجبور عوام ادا کر رہی ہے۔
مغربی سامراج سے ٹکرانے والے سابقہ وزیراعظم کے اپنے دونوں بیٹے برطانیہ کے رہائشی ہیں مگر ملک پاکستان کے مستقبل کی انھیں اتنی فکر ہے کہ آج سارے ملک کی معاشی حالت تباہ کر کے حقیقی آزادی کے متوالے عمران خان نے "جیل بھرو تحریک" چلا رکھی ہے اور ہر منصوبے کی طرح یہ تحریک بھی بری طرح فلاپ ہوئی۔ سرکاری مہمان بننے والے لیڈر اب جیلوں میں جا کے بھی ہماری کمائی کی روٹی کھائیں گے اور غریب بچارا مہنگائی کی چکی میں پسے گا۔
صبح کالج جاتے وقت اپنے ملک کے دہاڑی داروں کی حالت پہ مجھے افسوس ہوتا ہے یہ ملک کے وہ مجبور لوگ ہیں جو صبح سے شام تک گدھے گھوڑوں کی طرح کام کرتے ہیں مگر ان کی حالت جیسے پہلے تھی آج اس سے بھی گر چکی ہے۔ منہ زور مہنگائی نے ان کی معاشی حالت دگرگوں کر دی ہے اس کے باوجود وہ جانوروں کی طرح صبح دن چڑھے اٹھتے ہیں اور رات ہونے پہ واپس گھروں کو جاتے ہیں۔
مجھے ہنسی آتی ہے ملک کی معاشی حالت سدھارنے کی بجائے سابقہ وزیراعظم کو فوری الیکشن چاہیے اس سوچ سے بے فکر کہ الیکشن پہ لگنے والی رقم ہم غریبوں کے خون پسینے کی کمائی ہے۔ مزید مضحکہ خیز نکتہ یہ ہے کہ جب من چاہا اسمبلی توڑ دی، بلدیاتی انتخابات میں جتنی بےصبری عمران خان نے دکھائی کسی دوسری پارٹی کی طرف سے ایسی جلد بازی دیکھنے کو نہ ملی مگر انا اور خود غرضی کی انتہا کہیے، بیھٹے بٹھائے ملک کے مقبول ترین لیڈر نے ملک کے سب سے زیادہ آبادی والے صوبے کو اپنی انا کی بھینٹ چڑھا دیا، اسمبلی تحلیل کر دی حالانکہ اس اسمبلی میں حکومت بھی ان ہی کی تھی۔
2022 اپریل سے لے کر موجودہ دن تک عمران خان نے جتنے فیصلے لیے وہ سارے فوج اور پی ڈی ایم پہ پریشر ڈالنے کے لیے تھے مگر کرسی کی کھینچا تانی کا شکار عوام بن رہی ہے۔
میں ایک عام شہری ہوں مگر مجھے قوم کے لیڈروں سے یہ پوچھنے کا حق نہیں کہ میرے خون پسینے کی کمائی سے لیے گئے ٹیکس کیا ان کی انا کو تسکین پہنچانے کے لیے ہیں؟ کہ وہ جیسے چاہے ان پیسوں کو اڑاتے پھریں؟ یا پھر ہم انھیں اس لیے منتخب کرتے ہیں کہ وہ دنیا میں ملک پاکستان کا نام خراب کریں ملک بھکاری کے نام سے عالمی دنیا میں مشہور ہے بھارت ہم پہ ٹھٹھے لگا رہا ہے سارے دوست ممالک پیٹھ دکھا کے جا چکے ہیں جو ممالک کبھی اچھے تعلقات کی بنیاد پہ ہمیں قرض دیتے تھے وہ اب بات تک کرنے کو تیار تھے سیاسی بحران نے ملکی ساکھ کو مزید دھبہ لگا دیا ہے ملک کا نام جتنا بدنام ہو چکا ہے شائد اس سے پہلے پچھتر سالوں میں کبھی ایسا نہ ہوا ہو۔
ہم سے کٹ کر آزاد ہونے والا ملک جو عمر کے لحاظ سے میرے ملک سے تیئس سال پیچھے تھا وہ آج اس قابل ہے کہ وہ ہمیں قرض دے سکے، کیا اس سے زیادہ شرمندگی کچھ اور ہو سکتی ہے؟