Saturday, 06 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Dr. Ijaz Ahmad
  4. Pharmacist Ka Aalmi Din

Pharmacist Ka Aalmi Din

فارماسسٹ کا عالمی دن

پچیس ستمبر فارماسسٹ کا عالمی دن منایا گیا۔ لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ اس عالمی دن کے موقع پر ملک میں اس حوالے سے کوئی قابل ذکر تقریب کا انعقاد نہیں کیا گیا۔ دیکھا جائے تو صحت اور اس کے علاج کے لئے مسلمان سائنس دانوں کی ایک لمبی لسٹ ہے۔ جو کہ ہمارے لئے قابل فخر سرمایہ ہیں۔ ہمیں ان مسلمان فارماسسٹ کی کاوشوں کو سراہنا چاہئے اپنی نوجوان نسل کو آگہی دینی چاہئے۔ صرف درسی کتب میں سرسری لکھ دینا کافی نہیں۔ اور نہ ہی اس سے ہم ان کا حق صحیح سے ادا کر سکتے ہیں۔

دیکھا جائے تو جو موجودہ فارمیسی مواد موجود ان کے تانے بانے انہی مسلمانوں کے ساتھ ملتے ہیں۔ مثلاََ ایک نام الکنڈی (801 تا 873) کا ہے جنہوں نے پرفیوم اور کاسمیٹکس کے فارمولا کی بنیاد رکھی۔ اور مرگی کے مرض کی وضاحت کی۔ اسی طرح ایک نام ابن ال نفیس (1213 تا 1288) جس نے پلمونری سرکولیشن کی وضاحت کی اور نظام انہضام، نظام خروج پر سیر حاصل معلومات دیں۔ یہ پہلا انسان تھا جس نے نبض کی تشخیص کی اور اس پر لکھا۔

ایک اور مسلمان سائنس دان ابن ظہر (1091 تا 1161) جس نے تجرباتی سرجری کی بنیاد رکھی جس نے ڈائی سیکشن اور آٹوپسی کا پروسیجر دیا، انستھزیا سانس کے ذریعے دینے کا آئیڈیا بھی دیا۔ بو علی سینا کا نام کس نے نہیں سنا انہوں نے ڈیپریشن ڈیمنیشیا کو تفصیل سی بیان کیا ہے۔ فالج کے بارے میں معلومات دی۔ بھاپ کی مدد سے کیسے عرق بنانا ہے۔

ایک اور مشہور نام البیرونی (973 تا 1050) کا ہے جنہوں نے ہربل دوائیوں کو حروف تہجی کے تحت ترتیب دی اور اس کے ساتھ ساتھ یہ نشان دہی بھی کی کہ کس ادویاتی پودے کا کون سا حصہ زیادہ کارآمد ہے۔ مسلمان سائنس دانوں کی لسٹ میں ایک اور چمکتا ستارہ جابر بن حیان ہے جس نے بہت سے کیمیکل متعارف کروائے خالص سونا کیسے حاصل کیا جا سکتا اس کا طریقہ بتایا۔ سو یہ سب ہمارے لئے ایک رول ماڈل ہیں۔

برصغیر میں بڑے بڑے طبیب گزرے ہیں۔ بادشاہوں کے قریب ترین یہ لوگ ہوتے تھے۔ المیہ یہ رہا کہ جس کے پاس بھی کوئی نسخہ تھا وہ رفاہ عامہ کے لئے اس کو عام نہ کیا اپنے ساتھ ہی قبروں میں لے گئے۔ جس سے زوال آیا۔ تحقیق کرنا چھوڑ دی۔ غیروں نے انہی کی کتابوں سے استفادہ کیا، ترجمے کئے، لیبارٹریاں بنائی۔ آج ان کا پوری دنیا میں طوطی بولتا ہے۔

ہم نے اسلاف کی راہ چھوڑ دی جس وجہ سے اب کوئی ایسا کارنامہ میڈیکل کی فیلڈ میں نہیں جس کو نمونہ کے طور پر پیش کیا جا سکے۔ ہمارے ملک میں فارمیسی کی تعلیم تو دی جاتی ہے لیکن وہ سب چربہ ہے۔ طالب علموں کے لئے آگے بڑھنے، ریسرچ کرنے کے مواقع موجود نہیں۔ ریسرچ کرنے کے لئے وقت اور پیسہ برباد کرنا پڑتا کوئی بھی اسپانسر کرنے کو تیار نہیں ہوتا۔ سب شارٹ کٹ طریقہ ڈھونڈتے ہیں جس کا نتیجہ صفر کی شکل میں نکلتا ہے۔

بہت ضروری ہے جس تعداد میں ہم ہر سال فارماسسٹ تیار کر رہے ہیں اس حساب سے ان کے لئے نوکری ناپید ہے۔ حکومت کو چاہئے کہ زیادہ سے زیادہ لیبارٹریوں کا قیام کرے ریسرچ کے لئےآسانیاں پیدا کرے۔ ملک میں خام ادویات کا بہت پوٹینشل ہے ہمیں دوائیوں کے لئے خام مال اپنے ملک میں پیدا کرنا چاہئے۔ جس سے ملک کی اکانومی میں اضافہ ہو گا۔ فارماسسٹ حضرات کے لئے روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے۔

نوٹ(مسلمان سائنس دانوں کے بارے میں معلومات فارمیسی ٹیکنیشن سال اول کی کتاب سےاستفادہ کیا گیا ہے۔)

Check Also

Pablo Picasso, Rangon Ka Jadugar

By Asif Masood