1.  Home
  2. Blog
  3. Dr. Rabia Khurram
  4. Ghar Muashra Ustad Aur Shagird

Ghar Muashra Ustad Aur Shagird

گھر ،معاشرہ ،استاد اور شاگرد

گھر معاشرہ استاد اور شاگرد، ان چاروں کو انفرادی اور اجتماعی دونوں سطح پر تربیت کی ضرورت ہے۔ اس کے علاوہ سماج کا مذہب سے ٹوٹتا رشتہ اور جدید آسائش کا جم غفیر، بچوں کی غلط اٹھان کی ایک بڑی وجہ ہے۔ چھوٹے بچوں میں مناسب ایکسرسائز کا فقدان ان کی وقت سے پہلے جسمانی بلوغت (فزیکل پری میچور پیوبرٹی)کی بڑی وجہ ہے اور میڈیائی پورن ان کو قبل از وقت ذہنی بلوغت تک پہنچا رہے ہیں۔ فاسٹ فوڈ کی وجہ سے بچوں کے وزن کنٹرول سے باہر ہیں۔

جسم میں چربی کی زیادتی جسم میں اسٹیرائیڈز والے ہارمونز کی مقدار کو بڑھا دیتے ہیں مثلا ٹیسٹوسٹیران، اب فزیکل ایکٹیویٹی میں کمی اور جنسی ہارمونز کی زیادتی بچوں کو وقت سے پہلے جوان کر رہے ہیں۔ باآسانی دستیاب ولگر مواد اور ماڈرن معاشرے میں آذاد مخلوط میل جول جو چاند نہ چڑھا دیں کم ہے۔ والدین بچے کو بچہ سمجھتے رہتے ہیں اور اس کی جسمانی و ذہنی ضرورت ایک جوان کی سی ہو چکتی ہے۔ معاشرے میں ہر شکل میں موجود اسفل السافلین ایسے کم عمر جوانوں کو اپنا آسان شکار بنا سکتے ہیں، ساتھ ہی ساتھ ایسے بچے دوسراہٹ کی خواہش میں کسی کو بھی اپنے خوابوں میں جگہ دے بیٹھتے ہیں۔

اساتذہ بالخصوص مخلوط اسکولز میں پڑھانے والے نوجوان اساتذہ اپنے شاگردوں کے ساتھ دوستانہ رویہ رکھتے ہیں۔ سوشل میڈیا پر بھی یہ شاگرد اور استاد ایک دوسرے کے ساتھ رابطے میں ہوتے ہیں ایسی صورتحال میں کم عمر اور خام عقل بچوں میں ان اساتذہ کے لیے دلی جذبات کا پیدا ہو جانا بعید از قیاس نہیں۔ سولہ جنوری 2017 کی صبح خودکشی کرنے والا نوعمر طالبعلم ایسے ہی کسی کمزور لمحے میں کیوپڈ کے تیر کا شکار ہوا، خاتون ٹیچر نے اس کے اظہار کو یا تو درخوءاعتنا نہیں جانا یا ڈانٹ ڈپٹ کی۔ جس کا نتیجہ جذباتی اشتعال اور اپنے جذبات کی سنجیدگی کا یقین دلانے کی کوشش میں خودکشی نکلا۔ یہ preventable death تھی۔

اگر خاتون ٹیچر ہمدردانہ انداز میں بچے کو سمجھا دیتی لیکن اس ٹیچر کا بھڑک کر بچے کو ڈانٹنا یا اگنور کرنا اس معاشرے کی نفسیات کے عین مطابق تھا۔ اگر بچے کے والدین کا اپنی اولاد سے پرائیویٹ سیکریٹس شئر کرنے تک کا گہرا رشتہ ہوتا۔ اگر بچے کو کسی سمجھدار دوست کا مشورہ حاصل ہوتا۔ جابز میں مصروف والدین اور بزرگ دادا دادی کے ساتھ نہ رہنا بھی بچوں کو کسی بڑے کی شفقت بھری رہنمائی سے محروم کر کے اسے اپنے ہم عمرتجربہ کار ہمجماعت کا شاگرد رشید بنا دیتاہےیا کسی موقع شناس نفس پرست کا آلہ کار۔

میری رائے میں اس بچے کی اپنی ٹیچر کی محبت میں خودکشی کی بنیاد اس بچے کے گھر میں ملے گی۔ بارہ سال کا بچہ جو گھر میں والدین خصوصاً ماں کی توجہ سے محروم ہووہ بآسانی اپنے سے بڑی عمر کی ٹیچر سے محبت کر بیٹھتاہے یہ درحقیقت توجہ طلبی کی شدید خواہش ہوتی ہے۔ خاتون ٹیچر کا رویہ یقینی طورپر حوصلہ افزا نہیں ہوسکتا۔ نتیجتابچہ مایوس ہوگیااور انتہائی حد پرچلاگیا۔

Check Also

Zindagi Mein Maqsadiyat

By Syed Mehdi Bukhari