Friday, 29 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Furqan Qureshi
  4. DNA Aur Quran Kareem

DNA Aur Quran Kareem

ڈی این اے اور قرآن کریم

اس تحریرکو لکھتے ہوئے مجھے پہلی دفعہ الفاظ کی کمی کا احساس ہوا لیکن پھر بھی کوشش کروں گا کہ آسان اور مکمل تحریر لکھوں ان شاء اللہ۔ آپ نے نوٹس کیا ہو گا کہ موسم کے بدلنے کے ساتھ پاکستان میں نت نئے پرندے آ جاتے ہیں اور پھر موسم بدلنے کے ساتھ چلے بھی جاتے ہیں۔ ایسے ہی پاکستان کے شمالی علاقوں میں رہنے والوں نے نوٹس کیا ہو گا کہ سردیوں کے آتے ریچھ زیادہ خوراک کھا کر غاروں میں سو جاتے ہیں اور فروری یا مارچ تک سوئے رہتے ہیں۔ یا پھر ساحلی علاقوں میں رہنے والوں نے دیکھا ہو گا کہ کچھوے اپنے انڈے ریت میں چھپا دیتے ہیں، اور جب ان انڈوں سے بچے نکلتے ہیں تو سب سے پہلا کام وہ پانی کی طرف بھاگنے کا کرتے ہیں۔

آپ نے کبھی سوچا ہے ایسا کیوں ہوتا ہے؟ جانوروں کو یہ باتیں کس نے سکھائیں؟ کچھوے کے بچوں کو انڈے سے نکلتے ہی یہ کیسے پتہ چل جاتا ہے کہ پانی کی طرف بھاگنا ہے؟ یا حتیٰ کہ انسان کے بچے کو کہ جو نہ بول سکتا ہے نہ سمجھ سکتا ہے اسے کیسے پتہ چل جاتا ہے کہ دودھ کو کیسے ہضم کرنا ہے؟ یا چلیئے بچے کو چھوڑیئے، کیا آپ نے کبھی اپنے پھیپھڑوں کو بتایا تھا کہ تم نے سانس کیسے لینا ہے؟ یا اپنے دل کو سمجھایا تھا کہ تم نے دھڑکنا کیسے ہے؟ میں آپ کو ایک دلچسپ بات بتاتا ہوں۔

دنیا کے کسی بھی جاندار کو لے لیں، آپ کو اس کے خلیوں کے اندر ایک DNA نامی مالیکیول ملے گا۔ تقریباً سب نے اس کی تصویر دیکھ رکھی ہو گی ، یہ صرف خوردبین سے نظر آ سکتا ہے اور دیکھنے میں ایک سیڑھی جیسا ہوتا ہے جس کی دونوں سائیڈز فاسفیٹس اور شوگر سے بنی ہوتی ہیں اور ان دونوں سائیڈز کو جوڑنے والے درمیانی لِنکس basesکہلاتے ہیں۔

اب دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ بیسز صرف چار قسم کے کیمیکلز سے بنے ہوتے ہیں جن کے نام adenine، thymine، guanine اور cytosine ہوتے ہیں۔ یہ کیمیکلز کبھی بھی چار سے نہ تو زیادہ ہوتے ہیں اور نہ ہی چار سے کم اور ڈی این اے کیbase میں صرف اور صرف ان ہی چار کیمیکلز کی ترتیب ہمارا جینیٹک کوڈ کہلاتی ہے۔

جینیٹک کوڈ کی یہی ترتیب جسم کو ہدایت دیتی ہے کہ ہماری آنکھوں کا رنگ کیا ہو گا؟ یہی ترتیب جسم کو ہدایت دیتی ہے کہ ہماری کتنی انگلیاں ہو گی، یہی ترتیب ہمارے جسم کو ہدایت دیتی ہے کہ ہمارے بال گھنگھریالے ہوں گے یا سیدھے۔

اب یہ ہدایاتDNA کے مختلف سیکشنز پر رکھی ہوتی ہیں اور ہر سیکشنز gene کہلاتا ہے۔ یہ نسل در نسل آگے ٹرانسفر ہونے کی اہلیت بھی رکھتے ہیں اس لیے عموماً بچے دیکھنے میں اپنے ماں باپ جیسے ہی ہوتے ہیں۔ اور یہ اتنی باقاعدگی سے نسل در نسل ٹرانسفر ہوتے ہیں کہ 1990 میں نیشنل جیوگرافک سوسائیٹی نے ایک پروجیکٹ شروع کیا تھا جس کا نام ہیومن جینوم پروجیکٹ تھا۔ جس کے تحت آپ انہیں اپنا ڈی این اے دیں اور وہ آپ کی کئی نسلوں کو ٹریس کر کے بتا دیتے تھے کہ آپ کے آباؤ اجداد دنیا کے کس حصے سے آئے تھے۔

