Friday, 05 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Dr. Ijaz Ahmad
  4. Ghair Zimmedarana Rawaiya

Ghair Zimmedarana Rawaiya

غیر ذمہ دارانہ رویہ

ہر سال کی طرح اس سال بھی بارشوں نے تمام نظام کو تلپٹ کرکے رکھ دیا ہے۔ ہمیں پورا سال یہ بتایا جاتا ہے کہ پانی کا لیول کم ہو رہا ہے۔ آنے والے وقتوں میں پانی کی شدید قلت کا سامنا رہے گا۔ وغیرہ وغیرہ مانا کہ یہ سب صیحح پیشن گوئیاں ہیں۔ پر ہم اس آنے والے حالات کو مد نظر رکھتے ہوئے کیوں ایسے اقدامات نہیں لے رہے جو کہ بقائے نسل کے لئے اہم ہیں۔

ہم ہر سال لینڈ سلائڈنگ سیلاب اور برساتی نالوں کے بپھرنے سے اپنی قیمتی جانوں کا ضیاع کرتے رہے ہیں۔ ہم قدرت کی طرف سے پانی کی فراہمی جو بارش کی صورت میں رحمت ملتی ہےہم زحمت میں بدلنے میں خود کفیل ہیں اور یہ ہمارے ساتھ سالوں سے ایسا ہو رہا ہے۔ ستم ظریفی یہ کہ ہمارا دشمن ہمسایہ نت ہمیں پیاسا رکھ کے مارنے کے دعوے کرتا رہتا ہے۔ اس صورتحال میں ہمیں مزید سنگینی صورتحال کا سامنا ہے۔

ابھی تک تو حکومت کی طرف سے راوی سب چین ہی چین لکھ رہا ہے۔ ہماری افسر شاہی اس انتظار میں ہوتی ہے کہ سیلاب سے ہوئے نقصانات کو بیرونی امداد کے ملنے کے بعد اس سے دو دود ہاتھ کرنے کا موقع کب ملتا ہے۔ اسی لئے ہم ابھی تک ایسی صورتحال سے نپٹنے کے لئے کوئی واضح حکمت عملی نہیں بنا پائے۔

بہت ضروری ہے کہ ہم ٹمبر مافیا پر کاری ضرب لگائیں۔ درخت زیادہ سے زیادہ لگائیں۔ آبی گزر گاہوں میں رکاوٹ پیدا نہ کریں۔ نالہ لئی ہر سال اپنے ساتھ تباہی لاتا ہے ہم اس کا توڑ نہیں کر پائے۔ دریاؤں کے سیلابی پانی کی گزر گاہوں پر زیر زمین بور کئے جائیں۔ بارشوں کے پانی کو استعمال کے لئے بڑے بڑے تالاب بنائے جائیں۔

ہر سال ہم پانی کی بہت زیادہ مقدار ہم سمندر کی نظر کر دیتے ہیں۔ اس کو کسی طرح سمندر میں جانے سے روکا جائے۔ پانی ہماری لائف لائن ہے اس کو اسی نظر سے دیکھے گے تو کوئی لائحہ عمل بن سکے گا۔

ہمارے دشمن نے ہمارا پانی روکا لیکن قدرت نے ہماری مدد کی لیکن ہم اپنی ازلی کوتاہی کی بدولت کماحقہ فائدہ نہیں اٹھا پائے۔ یہ قدرت کی طرف سے ہمارے لئے آخری پیغام بھی ہو سکتا ہے۔ ہمیں ابھی ہوش کے ناخن لینے چاہئے۔

یہ جو آئے روز ہمیں قدرتی آفات میں اپنے پیاروں کی لاشیں اٹھانی پڑ رہی ہیں اس کے سد باب کے لئے مربوط حکمت عملی ترتیب دینی ہوگی۔ پہاڑی علاقوں میں سڑک کے ساتھ ساتھ کنکریٹ کے بند باندھنے ہوں گے تا کہ سلائنڈنگ کی صورتحال میں نقصان کم سے کم ہو۔ سیاحت پہلے ہی ہمارے ہاں کم ہے آئے روز ایسے حادثات سے سیاحت کی حوصلہ شکنی ہو رہی ہے۔

ہماری من حیث القوم عادت کے جب سر پر پڑتی ہے تب جاگتے ہیں۔ زندہ قومیں ہر طرح کے حالات سے نبرد آزما ہونے کے لئے ہمیشہ خود کو تیار رکھتیں ہیں۔ ہمیں بھی اپنا یہ غیر ذمہ دارانہ رویہ ترک کرنا ہوگا اور خود کو ایک اچھی اور باوقار قوم بنانے کے لئے خواب غفلت سے جاگنا ہوگا۔

Check Also

Pablo Picasso, Rangon Ka Jadugar

By Asif Masood