Friday, 29 March 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Dr. Rabia Khurram/
  4. Walid Ke Naam Khat

Walid Ke Naam Khat

والد کے نام خط

السلام عليكم أبو

مجھے یقین ہے کہ آپ اپنے محلات اور باغات میں اتنے خوش اور مطمئن ہیں کہ دنیا کا آپ کو خیال کم ہی آتا ہو گا۔ آخر جنت اور کس چڑیا کا نام ہے؟ اگر اسی فانی دنیا کو ہی یاد رکھنا ہے تو، اور پھر اب تو آپ اکیلے بھی نہیں چند سال ہوتے ہی امی کو بھی آپ نے بلا بھیجا۔ جب دو لو برڈ مل جائیں تو دنیا کا ہوش کسے رہتا ہے؟ ہر محبت کرنے والے کی طرح آپ دونوں نے بھی جنتین میں اپنی جنت بسا لی۔ ہم چاروں کو تو اداس کر گئے نا۔ خیر کبھی کبھی جب آپ یا امی وائرلیس کنکشن پر ہم سے مخاطب ہوتے ہیں وہ دن عید کا دن لگتا ہے۔ یونہی ہونٹ مسکراتے رہتے ہیں اور آنکھوں میں بدر منیر کی سی چمک رہتی ہے۔

کل چھ مارچ سے رات بارہ بجے کا انتظار تھا کہ سات مارچ آئے اور آپ کو سالگرہ مبارک کہوں۔ بارہ بجے، سوئیاں آگے کی جانب سرکتی رہیں وقت بہتا رہا۔ فون کی گھنٹی بجنی تھی نہ بجی۔ آپ سے بات نہ ہو پائی۔ امی نے بھی فون کر کے یاد نہ کروایا جیسے وہ ہر دفعہ کروا دیتی تھیں کہ کہیں جاب، آفس، گھر اور بچوں میں آپ کی سالگرہ فراموش نہ ہو جائے۔ امی بھی آپ کے پاس جا کر بدل سی گئی ہیں شاید وہاں کی دلچسپیاں سب کچھ بھلا دیتی ہوںگی۔

ابو اور امی ابھی ابھی آپ کے لیے سورت فاتحہ اور تین دفعہ سورت اخلاص پڑھ کر ربّ اغفرلی والوالدی وللمؤمنين یوم یقوم الحساب کے ساتھ دعاؤں کا تحفہ ارجنٹ پارسل کر دیا ہے امید ہے مل گیا ہو گا۔ برائے مہربانی تحفے کی وصولی کی خوشی اور اپنی فیلنگز آج خواب میں مجھ سے شئیر کیجیے گا۔ خواب میں امی کو بھی دعوت ہے۔ پلیز آپ دونوں اکٹھے مجھ سے ملنے آئیں کافی دن ہو گئے آپ کے کاندھے پر اور امی کی گود میں سر رکھے۔

ابو جب آپ چلے گئے جہاں جانے سے بہر حال انکار ممکن نہیں ۔ آخر ہم سب وعدے کی زنجیر سے بندھے ہیں تو میں دل ہی دل میں آپ سے ناراض ہو گئی کہ ابھی ہم اتنے بڑے نہیں ہوئے تھے کہ دنیا میں چھائی قہر برساتی دھوپ کا سامنا اپنے پرشفقت سائے کے بنا کر سکیں۔ میں آپ سے روٹھ گئی تھی جیسے مان سے آپ کی زندگی میں روٹھتی تھی اس یقین کے ساتھ کہ آپ مجھے منا لیں گے۔ لیکن آپ مجبور تھے، آ نہیں سکتے تھے۔ اللہ تعالیٰ سے اپنے پیارے بندے سے اس کی لاڈلی بیٹی کا روٹھنا دیکھا نہ گیا۔

اللہ نے آپ کی بیٹی کی آپ سے ناراضگی ختم کرنے کے لیے کیسا وسیلہ بنایا؟ میرے آفس میں ایک خاتون اپنے چار سال کے بیٹے کو چیک کروانے کے لیے آئیں۔ خاتون کی آنکھیں نم تھیں۔ انہوں نے بتایا کہ اچانک ہارٹ اٹیک سے ان کے شوہر وفات پا گئے۔ وہ پیارا سا چار سال کا بچہ بھی اس کڑی دھوپ میں اپنے سائے سے محروم ہو گیا تھا۔ اس بچے کی کمسنی اور یتیمی نے مجھے میرے غم پر صبر دے دیا اور شکر گزار بھی کیا کہ مجھے تو اس معصوم سے بہت زیادہ دیر اپنے والد کی شفقت بھری چھاؤں میسر رہی۔

مجھے اپنے اور آپ کے ربّ پالنہار پر یقین کامل ہے کہ اس نے آپ کو اپنی بہترین نعمتوں والی جنتوں میں خوشحال رکھا ہے۔ آپ دونوں کو اللہ کریم حضور اکرم ﷺکے صدقے ان کے عاشقوں میں شامل فرمائیں ۔

اب چلتی ہوں ۔ اب دونوں کو سلام

آپ کی لاڈلی بیٹی

رابعہ خرم درانی

Check Also

Az Toronto Maktoob (4)

By Zafar Iqbal Wattoo