Monday, 29 April 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Dr. Rabia Khurram/
  4. Ye Shadi Nahi Asan (1)

Ye Shadi Nahi Asan (1)

یہ شادی نہیں آساں(1 )

دنیا میں جس چیز کی ڈیمانڈ موجود ہو اس کی مارکیٹ وجود میں آ جاتی ہے خواہ وہ چیز روزمرہ کی دال سبزی ہو، مکان بنانے کے لیے تعمیراتی سامان ہو یا گھر بنانے کے لیے زوجین کی تلاش ہو۔ رشتہ مارکیٹ میں صرف مرد عورت ہونا کافی نہیں۔ آپ کے نام کے ساتھ لگے ذات برادری کے لاحقے، ڈگری اور عہدے کے سابقے کے ساتھ ساتھ ذاتی مکان کی رجسٹری اور ذاتی سواری کی اہمیت مسلم ہے۔ آپ کے کچن میں کیا پکتا ہے، مہینے میں گوشت کے کتنے ناغے ہوتے ہیں، ایک وقت میں دستر خوان پر کتنے گھر والے شریک ہوتے ہیں، خاتون کو روٹی پکانے کے لیے چار پیڑے بنانے ہونگے یا پرات بھر آٹے سے نمٹنا پڑے گا۔

گھر کو ٹھنڈا گرم کرنے کی مشینیں مہیا ہیں یا نہیں کپڑے ہاتھ سے دھلیں گے یا مشین سے۔ کپڑا دھلنے کے بعد نچوڑنا بھی خود پڑے گا یا ڈرائیر موجود ہے اور کیا ان تمام سہولیات سے کماحقہ فائدہ اٹھانے کے لیے میڈ نام کی ہیلپر ملے گی یا نہیں؟ اگر خاتون جاب ہولڈر ہیں تو کیا انہیں بعد میں نوکری مجبوراََ جاری رکھنا ہوگی یا ان کی صوابدید پر یہ فیصلہ چھوڑا جائے گا۔ کیا جاب والی خاتون کی صبح شام کی روٹین کے ساتھ ساتھ گھرداری کی تمامتر یا کچھ ذمے داری بھی خاتون کو نبھانا پڑے گی یا گھر کی معاشی ترقی میں ساتھ دینے والی خاتون گھریلو ذمےداریوں میں شوہر سے مدد کی حقدار ٹھہرے گی۔

اگر آپ مرد ہیں تو آپ کے والدین اور بہن بھائی ساتھ رہے ہیں یا الگ۔ بیوی کو کہاں رکھیں گے۔ کیا یہ آپ کی پہلی شادی ہے یا دوسری، تیسری، چوتھی۔ پہلے سے موجود رشتوں میں کتنی جان باقی ہے یا فاتحہ بہ عنوان طلاق پڑھ لی گئی ہے۔ کیا اس رشتے کی کچھ اولاد نامی باقیات اب بھی موجود ہیں۔ ان کی عمریں کیا ہیں۔ ان کی ذمے داری کون لے گا۔ پہلی بیوی فوت ہوگئی تو کیسے اور کن حالات میں وفات ہوئی۔ آپ کا اس سے رویہ کیسا تھا اور سسرالی عزیز اس مرحومہ کو کیسے یاد کرتے ہیں؟

اچھا اگر طلاق دی تھی تو کیوں۔ کیا وجہ تھی۔ یاد رکھیں طلاق صرف عورت کے لیے دھبا نہیں مطلقہ مرد بھی داغی ہو جاتا ہے اور بچے بھی۔ بےشک ایسا مرد یا ایسی عورت اگلی شادی نہ بھی کرے یہ معاشرہ ان کی عزت ویسی نہیں کرتا جیسی ایک شادی شدہ جوڑے کی صورت میں ان کا نصیب تھی۔ اس کے ساتھ ساتھ دونوں سابقہ زوجین کے کردار پر بھی سوالیہ نشان لگ جاتا ہے۔ عورت کے کردار پر تو معاشرہ دس گز لمبی زبانیں لپلپاتا ہی ہے لیکن مرد کے کردار پر بھی یہی معاشرہ اندھیرے کا ناگ بن کے پیٹھ پیچھے وار کرتا ہے۔

