Thursday, 25 April 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Farzana Jannat/
  4. Jinsi Istehsal Aur Hamara Muashra

Jinsi Istehsal Aur Hamara Muashra

جنسی استحصال اور ہمارا معاشرہ

ایک سروے کی مطابق ہر 98 سیکنڈ میں ایک عورت کا جنسی استحصال کیا جاتا ہے، ہر چھ میں سے ایک عورت اپنی زندگی میں عصمت دری کا شکار ہوتی ہے۔ جنسی استحصال کسی خلا میں نہیں ہوتا ہے۔ خواتین کو معاشرے کی ہر سطح پر جنسی ہراساگی کا سامنا کرنا پڑتا ہے گھر میں، گھریلو تقاریب میں، دفاتر میں، تعلیمی اداروں میں، غرض کوئی جگہ ایسی نہیں جہاں عورت آزادی سے بلا خوف و خطر رہ سکے۔

جنسی طور پر ہراساں کرنے کے معاملے میں، صرف متاثرہ خاتون کو ہی قصوروار ٹھہرایا جاتا ہے۔ اسی پر الزامات لگے جاتے ہیں، اس کے لباس کو تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ چلیں تسلیم کرتے ہیں کہ اس کی وجہ عورت کا نامناسب لباس تھا، جس کی وجہ سے مرد اس کی طرف مائل ہوا اور عورت کا ریپ کیا اس نے۔ نہ خاتون ایسا لباس پہنتی، نہ مرد اس کی جانب متوجہ ہوتا، نہ اس کی عزت پر ڈاکا ڈالتا۔ اسلام نے عورت کو پردے کا حکم دیا ہے، جو کہ عورت ہی کی حفاظت کے لئے ہے۔

سورة الأحزاب میں الله نے اسی کا حکم دیا ہے: يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ قُل لِّأَزْوَاجِكَ وَبَنَاتِكَ وَنِسَاءِ الْمُؤْمِنِينَ يُدْنِينَ عَلَيْهِنَّ مِن جَلَابِيبِهِنَّ ۚ ذَ‌ٰلِكَ أَدْنَىٰ أَن يُعْرَفْنَ فَلَا يُؤْذَيْنَ ۗ وَكَانَ اللَّهُ غَفُورًا رَّحِيمًا۔ اے نبی! اپنی بیویوں اور بیٹیوں اور مسلمانوں کی عورتوں سے کہہ دو کہ اپنے مونہوں پر نقاب ڈالا کریں یہ اس سے زیادہ قریب ہے کہ پہچانی جائیں پھر نہ ستائی جائیں اور الله بخشنے والا نہایت رحم والا ہے۔

یعنی اگر ہم خواتین خود کو محفوظ کرنا چاہتی ہیں تو ہمیں قرآن کے مطابق خود کو ڈھانپ کر رکھنا ہوگا۔ ہر بری نظر اور ہر بری نیت سے حفاظت کا ایک ہی ذریعہ ہے اور وہ ہے پردہ۔ ہمیں ہر اس شخص سے پردہ کرنا ہے جو قرآن کے مطابق ہمارے لئے نامحرم ہے۔ اگر ہم ایسا کرنے میں ناکام ہوئیں تو ضرور کسی شکاری کی خوراک بن جائیں گی۔ اور وہ نامحرم کون ہیں جن سے ہمیں پردہ کرنا ہے؟ تو اس معاملے میں بھی قرآن ہماری رہنمائی کرتا ہے:

