1.  Home
  2. Blog
  3. Dr. Rabia Khurram
  4. Lambi Judai

Lambi Judai

لمبی جدائی

میری ایک مریضہ کے شوہر سعودیہ میں کرین آپریٹر ہیں، زمیندار گھرانے سے تعلق رکھنے والی جوائنٹ فیملی کی بڑی بہو، جسے بہر صورت سسرال کے ساتھ ہی رہنا ہوتا ہے، اور باپ کا بڑا بیٹا جس نے باپ بن کے چھوٹے بہن بھائی پالنے ہوتے ہیں۔ وہ دونوں رسم و رواج کے قیدی کبھی یہ بھی نہ کہہ پائے کہ ہمیں ایک ساتھ رہنے دو، ہم تمہاری تمام ذمےداری اکٹھے رہ کر بھی اٹھاتے رہینگے۔ شوہر ہنستے ہنستے اپنا حال کہا کرتے

"دن رمبل(ریت، صحرا) وچ، رات کمبل وچ"

24 سال کی شادی میں بڑا بیٹا بیاہنے لائق جوان ہو گیا، لیکن تمام عمر باپ کی شفقت سے محروم، چچا اور دادا کے ساتھ یتیمی کے احساس کے ساتھ زندگی گزارتا رہا۔ صرف یہی نہیں، میاں بیوی کی جدائی کے لمحات بھی صدیوں پر محیط ہو جاتے ہیں۔ بیگم 24 سال کی شادی شدہ زندگی میں، سالانہ 3 ماہ کی چھٹیوں میں شوہر کو دیکھ پاتیں۔ سسرال میں گزارے 24 سال میں تمام چھٹیوں کے دن ملا کر، میاں بیوی کے ساتھ گزارا ازدواجی وقت محض چار سال پر محیط تھا۔

جب خاتون سے یہ بات پوچھی کہ اکیلے کیسے یہ وقت گزار دیا؟ تو پہلے خاموش ہو گئیں، سر جھکا دیا، پھر سرد آہ بھری، آسمان کی طرف دیکھا اور ہچکی سی لے کر بولیں "ایویں ای زندگی لنگھ گئی"۔ جب رشتہ ڈیویلپمنٹ کی فیز میں ہوتا ہے۔ ہنسنے، بولنے، گھومنے، شوخی و شرارت کا وقت تو جدائی کی نظر ہو جاتا ہے۔ آمدن و خرچ کا حساب کتاب کرتے کرتے کب رشتے میں سردمہری اور بزنس سینس در آتی ہے، پتا ہی نہیں چلتا۔

جذبات برف آب ہو جاتے ہیں اور لہجے خشک۔ جب کچھ خوشحالی آتی ہے، تو جسمانی طاقت زوال پذیر ہو چکتی ہے۔ بیوی تنہائی کی اذیت اور نفس سے لڑتے لڑتے، جانماز و وظائف سے ناتہ جوڑ بیٹھتی ہے، تب شوہر، جو اب افورڈ کر پاتا ہے، تو نئی لے آتا ہے۔ خسارہ سب سے زیادہ اس بیوی کے حصے میں آتا ہے، جس کے حصے کا وقت اور جذبات کوئی اور لوٹ لے جاتا ہے۔ شوہر سمجھ ہی نہیں پاتا کہ، یہ عورت جو اس سے محض روپے پیسے کی بات کر کے فون بند کر دیتی ہے۔

دراصل ایک نفسیاتی حفاظتی حصار میں خود کو قید کر کے بیٹھی ہوتی ہے۔ دور بیٹھے شوہر سے کیا حال ِدل کہے، کہ پھر تنہا سلگنا اس کا مقدر ہو جائے گا۔ اس سلگن پر تو معاشرے، خصوصا ََجوائنٹ فیملی کے ہر مرد و زن نے سی سی ٹی وی کیمرے فٹ کیے ہوتے ہیں۔ باہر رہنے والے شوہر کی بی بی، اچھا کپڑا پہن لے، بازار چلی جائے، خوشبو لگا لے یا گلی میں پڑوسن سے بات کر لے تو اس کا کردار مشکوک ہو جاتا ہے۔ ایسی عورت اپنا کردار بچاتے بچاتے پتھرا سی جاتی ہے۔ بیاہتا بیوائیں کسی نے دیکھی ہوں، تو انہیں دیکھ لے۔

Check Also

Pakistan Se Baramad Kiye Jane Wala Chawal

By Zafar Iqbal Wattoo