Friday, 29 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Gulfam Ali
  4. Jamhuriat Hi Masail Ka Hal Hai

Jamhuriat Hi Masail Ka Hal Hai

جمہوریت ہی مسائل کا حل ہے

ابراہم لنکن کے مطابق "Democracy is a Government of The people، By the people and for the people"۔

اگر ایک پہلو سے دیکھا جائے تو جمہوریت کی یہ تعریف اپنی نفی خود کرتی ہے تاریخ بنی نوع انسان گواہ ہے کہ انسان نے ابتدا سے اپنے لیےتباہی کا انتخاب کیا ہے مارک ٹوین نے Damned Human Race میں انسانی انتخاب کا پردہ چاک کرتے ہوئے ہوئے انسانی فطرت کی حقیقت کو واضح کیا اس کے مطابق انسان نے اپنے لئے تباہی کے سوا کچھ اکٹھا نہی کیا ہے جنگ عظیم اول18- 1914 میں ہزاروں بے گناہ جانوں کا ضیاع ہوا اس کے بعد امن کے لیے لیگ آف نیشن قائم کی گئی اتنی تباہی دیکھنے کے بعد بھی انسان امن قائم کرنے والی تنظیم کے چارٹر کو پس پشت ڈالتے ہوئے پھر سے دست و گریباں ہوا اور 1939 میں جنگ عظیم دوئم میں لاکھوں کی تعداد میں ہلاکتوں کی وجہ بنا انسان نے اپنے لئے ایسے مہلک ہتھیار بنائے کہ جن سے اس زمین کی تمام مخلوقات کو گھنٹوں میں ختم کیا جاسکتا ہے انسانی سہل پسندی نے نے وہ ٹیکنالوجی متعارف کروائی جن کے استعمالات کے نقصانات بنیادی اور فوائد ثانوی حیثیت اختیار کر گئے۔

لالچ نے زمینوں کو تباہ کیا انسانی حسد و کینہ نے وہ وائرسز اور بیماریاں پھیلائی ہیں جو خود انسان کو ختم کرنے کا موجب بنیں فضائی آلودگی، اوزون کی تہہ کی تباہی اور ماحولیاتی مسائل اس بات کی طرف اشارہ ہیں کہ عام انسانی سرگرمیاں عام انسانوں کو فائدہ سے زیادہ نقصان پہنچا نے کی وجہ بنتی ہیں جو اصل میں عام انسان کی ناقص سوچ کی عکاس ہیں۔ یہ سب ہمیں اس بات کی طرف بھی توجہ دلاتا ہے کہ By The people ہمیشہ For the people ہی نہی بلکہ اکثر For the devastation of people بھی ہو سکتا ہے۔

اگر ڈیموکریسی کو اعلی انسانی اقدار کا نظریہ گردانیں تو بھارت دنیا کا سب سے بڑا جمہوری ملک ہے بھارت وہ ملک ہے جو کشمیری مسلمانوں کو ظلم کی چکی میں پیسنے کے ساتھ دہلی میں مسلمان اقلیتوں پر مسلسل ظلم ڈھا رہا ہے صرف یہی نہی سکھ کسانوں کے حقوق سلب کرنے کی داستانیں زبان زدعام ہیں۔ مغرب کی طرف نگاہ دوڑائیں تو فرانس کا آئے روز مسلمانوں کی مقدسات کی توہین کرنا اور اسے جمہوری اقدار قرار دینا کس قدر شرمناک ہے۔ کیا امریکہ کا اسرائیل کو فلسطین کا تحفہ دینا جمہوری اقدار کا حصہ سمجھا جائے۔

چین ہمارا دوست ملک ہے چین غیر جمہوری ہونے کے باوجود دنیا کی مضبوط ترین معاشی طاقت بن چکا ہے چینی حکومت کا ڈھانچہ ایک کیمونسٹ پارٹی پر مشتمل ہے اس کے تجربہ کار افراد ملک کے تمام فیصلوں کا حق رکھتے ہیں اس نظام حکومت نے یہ سوچنے پر مجبور کیا ہے کہ جمہوریت کے بغیر بھی دنیا میں معاشی طاقت بنا جاسکتا ہے ایرانی نظام حکومت نے یہ سوچنے پر مجبور کیا ہے جمہوریت کے بغیر بھی دنیا کے سامنے خود انحصار بنا جا سکتا ہے۔

پاکستان 72 سال سے الیکشن لڑ رہا ہے مگر آج بھی ملک قرضوں اور امداد پر چل رہا ہے 72 سال میں جمہوریت کوئی بہتری نہیں لا سکی کی تو ہمیں ایک بار اس نظام پر نظر ثانی کرنے کی ضرورت ہے۔ علامہ اقبال نے فرمایا تھا

گریز از طرز جمہوری غلامم پختہ کاری شو

کے مغز دو صد خر فکر انسانی نمی آئد

دو سو گدھے کا دماغ ملکر بھی ایک انسانی سوچ نہیں سوچ سکتا لہٰذا پختہ کار لوگوں کا غلام ہو جاؤ یہی قوموں کی فیصلہ سازی کا بہترین راستہ ہے۔

انسانی عقل کسی طور کامل نہیں ہوسکتی لیکن ہر انسان کی سوچ انتخاب اور فیصلہ سازی کی صلاحیت ایک جیسی بھی نہی ہوتی۔ جمہوریت میں ہم اس شخص کو بھی لیڈر کا انتخاب کرنے لئے اہل سمجھ رہے ہوتے ہیں جو اپنے لئے ایک جوتے اور لباس کا انتخاب کرنے سے بھی قاصر ہو۔ بقول اقبال۔

جمہوریت اک طرز حکومت ہے کہ جس میں

بندوں کو گنا کرتے ہیں تولا نہیں کرتے۔

کیوں نا جمہوریت کا ہی مظاہرہ کرتے ہوئے اتفاق رائے سے کسی اور حکومتی طریقہ کو آزما دیکھیں اگر ایسا کرنا فائدہ مند ثابت ہوا تو یہ کہنا پڑے گا جی جمہوریت ہی مسائل کا حل ہے۔

Check Also

Nakara System Aur Jhuggi Ki Doctor

By Mubashir Aziz