Friday, 29 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Farooq Bahaul Haq
  4. Operation Radul Fasad

Operation Radul Fasad

آپریشن رد الفساد

پاکستان کی مسلح افواج نے ہر مشکل وقت میں اپنی قوم کا ساتھ دیا ہے بلکہ مشکل سے نکالنے میں اپنا اہم کردار ادا کیا ہے۔ پاکستان کی نظریاتی اور جغرافیائی سرحدوں کی حفاظت کے لیے ہماری مسلح افواج نے لازوال قربانیوں کی ایک عظیم داستان رقم کی ہے۔ پاکستان کی جغرافیائی سرحدوں پر دشمن کے حملے پسپا کرنے ہوں، یا پھر ملک کو محفوظ بنانے کے لیے سرحدوں پر باڑ لگانی ہو، پولیو پلانے والی ٹیموں کی حفاظت کرنی ہو، یا پھر سی بی کو دشمنوں سے بچانا ہو، ابھی نندن کو گرفتار کرنا ہو، یا کلبھوشن کا کا نیٹ ورک توڑنا ہو، پاکستان کی مسلح افواج نے ہمیشہ شاندار کردار ادا کیا ہے۔

آپریشن ردالفساد کو پانچ سال مکمل ہو گئے۔ ملک کے طول و عرص میں دہشتگردوں اور سہولت کاروں کے خلاف کامیاب آپریشنز، قوم نے سیکیورٹی فورسز کیساتھ مل کر پاکستان کی تصویر میں امن کے رنگ بھر دیئے۔ ضم شدہ قبائلی علاقوں سے گوادر تک ترقی کے نئے دور کا آغاز ہوگیا۔ آپریشن ردالفساد کے پانچ سال مکمل ہونے پر آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے شہدا کی قربانیوں کو سلام پیش کیا ہے۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ(آئی ایس پی آر) نے آپریشن رد الفساد کے پانچ سال مکمل ہونے پر ٹوئٹر پر آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کا پیغام شیئر کیا ہے ڈی آئی جی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا ہے کہ آج آپریشن ردالفساد کے 5 سال مکمل ہو گئے۔ آپریشن ردالفساد کا مقصد دہشت گردی کے خلاف طویل جنگ کے ثمرات کو مستحکم کرنا ہے ہم شہدا کی عظیم قربانیوں کو سلام پیش کرتے ہیں۔ آپریشن ردالفساد سے پاکستانی عوام کو تحفظ ملا پاکستانی عوام کو تحفظ فراہم کرنا ہمارا مقصد ہے۔ آرمی چیف نے کہا ہے کہ ملک میں غیریقینی کی صورتحال امن کی طرف منتقل ہورہی ہے امن کو برقرار رکھنے کیلیے دہشتگردوں کیخلاف آپریشنز جاری ہیں۔ آپریشن ردالفساد کی کامیابیاں شہدا کے خون اور عوام کے جذبے سے ممکن ہوئیں ہم اپنے شہداء کی عظیم قربانیوں اور اپنی عظیم قوم کے جذبے کو سلام پیش کرتے ہیں -

پاک فوج کے شعبہ تعلقات آئی ایس پی آر کے ڈی جی میجر جنرل بابر افتخار کا کہنا ہے کہ آپریشن رد الفساد کو آج پانچ سال مکمل ہو گئے ہیں۔ ڈی جی آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ آپریشن ردالفساد کا مقصد ملک سے دہشتگردی کا قلع قمع کرنا ہے اور اس کا واحد مقصد پاکستان کے لوگوں کی حفاظت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک غیر یقینی صورتحال سے امن کی طرف جا رہا ہے اور آپریشن ردالفساد کامیابی سے جاری ہے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق آپریشن ردالفساد کے پانچ سال مکمل ہونے پر آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا ہے کہ ردالفساد کی کامیابیاں صرف شہداء کے خون اور عوام کے جذبے سے ممکن ہوئیں، ہم اپنے شہداء کی عظیم قربانیوں اور قوم کے جذبے کو سلام پیش کرتے ہیں۔

واضح رہے ملک بھر میں پاک فوج نے دہشتگردوں کے خلاف آپریشن رد الفساد جاری کر رکھا ہے۔ آپریشن رد الفساد کے تحت سکیورٹی فورسز نے اب تک کئی کامیابیاں حاصل کیں اور کئی دہشتگردوں کو جہنم واصل کیا۔ 22 فروری 2017ء کو پاک فوج نے پاکستان میں ایک نئے آپریشن "آپریشن رد الفساد"(رَدُّالفَسَاد) کا اعلان کیا جو ملک بھر میں شروع کیا گیا۔ اس آپریشن کا مقصد بچے کچے دہشت گردوں کا بلا امتیاز خاتمہ کرنے، چھپے دہشت گردوں کو تلاش کرنے پر مشتمل ہے تاکہ، اب تک کی جانے والی کارروائیوں کے فوائد کو پختہ کیا جائے اور سرحدوں کی حفاظت کو یقینی بنایا جائے۔

