Friday, 05 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Dr. Ijaz Ahmad
  4. Noha

Noha

نوحہ

آج جس پر نوحہ لکھنے جا رہا ہوں وہ ایک پریشان حال کسان اور اس کی کسمپرسی کے حالات پر ہے۔ ملک کی زیادہ معیشیت اور آبادی زیادہ تر کسانوں پر مشتمل ہے۔ پچھلے کچھ عرصے سے جس طرح کسان کا استحصال کیا گیا اس کی نظیر نہیں ملتی گو کہ کسان کے ساتھ ہمیشہ ایک مافیا فائدہ اٹھاتا آرہا ہے۔ وہ چاہے آڑھتی کی شکل میں ہو، بیوپاری کی شکل میں یا پھر کوئی شوگر مل مافیا سب کسان کو اس کی فصل پر رگڑا دینے کے لئے ہمہ وقت تیار رہتے ہیں۔

یہ وہ واحد طبقہ ہے جس نے کبھی بھی اکٹھے ہو کر اپنے حق کے لئے آؤاز نہیں اٹھائی۔ مار بھی شاید یہ اسی لئے کھائے جا رہے ہیں۔

پچھلے سال گندم کا ریٹ اچھا نہ ملنے کی وجہ سے کاشتکار دوسری فصلوں کی طرف راغب ہوا۔ جیسا کہ سبزیات گوبھی یا لہسن وغیرہ۔ گوبھی کی بے قدری تو آپ نے سوشل میڈیا پر دیکھ لی اور حکومت نے بھی بغلیں بجائیں کہ مہنگائی کم ہوگئی لیکن کسی نے بھی حقائق جاننے کی کوشش نہیں کی۔ یہی المیہ ہے۔

ایک کاشتکار نے حقائق پر مبنی لہسن کی فصل کی تیاری سے لیکر منڈی میں فروخت تک کے کوائف پیش کئے ہیں۔ قاری یا متعلقہ کرتا دھرتا لوگ ان کو خود کسوٹی پر پرکھ لیں اور دیکھیں کہ کسان کی حالت پر کیا گزر رہی ہے۔ اگر تو یہ ملک کی ترقی ہے اور مہنگائی کم ہوئی ہے تو مرزا غالب کا یہ شعر گنگنانے کو دل کر رہا ہے۔۔

حیراں ہوں، دل کو روؤں کہ پیٹوں جگر کو میں

مقدور ہو تو ساتھ رکھوں نوحہ گر کو میں

لہسن کی فصل کاشت کرنے سے فصل تیار ہو کر منڈی تک پہنچنے اور فروخت سے حاصل شدہ رقم کا ایک چارٹ

زمین کی تیاری کھاد سپرے وغیرہ=35000 فی ایکڑ

لہسن کا بیج پندرہ من11200*15=168000 فی ایکڑ

لہسن لکوائی مزدوری=30000 فی ایکڑ

لہسن کی فصل کو گوڈی کم از کم تین بار کرنی پڑتی ہے لیکن ایک بار کی مزدوری ڈالی جا رہی ہے=10000 فی ایکڑ

جب فصل پک کر تیار ہوگئی لہسن کو زمین سے نکال کر کاٹ کر جالی کی بوری میں بھرائی تک کا خرچہ تقریبا=30000 فی ایکڑ

گاڑی کا کرایہ لاہور منڈی تک تقریباََ =35000

کمیشن ایجنٹ کی فیس کٹوتی=20000

یہ ٹوٹل رقم تقریباََ بنتی ہے=328000

اس میں پانی کی قیمت یا جو لوگ ٹھیکہ پر کاشت کرتے وہ اس میں جمع نہی کی گئی۔

ایک ایکڑ سے تقریباََ 70 جالی بوری لہسن حاصل ہوا ایک بوری تقریباََ 20کلو گرام کی تھی۔ جس میں 40 اے گریڈ کی اور تقریباََ 30 بی کیٹیگری کی نکلی۔

اے گریڈ کے لہسن کی بوری 1900 روپے میں سیل ہوئی اور بی گیٹیگری لہسن 1700 روپے میں سیل ہوا یہ کل ملا کے

1900*40=76000

1700*30=51000

=127000

ایک لاکھ ستائیس ہزار روپیہ بنتا ہے۔ کسان کو ایک ایکڑ سے تقریباََ دو لاکھ کا نقصان اٹھانا پڑا ہے تقریباََ چھ ماہ کی فصل ہے آپ خود ہی سب نقصانات کا اندازہ کر لیں۔

اس کا استحصال کس نے کیا حکومت نے، آڑھتی نے، بیوپاری نے۔ یہ ہماری بد قسمتی کہ ہم آج تک کوئی میکا نزم نہیں بنا سکے کہ ملک کو کس فصل کی کتنی ضرورت ہے اور ہمیں دوسری کو ن سی نقد آور فصلوں کی طرف جانا چاہئے۔

کوئی ہے جو ان کا مداوا کر سکے۔ ٹریکٹر اسکیم کی بجائے کسانوں کو کھاد میں سب سڈی دی جائے یا ان کی قیمتیں کم کی جائیں۔ بیج کی فراہمی کم نرخوں میں کی جائے ڈیزل کے ریٹ کم کئے جائیں اور اس طرح کے اقدامات لئے جائیں تا کہ کسان سکھ کا سانس لے سکے۔

Check Also

Naye Meesaq Ki Zaroorat Hai

By Syed Mehdi Bukhari