Saturday, 06 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Dr. Ijaz Ahmad
  4. Andher Nagri Chopat Raj

Andher Nagri Chopat Raj

اندھیر نگری چوپٹ راج

دوائیاں بنانے سے لیکر دوائیاں بیچنے تک اس کاروبار کو عزت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ کالی بھیڑیں تو ہر شعبے میں ہوتی ہیں۔ جس شعبے کو سب سے زیادہ نظر انداز کیا گیا ہے۔ وہ میڈیکل سٹور ہے۔ اس پر بات کرنے سے پہلے تھوڑا آپ لوگوں کو اس حوالے سے آگاہی دینا چاہوں گا۔ فارمیسی کی مختلف اقسام ہیں کیونکہ میرا موضوع میڈیکل سٹور ہے سو صرف اسی پر ہی بات کریں گے۔

فارمیسی کی اس شاخ کو کیمونٹی فارمیسی کا نام دیا جاتا ہے۔ اس کو مزید دو حصوں میں تقسیم کیا جاتا ہے۔ ایک کو ریٹیل فارمیسی کہتے ہیں دوسری کو ہول سیل فارمیسی۔ فارمیسی میں آپ ادویات تیار کر سکتے ہیں۔ اس کے لئے آپ کو رجسٹر اے میں اندراج کروانا ہوتا ہے جو کہ ایک فارماسسٹ ہوتا ہے جس کے لئے تقریباََ پانچ سال کا عرصہ لگ جاتا ہے۔

میڈیکل سٹور کے لئے بی فارمیسی ٹیکنیشن یا بی فارما اسسٹنٹ کا ڈپلومہ ہولڈر ہونا ضروری ہے جو کہ پاکستان فارمیسی کونسل اور پروونشل فارمیسی کونسل اسے رجسٹر بی میں اس کا اندراج کرتی ہے۔ اس کے لئے دو سال کا عرصہ چاہئے۔ مختلف پرائیویٹ میڈیکل انسٹی ٹیوٹ بڑے بڑے اشتہارات جس میں میڈیکل سٹور کا لائسینس حاصل کرنے کی ترغیب دیتے ہیں۔ ایسے طالب علم جو ایف ایس سی میں میرٹ پر نہیں آتے زیادہ تر وہ اسکو جوائن کر لیتے ہیں۔

قانون کی رو سے ادویات کو سیل کی بنیاد پر دو حصوں میں تقسیم کیا جاتا ہے۔

ایک کو کہتے ہیں اوور دی کاؤنٹر ڈرگ اصل میڈیکل سٹور بس یہی ہے۔

باقی کے لئے ایک لسٹ جاری ہوتی ہے جسے شیڈول جی کہتے ہیں۔ وہ میڈیکل سٹور پر آپ سیل نہیں کر سکتے ہیں۔

اندھیر نگری چوپٹ راج کا کھیل ادھر سے شروع ہوتا ہے۔ میڈیکل سٹور کا لائسینس حاصل کرنے اور پھر اس کو چلانے کے لئے اتنے زیادہ قوانین کا اطلاق کیا گیا ہے کہ آپ کچھ بھی کر لیں ڈرگ انسپکٹر جب چاہے جس رولز پر چاہے آپ کی گرفت کر سکتا ہے۔ ادھر سے شروع ہوتی ہے بارگین جو پھر ماہانہ یا جب ڈرگ انسپکٹر چاہے آپ کو وزٹ کرے موقع پر جو بھی مک مکا ہو۔

ڈرگ انسپکٹر ایک ایسا مطلق العنان جلاد ٹائپ شخص ہے جس کو اتنے زیادہ اختیارات تفویض کئے گئے کہ آپ یہ سمجھ لیں جیسے ٹریفک وارڈن کو لامحدود اختیارات ہوتے وہی صورتحال ادھر ہے۔ اور یہ ایک مافیا کی طرز پر ہوتا ہے۔ کہتے ہیں ڈویژن ڈرگ انسپکٹر اگر دو سال رہ جائے تو اپنی ایک نسل کو دنیاوی اعتبار سے محفوظ کر جاتا ہے۔ اس بات میں کتنی صداقت ہے وہ ایف بی آر ان کے اثاثوں کی چھان بین کر سکتا ہے۔

