Friday, 18 October 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Dr. Nawaz Amin
  4. Muqabla O Mawazna

Muqabla O Mawazna

مقابلہ و موازنہ

اگر ہم اپنی شخصیت کو کوئی جلا بخش سکتے ہیں تو وہ صرف یہی ہو سکتی ہے کہ ہم دوسروں سے اپنا موازنہ اور مقابلہ کرنا چھوڑ دیں۔ جب ہم دوسروں سے اپنا موازنہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں تو ہم اس قابلیت و تخلیقی شعور کا استحصال کر رہے ہوتے ہیں، جو ہماری وجہ تخلیق ہے۔ یہ اس قدر خطا ہے کہ جس مقصد کے لیے خدا نے ہمیں پیدا کیا، ہم اسی مقصدیت کے منکر ہوتے ہوئے نظر آتے ہیں۔

آج ہم جس جگہ بھی پہنچے ہیں، کائنات و قدرت کے اصولوں و کوشش کے بعد بالکل صیح پہنچے ہیں۔ ہمیں ہر مقام و وقت میں خود کو خوش دلی سے قبول کرنا چاہیے۔ خود کو قبول کرنے سے درحقیقت ہم کائنات کے ان تمام آفاقی اصولوں کو قبول کر رہے ہوتے ہیں جن کی وجہ سے آج ہم اس طرح سے عیاں ہو رہے ہیں۔

اگر ہم یہ سوچتے ہیں کہ ماضی میں کچھ ایسا کرنے سے آج بہت بہتر ہو سکتا تھا تو یہ بے سود ہے کیونکہ ماضی کے ہر لمحہ موجود میں ہم اپنی مکمل تخلیقی قوت سے ہی فیصلہ سازی کرتے ہوے آج اس طرح سے روح پزیر ہو رہے ہیں۔ ہم کائناتی قوتوں کی بدولت بالکل صیح اور عین فطرت آشکار ہو رہے ہیں۔ ہم اس بات کا اندازہ بھی نہیں لگا سکتے کہ کائنات کی وہ کتنی ان گنت قوتیں ہیں جو ہمیں اس طرح سے آشکار کرنے میں مددگار ثابت ہوتی رہی ہیں۔

ہمیں خود کو ہر لمحہ موجود میں مکمل قبول کرنا چاہیے۔ ہمیں اپنی تمام تر توجہ خود پر مرکوز رکھنی چاہیے۔ اگر ہم خود میں مزید بہتری اور ترقی کے خواں ہیں تو یہ دوسروں سے مقابلہ اور موازنہ سے نہیں بلکہ صرف اور صرف خودشناسی سے ہی ممکن ہو سکتی ہے۔

Check Also

Hum Kis Liye Likhte Hain?

By Nasir Abbas Nayyar