Friday, 29 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Faislan Shafa Isfahani
  4. Astore Ki Siasat Main Aik Bara Mor

Astore Ki Siasat Main Aik Bara Mor

استورکی سیاست میں ایک بڑا موڑ

گلگت بلتستان ڈسٹرکٹ استور میں سیاست نے لوگوں کو چونکا دینے والا ایک ایسا رخ موڑ لیا ہے جس کے بعد سب پریشان کن نظر آرہے ہیں۔ مختلف پارٹیوں کے ٹکٹ کے اعلان کرنے سے پہلے سیاست کا کچھ اور رجحان تھا لیکن اب پارٹیوں کے ٹکٹ کے اعلان ہونے کے بعد ایک الگ رجحان بن چکا ہے۔ یہ رجحان استور میں ہونے والے سیاسی اتحاد جو سینئر سیاستدانوں میں ہوا ہے انہوں نے یہ نیا رجحان پیدا کیا۔ ایک ایسا رجحان جس نے اتنی تیزی سے رخ موڑ لیا کہ استور کی سیاست میں ایک نیا موڑ آ گیا ضلع استور کی تاریخ میں پہلی بار اتنا بڑا اور مضبوط سیاسی اتحاد دیکھنے کو مل رہا ہے۔ اس اتحاد میں ایسے سیاستدان موجود ہیں جو اپنا ذاتی ووٹ بینک رکھتے ہیں اور اپنے اپنے جگہے میں مضبوط حیثیت رکھتے ہیں۔

ضلع استور حلقہ نمبر 2 کی سیاست نے اس سیاسی اتحاد کے بعد سب کچھ واضح کردیا کہ کیا ہوگا۔ اس اتحاد میں شامل سیاستدانوں میں جناب محمد طارق صاحب، جناب محبوب صاحب، جناب وزیر سہیل صاحب، جناب برکت صاحب اور جناب مظفر ریلے صاحب کے بھی شامل ہونے کے امکانات ہیں۔ ضلع استور کی سیاست ان سیاستدانوں سے شروع ہوتی ہے اور ان پر ہی ختم ہوتی ہے۔ اگر یہ سب سیاستدان ایک ہوئے ہیں تو نتیجہ ہمارے آنکھوں کے سامنے ہے۔ جس طرح یہ سیاسی اتحاد پوری استور کو اپنی لپیٹ میں لے رہی ہے اسی طرح ان رہنماؤں کے ووٹ بھی پوری استور میں پھیلے ہوئے ہیں۔

ایک سوال یہ اٹھتا ہے کہ اگر یہ اتحاد قائم ہوا تو کیا ہوگا۔ اگر یہ اتحاد قائم ہوا اور ان سب سیاستدانوں کی مشاورت سے ایک سیاستدان الیکشن میں حصہ لیتا ہے اور باقی اس کی سپورٹ کرتے ہیں تو کیا ہوگا۔۔۔۔۔ جواب آپ کا۔۔۔ جواب آپ لوگوں پہ چھوڑتے ہیں ہر بار ہم ہی کیوں آپ لوگ بھی کچھ سوچے۔ جن سیاسی رہنماؤں میں سیاسی اتحاد ہوا ہے ان میں سے ہر ایک اپنے ووٹ بینک رکھتے ہیں اور اگر یہ سب ایک ہوئے تو جو میں سوچ رہا ہوں وہ آپ لوگ بھی سوچ رہے ہیں؟ کیونکہ ہر چیز واضح واضح نظر آ رہی ہے۔ ضلع استور کی سیاست میں ایک دوسرے کو ٹکر دینے والے اور ایک دوسرے کو مات دینے والے یہی سیاستدان تھے جو اب ایک ساتھ ایک فارم پر موجود ہیں۔ اگر استور کی سیاست میں یہ سینئر رہنما ایک ہوئے ہیں تو ان کو شکست دینے والا کوئی دوسری پارٹی کا امیدوار نہیں ہو سکتا۔ چاہے وہ ٹکٹ ہولڈر نگران حکومت کا ہی کیوں نہ ہو۔ اس اتحاد کے بعد ہر ایک سیاستدان مشکلات پیش کر رہے ہیں۔ مشکلات کا خدشہ تو ان حضرات کے لئے بھی ہے جو کہتے تھے ٹکٹ لانے کی دیر ہے جیت ہماری ہے۔۔

اب کسی کو بھی کچھ سمجھ نہیں آ رہا یہ جو سیاسی اتحاد ہوا اس کے بعد اس سال کی سیاست میں کچھ اور دیکھنے کو ملا جو پہلے سیاست کا توازن تھا وہ برقرار نہیں رہا۔ جن سیاستدانوں نے سیاسی اتحاد کیا ہے وہ پی ٹی آئی پارٹی ٹکٹ کے اعلان ہونے سے پہلے پی ٹی آئی میں موجود تھے لیکن ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے ٹکٹ کے اعلان ہونے کے بعد یہ واضح ہوگیا کہ جو ٹکٹ ملا وہ میرٹ پر نہیں ملا۔ اس لئے یہ سب ایک ہوئے۔ ان سیاستدانوں کا کہنا تھا کہ اتنے سینئر اور اتنے ووٹ بینک رکھنے والے سیاستدانوں کے ہوتے ہوئے کسی دوسرے کو ٹکٹ دینے کی وجہ کیا ہو سکتی ہے۔ پی ٹی آئی پارٹی ضلع استور میں مضبوط اس لئے تھی کیونکہ یہ مضبوط سیاستدان جو ابھی اس سیاسی اتحاد کا حصہ ہے یہ پی ٹی آئی میں موجود تھے۔ لیکن اب پی ٹی آئی کہیں سے بھی مضبوط نظر نہیں آرہی کیونکہ پی ٹی آئی کے جو چار(4) مضبوط ستون تھے وہ اب الگ ہوچکے ہیں اور ستون کے بغیر کسی بھی عمارت کا اپنی جگہ پر قائم رہنا مشکل ہوجاتا ہے۔

اس سیاسی اتحاد میں شامل ہونے والے جناب برکت صاحب گزشتہ گلگت بلتستان کے منسٹر بھی رہ چکے ہیں جو اب اس سیاسی اتحاد کا حصہ بن چکے ہیں۔ پی ٹی آئی ضلع استور میں وہ سب سیاستدان موجود تھے جو پچھلے ستر سال سے استور حلقہ نمبر 2 کی سیاست کی باگ دوڑ سنبھال رہے ہیں۔ ضلع استور کے حلقہ نمبر 1 کی سیاست میں بھی ایک نیا موڑ آنے کا انتظار ہے۔ اگر یہ سیاسی اتحاد قائم نہیں ہوتا ہے تو پھر کچھ اور سماء دیکھنے کو ملے گی۔ لیکن جس طرح سے انہوں نے یہ سیاسی اتحاد کیا ہے اس سے لگ رہا ہے کہ اس اتحاد کو توڑنا ناممکن ہے۔ لیکن اس جہاں میں کوئی بھی چیز ناممکن نہیں ہے۔ اگر کوئی اس سیاسی اتحاد کو توڑتا ہے تو پھر سیاست میں ایک اور موڑ آئے گا۔ بس یہ سیاست ہے موڑ آتے جائے گے سیاست ہوتی رہے گی۔

Check Also

Amjad Siddique

By Rauf Klasra