میرا ان سب باتوں کی تمہید کا مقصد یہ ہے کہ ایک میڈیکل سٹور جس نے کرایہ بھی دینا ملازمین کی تنخواہ، بجلی کے بل، مستزاد یہ کہ مقابلہ بازی کا رحجان ایوریج دس فیصد منافع میں سے گاہک کو بھی کچھ فیصد کا ریلیف دینا ہوتا ہے۔ اگر وہ شیڈول جی کی میڈیسن نہ رکھے تو کیسے وہ کامیاب ہو سکتا؟ لا محالا با امر مجبوری اس کو اس شق کی خلاف ورزی کرنا پڑتی جو کہ رشوت کا دروازہ کھولتی اور یہ شق انتظامیہ کے لوگوں کے حق میں جاتی ہے۔

پاکستان کے کسی بھی میڈیکل سٹور کو وزٹ کریں آپ کو ہر طرح کی میڈیسن مل جائیں گی۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ بے جا قانون سازی خاص کر شیڈول جی اور پابندیوں کا خاتمہ کیا جائے۔ میڈیکل سٹور کو شیڈول جی میں باندھ کے نہ رکھا جائے، ڈرگ انسپکٹر کے اختیارات کو محدود کیا جائے، وہ صرف ہول سیل مارکیٹ اور یہاں ادویات تیار ہوتی ہے ان کو وزٹ کرنے کا پابند ہو۔ غریب چھوٹے دوکاندار کو ان کے ستم، بدمعاشی، بھتہ خوری سے نجات دلائی جائے۔

جتنے آپ قوانین سخت کرتے جائیں گے کرپشن اوپر جائے گی کرپشن کے ریٹ بڑھتے جائیں گے۔ اور ان لوگوں کے اکاؤنٹس دن دگنی رات چوگنی ترقی کرتے جائیں گے۔ میڈیکل سٹور والا خود سے کوئی دوائی تیار نہیں کرتا وہ سب سیل بند کمپنی پیکنگ میں سیل کرتا ہے اس سے سیمپلنگ کرنا اس کو مورد الزام ٹھہرانا قرینََ انصاف نہیں۔ یہ چیک آپ کو ادویات ساز اداروں یا جو ہول سیل کا کام کرتے ان پر نظر رکھنا چاہئے نہ کہ سارا نزلہ ایک غریب سفید پوش شخص پر گرایا جائے اور اس کو نا جائز ہراساں کیا جائے۔

میڈیکل سٹور والوں کو بھی چاہئے کہ اپنی کیمونٹی میں اتحاد لائیں موجودہ صوبائی سطح کی یونین آپ کی آواز کو صحیح طرح سے مقتدر حلقوں تک نہیں پہنچا پا رہی آپ کو نئی اور ینگ جنون قسم کی یونین کی ضرورت ہے تاکہ آپ اپنا جائز حق لے سکیں اور بے جا خوف سے نجات حاصل کر سکیں۔ ایک ہول سیلر کو ان سب قوانین سے مبرا رکھا جاتا ہے جبکہ ایک میڈیکل سٹور پر ننگی تلوار تانی جاتی ہے جو کہ سراسر زیادتی ہے۔ یہ کام ایسا کہ آپ کو چوبیس گھنٹے سات دن کام کرنا پڑتا۔ اتنی سخت مشقت کے بعد بھی آپ غیر محفوظ ہوں تو کس سے شکوہ کریں؟ ادھر تو اندھیر نگری چوپٹ راج چل رہا ہے۔

Check Also

Israr Ul Haq Majaz Se Majaz Lakhnavi Tak Ka Safar

By Rehmat Aziz Khan