پاک فضائیہ، پاک بحریہ، دیوانی مسلح افواج اور دیگر سلامتی / قانون نافذ کرنے والے ادارے اپنی کارروائیاں جاری رکھیں گیتاکہ ملک سے دہشت گردی کی لعنت کو ختم کیا جا سکے۔ آپریشن رد الفساد کے بعد سے ہی ملک کے کئی علاقوں میں امن دیکھنے میں آیا جبکہ عوام نے بھی دہشتگردوں کے خلاف جاری اس آپریشن کو خوب سراہا اور ملک کی مسلح افواج کا شکریہ ادا کیا۔

پاکستان میں شدت پسند تنظیموں اور ان کے سہولت کاروں کا خاتمہ کرنے کے لیے شروع کیے گئے آپریشن ردالفساد کی وجہ سے ملک بھر میں عمومی طور پر دہشت گردی کی کارروائیوں میں کافی حد تک کمی آئی ہے تاہم قانون نافذ کرنے والے ادارے بدستور حملوں کے زد میں رہے۔ فوج کے موجودہ سپہ سالار جنرل قمر جاوید باجوہ کی طرف سے فوج کی کمان سنبھالنے کے بعد سے اس آپریشن کا سلسلہ جاری ہے۔ کیونکہ سال 2017 کے ابتدائی دو ماہ میں ملک میں دہشت گرد کارروائیوں میں اچانک تیزی آئی۔ لاہور میں چیئرنگ کراس پر ہونے ولا واقعہ خصوصی طور پر قابل ذکر ہے جس میں 18 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ ان بڑھتے ہوئے واقعات کے تناظر میں فروری 2017 میں فوج کی طرف سے آپریشن ردالفساد کے نام سے ایک نئے آپریشن کا آغاز کیا گیا۔

اس آپریشن کے بڑے اہداف میں ملک کے مختلف علاقوں میں قائم شدت پسندوں کے سلپر سیلز، اور ان کے سہولت کاروں کا خاتمہ کرنا تھا۔ اس آپریشن میں اب تک بیشتر کارروائیاں انٹلیجنس معلومات کے تحت کی گئی ہیں اور جس کا دائرہ فاٹا اور خیبر پختونخوا سے لے کر کراچی، بلوچستان اور پنجاب کے صوبوں تک پھیلا دیا گیا ہے۔

ردالفساد ایک وسیع المقاصد پراجیکٹ۔ پاک فوج کے ذرائع کا کہنا ہے کہ رد الفساد، کا مقصد نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد کرنا اور سرحد کی سکیورٹی بھی یقینی بنانا ہے۔ دفاعی امور کے تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ ردالفساد کے تحت ہونے والی زیادہ تر کارروائیاں کامیاب رہی ہے جہاں تک دہشت گردی کے منبع اور جڑ کا تعلق ہے اس پر بھی خاص توجہ دی گئی جس سے اس آپریشن کو مکمل طور پر کامیاب بنانے میں مدد ملی۔ بعض تجزیہ نگاروں کی یہ رائے ہے کہ جب تک ہم افغانستان کے ساتھ ایک نئی اور مثبت سوچ کے ساتھ بات چیت نہیں کریں گے اس وقت تک دہشت گردی کا مسئلہ مکمل طور پر حل نہیں ہوسکتا۔

بلا شبہ افغانستان کے ساتھ آج کل مذاکرات کا عمل مثبت پیش رفت کی طرف بڑھ رہا لیکن اسے مزید مربوط بنانا ہوگا اور دونوں ممالک کو اپنے اپنے موقف سے ہٹ کر قابل عمل اعتماد سازی کی طرف بڑھنا ہوگا ورنہ اس کے علاوہ اس معاملے کا اور کوئی حل بظاہر نظر نہیں آتا۔ پاکستان میں آپریشن ردالفساد کے بعد عوامی مقامات پر اگرچہ بڑے بڑے دھماکوں اور واقعات میں کافی حد تک کمی آئی ہے لیکن ہدف بنا کر حملوں کے واقعات کا سلسلہ کسی نہ کسی صورت میں جاری ہے۔ اس ضمن میں پشاور میں دو بڑے واقعات رونما ہوئے جس میں پولیس کے اے آئی جی کی ہلاکت کے علاوہ زرعی تربیتی ادارے پر بڑا حملہ کرنے کی کوشش کی گئی لیکن پولیس اور سکیورٹی اہلکاروں کی بروقت کارروائی کی وجہ سے زیادہ نقصان نہیں ہوا۔

