Friday, 26 April 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Dr. Rabia Khurram/
  4. Adrenaline Rush

Adrenaline Rush

ایڈرینالین رش

شکاری کی سب سے بڑی خوبی اس کا پرامید صبر ہے۔ کنڈی میں رس بھرا لذیذ چارہ پھنسا کر پانی میں پھینک دینا اور خود کنارے پر بیٹھ کر ڈوری ہلنے کا منتظر رہنا۔ ارد گرد کے مناظر دیکھتے ہوئے۔ کن اکھیوں سے ڈور اور چرخی پر اپنی نظر اور ہاتھ کی گرفت ڈھیلی نہ پڑنے دینا۔ شکار اور شکاری میں مقابلہ صبر کا ہوتا ہے لالچ دونوں طرف ہے۔ لذیذچارہ نگلنے کا لالچ اور مچھلی ملنے کا لالچ۔ جس میں صبر زیادہ ہے وہی فاتح ٹھہرتا ہے۔

مچھلی چارہ نگل کر کانٹے کی چبھن اور خون کے نمک سے بےچین ہو کر تڑپتی ہے کانٹے سے دور جانے کی کوشش میں ڈوری کو کھینچ لگاتی ہے بس چرخی گھومنے لگتی ہے۔ ماہر شکاری کامل اطمینان سے کچھ دیر ڈور کو ڈھیل دیتا ہے اور پھر ایک سردمہر اطمینان کے ساتھ بنسی پر گرفت کی مضبوطی کا یقین کر کے چرخی کو ڈھیل کے مخالف رخ لپیٹنا شروع کرتا ہے۔ دھیرے دھیرے اور مسلسل۔

مچھلی جتنی بڑی ہو زور اتنا زیادہ لگے گا۔ کھیل اتنا ہی پُرلطف اور سنسنی خیز محسوس ہو گا۔ شکاری تنہا ہو تب بھی سنسنی کا ہیجان اس کے اردگرد کی فضا کو بھی چارج کر دے گا اور اگر اس کے گرد تماشائی بھی موجود ہو تو اس سنسنی کا لطف وہ بھی محسوس کر رہے ہوں گے۔ لیکن ان میں سے کوئی بھی ایسا نہیں یو گا جو شکاری کو اس لیے شکار سے روک دے کہ مچھلی بھی ایک زندہ جیتی جاگتی مخلوق ہے۔

یہ ایک کھیل ہے ایک جان لیوا سنسنی جس کے ایک سرے پر جاں کنی ہے اور دوسری طرف جیت کا غرور۔ تنہا شکاری اپنی جیت کے تمامتر لمحات کی سنسنی اپنے تک محدود نہیں رکھے گا۔ وہ تڑپتی پھڑکتی مچھلی کو ایک ٹرافی کی صورت بنسی سے لٹکا کر تصاویر کھینچے گا۔ اپنے احباب سے اپنی جیت کی خوشی شیئر کرے گا۔ احباب شکاری کو فتح کی مبارکباد دیں گے کندھا تھپتھپائیں گے اس پر رشک کریں گے۔ مچھلی کے حسن قدوقامت کو سراہیں گے۔

اس مچھلی نے ہاتھ آنے سے پہلے کتنا انتظار کرایا کتنا تڑپی کتنا اچھلی کتنا دوڑی۔ جتنا مشکل شکار اتنا ہی لذیذ لیکن بس ایک وقت کے کھانے جتنی لذت اور قصہ ختم۔ شکاری انہیں بتائے گا کہ کتنی دیر اس مچھلی نے صبر کرایا اور کس محنت سے اس نے اس پر قابو پایا۔ اس سب صورتحال میں کوئی بھی ایسا دل نہیں ہو گا جو مچھلی سے ہمدردی رکھتا ہو۔ سب واضح ہوں گے کہ مچھلی نے چارہ اپنی آزاد صوابدید پر خود نگلا تھا۔ سو اپنے انجام کی خود ذمےدار ہے۔

شکاری اپنی جیت کی سنسنی جب تک محسوس کرتا رہے گا تب تک سکون کا دور رہے گا تآنکہ شکاری کے رگ پٹھے پھر سے اسے بےتاب نہ کر دیں کہ وہی موت و حیات کا کھیل پھر سے رچایا جائے۔ وہی ڈور کے دوسرے سرے پر تڑپتی زور لگاتی مچھلی گھیرنے کی طلب پھر سے ایک بار اور پھر بار بار شکاری کو جھیل کنارے کنڈی چارے اور صبر کے مراقبے پر مجبور کیا کرے گی۔ ہر بار نئی مچھلی۔

ہر بار نیا شکار ہر بار نیا لطف۔ ہر بار شکاری خود کو مزید توانا محسوس کرے گا جب بھی اس میں چارج ہونے کی طلب انگڑائی لے گی تب ہی کسی نئی مچھلی کی آزادی کے دن گنے جائیں گےنہ شکاری شکار سے باز آئے گا نہ شکار چارہ نگلنے سے اور نہ تماشائی تماشا دیکھنے سے۔ بس کوئی یہ نہیں جانتا کہ کب کس لمحے شکاری خود کسی کا لگایا چارہ نگل بیٹھے۔

Check Also

PTI Ka PAC Ki Sarbarahi Ke Sath Maskhara Pan

By Nusrat Javed