اور آپ مومن عورتوں سے فرما دیں کہ وہ (بھی) اپنی نگاہیں نیچی رکھا کریں اور اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کیا کریں اور اپنی آرائش و زیبائش کو ظاہر نہ کیا کریں سوائے (اسی حصہ) کے جو اس میں سے خود ظاہر ہوتا ہے اور وہ اپنے سروں پر اوڑھے ہوئے دوپٹے (اور چادریں) اپنے گریبانوں اور سینوں پر (بھی) ڈالے رہا کریں اور وہ اپنے بناؤ سنگھار کو (کسی پر) ظاہر نہ کیا کریں سوائے اپنے شوہروں کے یا اپنے باپ دادا یا اپنے شوہروں کے باپ دادا کے یا اپنے بیٹوں یا اپنے شوہروں کے بیٹوں کے یا اپنے بھائیوں یا اپنے بھتیجوں یا اپنے بھانجوں کے یا اپنی (ہم مذہب، مسلمان) عورتوں یا اپنی مملوکہ باندیوں کے یا مردوں میں سے وہ خدمت گار جو خواہش و شہوت سے خالی ہوں یا وہ بچے جو (کم سِنی کے باعث ابھی) عورتوں کی پردہ والی چیزوں سے آگاہ نہیں ہوئے (یہ بھی مستثنٰی ہیں) اور نہ (چلتے ہوئے) اپنے پاؤں (زمین پر اس طرح) مارا کریں کہ (پیروں کی جھنکار سے) ان کا وہ سنگھار معلوم ہو جائے جسے وہ (حکمِ شریعت سے) پوشیدہ کئے ہوئے ہیں، اور تم سب کے سب اللہ کے حضور توبہ کرو اے مومنو! تاکہ تم (ان احکام پر عمل پیرا ہو کر) فلاح پا جاؤ، (سورة النور-31)

شوہر، اپنے باپ دادا اور اپنے شوہر کے باپ دادا، اپنے شوہروں کے بیٹوں، اپنے بھائیوں، اپنے بھتیجوں، اپنے بھانجوں، مسلمان عورتوں، باندیوں، خواجہ سراوں اور کم سِن بچوں کے علاوہ باقی سب سے ہمیں اپنی حفاظت (پردہ) کرنی ہے۔ پردہ عورت کے لئے ایک ڈھال ہے جو اسے مردکے شر سے محفوظ رکھتی ہے۔

عورت سے جنسی زیادتی کا سبب عورت کا لباس اور اس کا کردار ہوتا ہے۔ لیکن معصوم بچوں سے جنسی زیادتی کا سبب کیا ہوتا ہے کیا بچوں کے جنسی استحصال کا سبب بھی نامناسب لباس ہوتا ہے، اور کیا ان کا رویہ بھی مردوں سے غیر مناسب ہوتا ہے جس کی وجہ سے مرد ان کو اپنی حوس کا نشانہ بنا ڈالتے ہیں۔ کیا یہاں بھی مرد کی غلطی نہیں بلکہ تین چار سال کے بچے ہی قصور وار ہیں۔ زنا ایک جرم ہے جس میں سو فیصد قصور مرد کا ہوتا ہے۔ اس جرم کی کوئی وضاحت نہیں پیش کی جا سکتی۔

کیا اسلام میں پردہ کے احکامات صرف عورت کے لئے ہیں کیا مرد کے لئے کوئی حکم نہیں کیا انھیں شرم و حیا سے مستثنٰی قرار دیا ہے۔ کیا وہ ایک حیوان کی طرح آزاد ہیں اپنے عمل میں۔ وہ جو چاہے کریں کیا ان کا احتساب نہیں کیا جائے گا نہیں ایسا ہرگز نہیں ہے۔ مردوں کو انسان بنانے کی لئے بھی قرآن میں الله کے واضح احکمات موجود ہیں: "مومن مردوں سے کہہ دو کہ اپنی نظریں نیچی رکھا کریں اور اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کیا کریں۔ یہ ان کے لئے بڑی پاکیزگی کی بات ہے اور جو کام یہ کرتے ہیں خدا ان سے خبردار ہے۔" (سورة النور-30)

الله نے ان کے لئے بھی قوانین وضع کیے ہیں۔ ان کو بھی نگاہیں نیچی رکہنے کا حکم دیا ہے۔ الله نے تو ان کو نامحرم خواتین کو دیکھنے تک کی اجازت نہیں دی جنسی استحصال کا نشانہ بنانا تو دور کی بات ہے۔ اور جو مرد الله کے احکمات کی روگردانی کرتے ہیں ان کے ساتھ کیا سلوک کرنا چاہیے اس بارے میں بھی اسلامی قوانین موجود ہیں۔ جن کے تحت مجرم کو سخت سزا دی جاتی ہے۔

Check Also

Madam Commissioner

By Rauf Klasra