اس کے علاوہ بلوچستان میں بھی مسلسل پولیس اور سکیورٹی اہلکار حملوں کے زد میں رہے۔ تاہم پاک فوج کی بروقت کاروائیوں کی وجہ سے دہشت گردوں کی سرکوبی کی گئی اور ان میں ملوث مجرموں کو قرار واقعی سزا دی گئی۔ 22 فروری 2017 کو شروع ہونے والے آپریشن ردالفساد کے تحت دہشتگرد تنظیموں کے مکمل خاتمے کے لیے کثیر الجہتی اقدامات کیے گئے۔ زمینی آپریشنز کے ذریعے نہ صرف دہشتگردوں کے زیر اثر علاقوں کو کلیئر کرایا گیا بلکہ وہاں سماجی اور معاشی بہتری کے منصوبے بھی مکمل کیے گئے۔

سیکورٹی فورسز کی تربیت۔ آپریشن ردالفساد کے دوران سیکیورٹی اداروں کی استعداد کار میں اضافے کیلے اہلکاروں کی تربیت کا خصوصی اہتمام کیا گیا2017 سے اب تک ایف سی کے 67 نئے ونگز قائم کیے گئے جبکہ سیکیورٹی فورسز نے ملک بھر میں چالیس ہزار سے زائد پولیس جوانوں اور بائیس ہزار کے قریب لیویز اور خاصہ دار اہلکاروں کو تربیت دی۔ انتہا پسندی اور نفرت انگیز مواد کے خلاف بھی مؤثر اقدامات کیے گئے۔

آپریشن ردالفساد کے تحت بارڈر مینجمنٹ کو بھی یقینی بنایا گیا جس کے تحت پاک، افغان سرحد پر فینسنگ کا کام 95 فیصد جبکہ پاک، ایران بارڈر پر 78 فیصد مکمل ہو چکا ہے۔ 679 قلعے، چیک پوسٹس اور بارڈر ٹرمینلز بھی تعمیر کیے گئے ہیں۔ قبائلی اضلاع سے دہشتگردوں کا قلع قمع کرنے کے بعد 74 مربع کلومیٹر علاقے سے 60 ہزار سے زائد باروی سرنگیں ناکارہ بنا کر اسے کلیئر کیا گیا۔ آپریشن دُواتوئی، شمالی وزیرستان اور خیبر آپریشن کے تحت پاک افغان بارڈر پر مکمل ریاستی رِٹ بحال کی گئی اور ٹی ڈی پیز کی باعزت اور بحفاظت گھروں کو واپسی بھی یقینی بنائی گئی۔

مجرموں کو عدالتوں سے سزا۔ آپریشن رد الفساد کے ذریعے ملٹری کورٹس کے تحت دہشتگردوں کے مقدمات کی تیزی سے سماعت ہوئی اور 78 سے زائد دہشتگرد تنظیموں اور سرکردہ دہشتگردوں کے خلاف کارروائی کی گئی۔ اس دوران 1200 سے زائد شدت پسندوں کو بھی قومی دھارے میں واپس لایا گیا۔

آپریشن رد الفساد کا اہم جزو سی پیک منصوبوں کی سیکیورٹی تھی جس میں مکمل کامیابی حاصل ہوئی اور دشمن انٹیلی جنس ایجنسیزکی طرف سے پاکستان مخالف سازشوں کو بے نقاب کیا گیا۔ آپریشن رد الفساد سے شہر قائد کا امن بھی لوٹا آیا اور جرائم کی عالمی درجہ بندی میں کراچی چھٹے سے 124 نمبر پر آگیا۔

سکیورٹی اداروں نے چھٹی مردم شماری کیساتھ بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں پولیو مہم کیلئے بھی ہر ممکن سیکیورٹی فراہم کی۔ پاک فوج نے ملک میں بین الاقوامی کھیلوں کی بحالی کیساتھ پی ایس ایل کا انعقاد بھی یقینی بنایا جس میں غیر ملکی کھلاڑیوں نے فول پروف سیکیورٹی کو سراہا۔ سیکورٹی فورسز نے شمالی علاقہ جات کیساتھ ملک میں مذہبی سیاحت کے فروغ میں بھی نمایاں کردار ادا کیا۔

پانچ سال قبل جب آپریشن ردالفساد کا آغاز ہوا تھا تو آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا تھا کہ ہر پاکستانی آپریشن رد الفساد کا سپاہی ہے، آئیں مل کر اپنے پاکستان کو محفوظ اور مضبوط بنائیں۔ قوم نے سپہ سالار کی کال پر لبیک کہا۔

Check Also

Haye Kya Daur Tha Jo Beet Gaya

By Syed Mehdi Bukhari