اب ایک عجیب بات! کہ صرف اور صرف ان چار کیمیکلز کی اتنی محتاط ترتیب بذات خود ایک معجزہ ہے کیوں کہ یہی ترتیب انسان کو جانور، پھل، درخت سے مختلف کرتی ہے یہاں تک کہ ہر انسان کا جینیٹک کوڈ دوسرے انسان سے بھی مختلف ہے اسی لیے جب کسی مجرم کو پکڑنا ہو تو اس کا ڈی این اے ٹریس کیا جاتا ہے اور یہ مت سمجھیئے گا کہ یہ ترتیب بالکل random ہے کیوں کہ جینیٹک کوڈ میں ذرا سی بھی بے ترتیبی کو mutation کہتے ہیں اور ذرا سی بھی بے ترتیبی آپ کی پانچ کے بجائے آٹھ انگلیاں اگا سکتی ہے۔ اگر آپ نے x-men سیریز دیکھی ہوں تو اس میں اسی mutation کو دکھایا گیا ہے کہ کیسے میوٹیشن کسی انسان کو بدل سکتی ہے۔

ہمارے ڈی این اے میں رکھی یہی ہدایات ہمارے جسم کو سمجھا رہی ہیں کہ تم نے کھانا کیسے ہضم کرنا ہے، یہی ہدایات سائیبیریا کے پرندوں کو سمجھا رہی ہیں کہ تم نے سردیوں کے شروع ہونے سے پہلے پاکستان کی طرف پرواز کرنی ہے، یہی ہدایات ریچھوں کے جسم کو سمجھا رہی ہیں کہ برفباری میں ہائیبرنیشن کی نیند کے دوران اینرجی کا استعمال کیسے کرنا ہے، یہی ہدایات کچھوے کے بچے کو انڈے سے نکلتے ہی سمجھا رہی ہیں کہ پانی کی طرف بھاگو! یہی ہدایات افریقن ہاتھی کے کان زیادہ بڑے کرواتی ہیں تاکہ ان کے عظیم الجثہ جسم کی حرارت زیادہ تیزی سے خارج ہو۔

لیکن ہمارے جینیٹک کوڈ میں اس قدر محتاط اور پرفیکٹ ہدایات کیسے پیدا ہوتی ہیں؟ ہر جاندار دیکھنے میں ایک دوسرے سے مختلف کیسے حتیٰ کہ ہر انسان دوسرے سے مختلف کیسے؟ اور آپ کو پتہ ہے مجھے اس کا جواب کہاں جا کہ ملا؟ "اس نے کہا، ہمارا رب تو وہ ہے کہ جس نے سب کو اس کی واضح خلقت پر پیدا کیا اور پھر، اسے ہدایات دے دیں۔" طہ - 50

یہ آیت پڑھنے کے بعد میں کافی دیر تک مزید کچھ نہیں لکھ سکا، اس قدر عظیم ڈیٹیلز۔۔۔ ان چند الفاظ میں؟ آپ کو یاد ہے میں نے شروع میں ذکر کیا تھا کہ یہ تھریڈ بناتے ہوئے مجھے الفاظ کی کمی کا احساس ہوا؟ آپ یقین کریں، میں نے بہت آسان اور بہت ہی کم الفاظ استعمال کیے ہیں ورنہ ڈی این اے میں لکھی ہدایات کے بارے میں میرے پاس اس قدر لکھنے کو ہے اس قدر لکھنے کو ہے کہ بالآخر بہت ہی عاجز ہو میں اس آیت کی عظمت سمجھ کا معترف ہو گیا۔

اگر زمین میں تمام درخت قلم ہوں اور سمندر کا تمام پانی سیاہی ہو اور اس کے بعد سات سمندر مزید سیاہی ہوں تب بھی اللہ کی صفات ختم نہ ہوں، اللہ ہی غالب اور حکمت والا ہے۔ لقمان - 27

Check Also

Siasat Yoon Hoti Hai

By Mubashir Ali Zaidi