Bureaucracy
بیوروکریسی
کرپشن کوکسی ایک فرد اور ایک ادارے سے مربوط کرنا کرپشن کی حوصلہ افزائی کرنے کے مترادف ہے یہ ہماری قوم کا مشترکہ المیہ ہے جس میں پوری قوم انفرادی اور اجتماعی طور پر برابر ملوث ہے۔ کرپشن کو فروع ملنے کی سب سے بڑی وجہ کرپشن ثابت ہوجانے کے بعد بر وقت اور موثر اقدام ناکرنا ہے پاکستان میں کرپشن کے معانی پاکستان کے اداروں میں بیٹھے کرپٹ افراد ہیں۔ ان اداروں میں کرپشن کو گناہ سمجھنے والے ذمہ دار آفیسرز کی تقرری کرپشن کی روک تھام کا سب سے پہلا اور کلیدی عمل ہے، کیونکہ ماتحت عملہ ہمیشہ آفیسر کی روش مزاج دیکھ کر درست یاغلط حکمت عملی کا تعین کرتا ہے لہذا سربراہان کی تقرری سب سے اہم کام ہے تقرری میں غفلت محکمہ کے مستقبل کے راستے کا تعین کرتی ہے۔ اتنی اہم ترین ذمہ داری کیلئے کمیشن کا قیام عمل میں لایا گیا اگر یہ کہا جائےکہ ہر صوبے اور وفاق میں کرپشن کی روک تھام میں سب سے پہلا اور سب سے اہم قدم کمیشن کے ذمہ میں دیا گیا تو غلط نہی ہو گا۔ خیانت کار افراد نے اس بنیادی ترین ستون کو داغ لگایا جس کے بعد کچھ انقلابی اقدامات ناگزیر ٹھہرے لیکن نوجوانوں کے استحصال پر اسقدر مجرمانہ خاموشی اور بر وقت اقدامات نہ ہونا ان دعوؤں کے دھرے کے دھرے رہ جانے کا واضح ثبوت دیتے ہیں جو ہر آنے والی حکومت کرتی ہے
ولیم ای گلڈسٹن کے بقول "Justice delayed is Justice denied"۔
جنوری 2021 کی ابتدا میں پنجاب پبلک سروس کمیشن کے اس گروہ کو اینٹی کرپشن نےبے نقاب کیا جو ایک عرصے سے مسلسل پیپر فروخت کرنے جیسی گھناؤنی سرگرمیوں میں ملوث تھا یہ ایسا معاشرتی جرم ہورہا تھا جو نا صرف جوانوں میں مایوسی اور اضطراب پیدا کر رہا تھا بلکہ شدید ڈپیریشن اور معاشرتی جرائم کی پیدائش وجہ بننے جا رہا تھا ۔پنجاب پبلک سروس کمیشن کے امیدوار اس شواہد کے ساتھ پچھلے کچھ ماہ سے مسلسل اس مسئلہ پر اجتجاج کررہے تھے کرپشن کے نام پر دن رات تقاریر ہر حلقے میں زبان زدعام رہتیں لیکن اس مسئلہ کو ہمیشہ نظرانداز کیا جاتا رہا آخرکار اینٹی کریشن نے حالات کا بدلتا رخ دیکھتے ہوئے ایک کا میاب آپریشن کرکے چند مجرمین کو گرفتار کر لیا اس کے بعد وزیراعلی صاحب نے ٹویٹ کیا جس میں انھوں نے تفتشی ٹیم بنانے اور پانچ دن میں مکمل تحقیقات کا حکم دیا جس ٹویٹ سے نوجوانوں میں ایک امید کی کرن اور جستجو نو پیدا ہوئی۔
آج اس مسئلہ کو تقریباً ایک ماہ ہونے کے قریب ہے مگر اس تفتیشی ٹیم کی طرف سے کوئی بیان تک سامنے نہیں آیا بڑے بڑے کرپٹ مگر مچھوں کے ملوث ہونے کے واضح ثبوت ملنے اور کچھ کی گرفتاریوں کے بعد بھی پنجاب پبلک سروس کمیشن کی طرف سے ایک مبہم نوٹیفکیشن جاری کیا گیا ہے جس میں غیر واضح طور پر بارہ پیپرز کی تحقیقات کا کہا گیا ہے۔ اس قسم کے فیصلوں میں تاخیر فیصلوں کے اثرات کو مؤثر بنانے میں نا کام ثابت ہوتی ہے لہذا اس معاملے کو مزید تاخیر کا شکار کرنے کے بجائے بر وقت اور ٹھوس اقدامات کیے جائے۔
امیدواران نئے منتخب ہونے والے چیئرمین جناب سجاد سلیم صاحب سے بہت سی امیدیں وابستہ کیے بیٹھے ہیں اگر خدا نخواستہ اس بار بھی ان امیدوں کوحسب سابق نظرانداز کرتے ہوئے نظام میں کوئی چور راستہ باقی رکھا گیا تو یقین جانیے جوانوں کی ناامیدی ناصرف ادارہ کی ساکھ تباہ کرنے کی وجہ بن سکتی ہے بلکہ علم کی طاقت کے مضامین پر ھماری آنے والی نسلوں کو بھی ہنسایا جائے گا۔
وزیراعظم صاحب دو نہیں ایک پاکستان کے قائل ہیں امید ہے سیٹیزن پورٹل پر اس حوالے سے بھیجی گئیں ہزاروں شکایات کا نوٹس لے کر ازالہ فرمائیں گے اور امیدواروں کی تبدیلی سے وابسطہ امیدوں کو حقیقت کا رنگ دیں گے۔