سو مرد اپنے آپ کو محفوظ تصور مت کریں۔ ٹوٹے بکھرے گھر کے بچے بھی ایسے ہیرے جواہر ہوتے ہیں جو خاک میں مل کر خاک ہو جاتے ہیں۔ میرا خیال تھا کہ بچوں والے مطلقہ یا رنڈوے مرد کو تو آرام سے بیوی مل جاتی ہوگی لیکن بچے والی ایسی خاتون کے لیے مشکل ہوتی ہوگی لیکن زمانے کے بدلنے کے ساتھ ساتھ اب بچے والی مطلقہ یا بیوہ خواتین بھی دوسری شادی کی شرائط میں مطلقہ یا رنڈوا مرد تو قبول کرتی ہیں جو ان کے بچے کو بھی ماں کے ساتھ قبول کرے لیکن مرد کے پہلے بچے کے وجود کی منکر ہوتی ہیں۔

شاید اب خواتین بھی حقوق آشنا اور اپنی ترجیحات میں واضح اور صاف گو ہوگئی ہیں۔ نیز پہلے جن رشتوں کو کمپرومائز کی بنیاد پر قبول کیا اور نبھایا جاتا تھا اب وہ رشتے بھی کمپرومائز سے نکل کر ٹھوک بجا کر طے کیے جانے والے معاہدے میں تبدیل ہو چکے ہیں۔ اسی رشتہ مارکیٹ میں خاتون کے حوالے سے پوچھے جانے والے سوالات میں قربانی کے جانور کی طرح بس دانت دیکھنا شامل نہیں۔ باقی تو بچتا کچھ نہیں۔

ہر کسی نے بسانا گھر ہے لیکن چاہیے پروفیشنل ڈگری ہولڈر حسین، کم عمر، سلیقه مند، پراعتماد، کماؤ بہو جو پردہ کرتی ہو اور اپنی تمامتر خوبیوں کے ساتھ اپنی پچھلی تمام زندگی آپ کے انتظار میں بیٹھی رہی ہو یعنی جس دانے پر آپ کا نام لکھا ہے اس دانے پر کبھی کسی اور کی نظر نہ پڑی ہو۔ بھائی آپ کس خیالی دنیا کا پلاؤ پکاتے رہتے ہیں۔ ایک لڑکی جس نے پڑھ لکھ لیا ماسٹرز یا پروفیشنل ڈگری لے لی تو اس کی عمر 18، 19 تو ہونے سے رہی۔

پھر حسین بھی تھی تو آپ کے انتظار میں بیٹھ تو نہیں رہے گی۔ بیری پر پتھر تو تبھی آنے لگتے ہیں جب ہرے بیر سبز پتوں میں سے بمشکل نظر آتے ہیں۔ اس لڑکی نے کھانا پکانا، سینا پرونا، اعلیٰ تعلیم اور دین دنیا کا ہر ہنر 20، 22 سال کی عمر میں حاصل کر لیا اور وہ ڈاکٹر، انجینئر، پی ایچ ڈی بھی ہوگئی۔ بھائی ڈیمانڈ غیر حقیقی رکھنی ہے تو حساب کتاب تو درست کر لو۔ 15 سال میں میٹرک وہ بھی اگر لڑکا، لڑکی لائق ہے اور اس کے پہلے تین سال پریپ کے جی اور نرسری میں ضائع نہیں کیے گئے ورنہ 16، 17 سال تو بن گئے۔

اگلے چار سال میں بی اے اور مزید دو سال میں ایم اے۔ سپلی آ گئی تو ایک دو سال اور ڈال لیں رزلٹس آنے کا کچھ عرصہ شامل کریں تو چھ سے آٹھ ماہ یہ بن گئے۔ یعنی کم از کم 22 سال سے 25 سال۔ اب لڑکی کما بھی رہی ہو یا انٹر شپ کرے تو ایک دو سال اس کے بھی لگا لیں 24 سے 27 سال۔ اس سب کے دوران اگر اس کے لیے مناسب رشتہ گھر بیٹھے نہ ملا تو رشتہ مارکیٹ میں اینٹری ہوگی۔

لڑکا ہے تو 16 میں میٹرک اور 22 سے 25 تک ایم اے اور پھر بےکاری کے دو چار سال۔ مقابلے کے امتحان کی تیاری، ایجنٹ کے ترلے منتیں۔ کاروبار جمانے کی تگ و دو، غرض اگر 28، 30 سال میں کچھ دال دلیہ کر رہا ہے تو کامیاب ہے لیکن اب رشتہ تلاش کرتے کرتے کچھ وقت اور نکل جاتا ہے تو جناب خود رشتہ مارکیٹ میں داخل ہوتے ہیں۔ ادھر کیونکہ شرائط اور ڈیمانڈ خود طے کرنا ہیں۔

Check Also

Aakhir Kab Tak Fan Ho

By Syed Mehdi Bukhari