Zuban Ki Tarveej
زبان کی ترویج

دنیا تیزی سے بدل رہی ہے اور زبانیں اب صرف رابطے کا ذریعہ نہیں رہیں بلکہ معیشت، ٹیکنالوجی اور سفارت کاری کی بنیاد بن چکی ہیں۔ انہی زبانوں میں سےایک زبان چا ئینیز زبان ہے، جو آج دنیا کی سب سے زیادہ بولی جانے والی زبان ہے اور جس کی اہمیت پاکستان میں بھی دن بدن بڑھ رہی ہے۔
چین پاکستان کا ہمسایہ ملک ہونے کے ساتھ ساتھ ایک اچھا قابل اعتماد قابل بھروسہ معاشی شراکت دار دوست ہے۔ چین کی سرمایہ کاری کے منصوبوں نے دونوں ممالک کے تعلقات کو نئی بلندیوں تک پہنچایا ہے۔ ایسے میں چینی زبان سیکھنا محض ایک تعلیمی شوق نہیں بلکہ ایک کاروباری ضرورت بن چکا ہے۔ آج پاکستان کے مختلف شہروں میں چینی زبان کے ادارے، اسکول اور یونیورسٹیاں فعال ہیں جہاں ہزاروں طلبہ چینی زبان سیکھ رہے ہیں۔
لاہور چیمبر آف کامرس نے بھی اسی اہمیت کو مد نظر رکھتے ہوئے اپنے کاروباری حضرات کو چینی زبان سکھانے کے لئے کورس کا اہتمام کیا جس کے پہلے بیج کی تکمیل ہو چکی ہے۔ امید واثق ہے کہ یہ سلسلہ مستقبل میں بھی جاری و ساری رہے گا۔
چینی زبان کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ پاکستان میں توانائی، انجینئرنگ، انفراسٹرکچر اور ٹیکنالوجی کے منصوبوں میں چینی ماہرین کی شمولیت بڑھنے کے وجہ سے ترجمہ، رابطہ اور ثقافتی ہم آہنگی کے لیے چینی زبان جاننے والے افراد کی طلب میں بھی تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ ایک وقت تھا جب فارسی کی زبان کو اہمیت دی جاتی تھی۔ آج بھی کالجز میں فارسی بطور مضمون پڑھائی جا رہی ہے۔ ضیاءالحق کے دور میں عربوں سے قربت کی وجہ سے عربی زبان کی ترویج کی گئی جو آج بھی جاری ہے۔
موجودہ دور میں اگر دیکھا جائے تو معیشیت ایشیا کی طرف منتقل ہو رہی ہے اور چین اس تبدیلی کا مرکز ہے۔ ایسے میں وہ ممالک جو چینی زبان و ثقافت کو سمجھیں گے، وہی ترقی کے قافلے میں سب سے آگے ہوں گے۔ پاکستان کے نوجوان اگر آج سے چینی زبان پر عبور حاصل کریں تو وہ نہ صرف اپنے لیے ایک روشن مستقبل بنا سکتے ہیں بلکہ پاک-چین تعلقات کو مزید مضبوط کرنے میں بھی اہم کردار ادا کر سکتے۔
چینی زبان اب ایک بس اظہار کا ذریعہ نہیں۔ بلکہ ایک اچھے مستقبل کی نوید بھی ہے۔ عام نکتہ نظر یہ ہے کہ چینی زبان بہت مشکل ہے اس میں کوئی دو آراء نہیں ہے۔ لیکن چائنیز نے اس کا ادراک کرتے ہوئے۔ چینی زبان کو رومن انگریزی میں ڈھال دیا ہے۔ جس کی وجہ سے چینی زبان بولنا سیکھنا آسان ہوگیا ہے۔ ہاں چینی زبان میں لکھنا آج بھی آسان ہدف نہیں ہے۔ طالب علم حضرات اور خصوص بالخصوص جو بیروز گار ہیں ان کے لئے خاص موقع ہے کہ وہ چائنیز سیکھ کر بطور ترجمان با عزت روزگار کما سکتے ہیں۔
سائنس کی ایک تھیوری ہے کہ انسان ساری زندگی دماغ کا کچھ حصہ ہی استعمال کر پاتا ہے۔ لیکن بڑھاپے میں جا کر دماغ کی سوچنے سمجھنے کی صلاحیت کم ہو جاتی ہے۔ سائنس یہ کہتی ہے کہ اگر اس عمر میں نئی زبان نئے الفاظ اگر سیکھنے کی کوشش کی جائے تو دماغ کو اک جلا ملتی ہے۔ دماغ کی بتی روشن ہو جاتی ہے۔ دماغ ایک طرح سے ریفریش ہو جاتا ہے اور انسان کے سوچنے سمجھنے اور یاد کرنے کی صلاحیت میں غیر معمولی طور پر بڑھوتری آتی ہے۔ انسان ساری زندگی سیکھنے سیکھانے میں گزار دیتا ہے۔ کہاوت ہے کہ انسان ساری زندگی ایک طالب علم کی حیثیت سے گزار دیتا ہے۔ دنیا میں کامیابی کے رازوں میں سے ایک راز یہ بھی ہے کہ ہمیشہ طالب علم بنے رہو۔

