Captain Aqib Shaheed
کیپٹن عاقب شہید
کیپٹن عاقب جاوید تحصیل بھیرہ ضلع سرگودھا کے ایک گاؤں نوتھیں سے تعلق رکھتے تھے۔ انکا تعلق ایک زمیندار گھرانے سے تھے۔ مادر وطن کے دفاع کیلئے اپنی جان قربان کرکے شھدا کی فہرست میں اپنا رقم کیا۔ کیپٹن عاقب جاوید 18 نومبر 1994 کو اپنے گاؤں نوتھیں میں پیداہوے۔آپکے والد کانام محمد جاوید ہے جو پاک بحریہ کے ریٹائرڈ ملازم ہیں۔ آپ ٹاٹری فیملی سے تعلق رکھتے تھے۔
آپ نے اپنی تعلیم کا آغاز اپنے گاؤں سے ہی کیا اور ابتدائی جماعتیں پڑھیں۔ 2001میں آپ کراچی منتقل ہوگئے اور SRB سکول کراچی میں داخلہ لیا۔ پرائمری کا امتحان پاس کرنے کے بعد میٹرک کا امتحان نمایاں نمبروں سے پاس کیا اور سکالرز شپ حاصل کی۔ ایف ایس سی کیلے بحریہ کالج کارساز کراچی میں داخلہ لیا اور یہ امتحان بھی نمایاں نمبروں سے پاس کیا۔ کیپٹن عاقب جاوید شہید دوران تعلیم دوسرے طلبہ سے یکسر مختلف تھے۔ اپنی عادات و اطوار کے لحاظ کم گو اور اپنی تعلیم میں مگن رہنے والے طالب علم تھے۔
کیپٹن عاقب جاوید شہید غیر نصابی سرگرمیوں میں حصہ لیتے تھے۔ نشانہ بازی یا شوٹنگ ان کا پسندیدہ مشغلہ تھا۔ سندھ اوپن شوٹنگ چیمپئن شپ میں انہوں نے گولڈ میڈل حاصل کیا تھا۔ پاکستان نیول اکیڈمی میں ہونے والے شوٹنگ مقابلوں میں بھی نمایاں کارکردگی دکھائی بعد میں پاکستان ملٹری اکیڈیمی کاکول میں میں بھی انہی مقابلوں میں گولڈ میڈل حاصل کیا۔ انکی مہارت سے اندازہ کیا جاسکتا ہے کہ قدرت انہیں دشمن کو نشانہ پر رکھنے کیلے تیار کر رہی تھی۔ یہی وجہ تھی کہ جب معرکہ بپا ہوا تو کیپٹن عاقب کا نشانہ خطا نہ ہوا۔
کیپٹن عاقب کے والد چونکہ پاک بحریہ کا حصہ تھے اس لیے قدرتی طور پر انکا رجحان بھی فوج کی جانب تھا۔ وہ اپنے وطن کیلے کچھ کرنے کا عزم لیکر فوج کے مقابلے کے امتحان میں شریک ہوے اور تمام کڑے معیار پر پورا اترتے ہوئے 18نومبر 2013 کو پاکستان ملٹری اکیڈمی کاکول کیلے منتخب ہوگئے۔
ملٹری اکیڈمی کاکول کی کوکھ میں اس شہید وطن کے شب وروز یوں گزرے کہ انکے ساتھی انہیں یاد کرکے آج بھی آبدیدہ ہوجاتے ہیں۔ آپ نے کاکول اکیڈمی کی سختیوں کو بلند ہمت کے ساتھ برداشت کیا۔ ہر امتحان میں سرخرو ہوے۔ ہر مقابلے میں کامران ٹہرے۔ کاکول اکیڈمی کے درودیوار کیپٹن عاقب کی یادوں سے جگمگ کر رہے ہیں۔ وہ اپنے اساتذہ کے قابل فخر شاگرد اور ساتھی افسران کے ہنس مکھ ساتھی تھے۔ اپ 18 اپریل 2015 کو ملٹری اکیڈمی کاکول سے پاس آؤٹ ہوے۔
کاکول اکیڈمی سے فراغت کے بعد آپ نے 131/SP آرٹلری یونٹ جائن کی اور پہلی پوسٹنگ کھاریاں میں ہوی۔ فوج کی طرف تفویض کی گئی مختلف زمہ داریوں کو بطریق احسن سرانجام دیا۔ کچھ عرصہ بہاولپور میں خدمات سرانجام دیں۔ مارچ 2019میں اپکو آپریشن ایریا کیلے منتخب کیا گیا جسکو انہوں نے بخوشی قبول کیا۔ اپکی پوسٹنگ 141اوران ملیشیا(ایف سی)میں ہوی۔ اپکو تربت بلوچستان میں دہشت گردوں کی سرکوبی کا مشن سونپا گیا۔ دہشت گردوں نے مقامی لوگوں کا روپ دھارا ہوا تھا جسکی وجہ سے پہچان مشکل تھی لیکن کیپٹن عاقب نے بڑی سمجھداری اور ہوشمندی کے ساتھ دہشت گردوں کی شناخت اور انکی سرکوبی کا فریضہ سرانجام دیا۔
کیپٹن عاقب کی قیادت میں فوجی دستے دہشت گردوں کے خلاف کارروائی میں مصروف تھے۔ ملک دشمن عناصر اس نوجوان مجاھد کی عقابی نگاہوں سے بچ نہیں پارہے تھے۔ اسی معرکہ کے دوران دہشت گردوں کے ایک گروہ سے مڈھ بھیڑ ہوگی۔ کیپٹن عاقب اور انکے ساتھیوں نے پوری قوت سے ان پر حملہ کیا اور بہادری کے خوب جوہر دکھاے۔۔ انکے کئ ساتھی جام شھادت نوش کر گئے لیکن کیپٹن عاقب نے ہمت نہ ہاری اور نہ ہی پیٹھ دکھائ آخرکار دشمن نے تاک کر نشانہ لگایا اور اکٹھی 8گولیاں اور بارودی گولہ انکے چوڑی چھاتی پر لگا۔ خون کے کئ فوارے نکلے اور مادر وطن کی مانگ کو اپنے سرخ لہو سے رنگ دیا۔
کیپٹن عاقب کے گھر والے انکی شادی کی تیاریوں میں مصروف تھے اور 24اگست کو انکے نکاح کی تاریخ طے تھی۔ لیکن وہ سہرا باندھ کر حجلہ عروسی میں جانے کے بجاے شھادت کا تاج سر پہ سجا اپنے کریم رب کے حضور حاضر ہوگیے۔ شھادت کے اگلے روز انکی یونٹ میں نماز جنازہ ادا کی گئ جسمیں اعلی فوجی قیادت نے شرکت کی۔ پھر انکے آبائ گاؤں نوتھیں میں انکا جنازہ ہوا جسمیں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔ نوتھیں میں ہی انکی تدفین کی گئی۔
مٹی کی محبت میں ہم آشفتہ سروں نے
وہ قرض اتارے ہیں جو واجب بھی نہیں تھے