Friday, 05 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Dr. Ijaz Ahmad
  4. Aik Aur Saniha

Aik Aur Saniha

ایک اور سانحہ

بحثیت مسلمان ہمارا یہ ایمان ہے کہ موت برحق ہے۔ جگہ، وقت اور موت کی وجہ سب پہلے سے معین ہے۔ سیالکوٹ کی فیملی کا سانحہ جس میں تقریباََ اٹھارہ لوگ شہید ہوئے ہم سب کے لئے بہت ہی دردناک تکلیف دہ اور انتہائی افسردہ کر دینے والا ہے۔ ایسا حادثہ پہلی بار نہیں ہوا اس سے پہلے بھی اسی طرح کے ملتے جلتے حادثات رونما ہوتے رہے ہیں۔ میڈیا میں چند دن شوروغوغا ہوتا ہے پھر راوی چین ہی چین لکھتا ہے۔ قوموں کے درمیان یا انفرادی طور پر قدرت کی طرف سے یہ وارننگ سائن ہوتا کہ اپنے معاملات کو بہتر کر لیں۔ لیکن ہم انفرادی طور پر یا اجتماعی طور پر اس پر کان نہیں دھرتے اور سب حکومت پر ملبہ ڈال کو خود کو بری الزمہ سمجھ لیتے ہیں۔

ایمان داری سے دیکھا جائے تو ہم سب اس معاشرے کا حصہ ہیں۔ لیکن جب سے سوشل میڈیا پر ویورشپ لینےکا بخار ہر کسی کو چڑھا ہوا ہے۔ حادثات کی صورت میں سارا دھیان موبائل سے ویڈیو بنانے کی طرف ہوتا ہے۔ انسانی ہمدردی جائے بھاڑ میں والا معاملہ ہوتا ہے۔ حکومت کی کمزوریاں اور غلطیاں سب عیاں ہیں۔ ان سب پر سیر حاصل بات ہو سکتی ہے۔

لیکن میرا بات کرنے کا مقصد معاشرے میں بڑھتی ہوئی بے حسی، انسانی ہمدردی کا فقدان، معاشرے کا منقسم ہو جانا۔ اجتماعی فائدے کی بجائے انفرادیت کو ترجیح دینا چاہے دوسری طرف جتنا بھی نقصان ہو جائے۔ کسی معاشرے یا قوم میں جب ایسی نفسا نفسی شروع ہو جائے تو بربادی لازم ہے۔

میری نظر میں سب سے پہلی جو غلطی ہے وہ ہم اپنی قوم اور بچوں کو کسی بھی ہنگامی حالات سے نپٹنے کے لئے کوئی نصاب ترتیب نہیں دے پائے۔

حالیہ انڈیا پاکستان اور ایران اسرائیل جنگ میں قطع نظر اس کے کہ کس کی جیت کس کی ہار ہوئی ہے۔

جب جنگی حالات ہوں کوئی ایمر جینسی ہو تو عوام کو کیا کرنا چاہئے تو نظر آیا کہ اسرائیل نے اپنے لوگوں کو اس طرح کے حالات میں کیسے نپٹنا ہے اچھے سے تیار کیا ہوا ہے۔ ان کے ہر گھر میں بیسمنٹ بنی ہوئی ہے سائرن کی آواز سن کر وہ محفوظ مقام پر منتقل ہو جاتے ہیں۔ اسی طرح یورپ کا کوئی ایک ملک ہے حالانکہ وہ براہ راست کسی جنگی صورتحال میں بھی نہیں ہے پر گھر میں تہہ خانہ موجود فرسٹ ایڈ کھانے پینے کا سٹاک رکھا جاتا ہے۔

ایسا ہمارے ہاں کیوں نہیں ہو سکتا کہ قانون بنا دیا جائے کہ نئے گھر کی تعمیر میں تہہ خانہ لازمی بنایا جائے۔

ایٹمی ملک ہونے کے ناتے ہم پر اور زیادہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے واللہ عالم کہاں تک صداقت ہے کہ ایٹم بم کی تابکاری سے بچاؤ کے لئے زیر زمین پناہ لینے سے ہی بچاؤ ممکن ہے۔

ہمیں اپنے لوگوں کو بتانا چاہئے کہ ہنگامی صورتحال میں کیسے اپنے نروس سسٹم کو کنٹرول رکھنا ہے۔

سیالکوٹ کا خاندان تقریباََ کم و بیش ایک گھنٹہ موت اور حیات کی کشمکش میں رہا ہزاروں لوگ موبائل ہاتھ میں پکڑے ویڈیو بنانے میں مشغول رہے اگر سب مل کر کوشش کرتے تو شاید قدرت مہربان ہو جاتی۔ سب لوگ اپنی قمیضیں بیلٹ اضافی کپڑے کی مدد سے ایک رسہ کی شکل دے سکتے تھے۔ اسی طرح اس خاندان کے لوگ اپنی قمیضیں دوپٹہ وغیرہ ملا کر سب کو ایک ساتھ جکڑ کر زنجیر کی شکل بنا لیتے تو شاید نقصان سے بچا جا سکتا تھا۔

ہم بچپن میں اپنی شلواروں کو اوپر تک اٹھا کر اس میں ہوا بھر لیتے تھے جس سے ڈوبنے کے امکانات کم ہو جاتے تھے۔

جو مقامی لوگ تھے ان کوپانی کی گزر گاہ سے واقفیت ہوگی جد ھر جا کر پانی کا پھیلاؤ کم تھا وہاں جا کر لکڑی بانس رسہ کچھ بھی جس سے ان کو کچھ رکاوٹ مل جاتی جا کھڑے ہوتے پھر بھی شاید کچھ جانیں بچ پاتیں۔

لازم ہے کہ جو میدانی لوگ ایسے پہاڑی علاقوں میں جائیں تو ان کو ایسی صورتحال کے لئے تیار رہنا چاہئے وہاں نہیں علم ہوتا کہ کہاں پر بارش ہوئی ہے پتہ تبھی چلتا جب سب پانی ایک ریلہ کی صورت میں یکا یک وارد ہو جاتا ہے۔

گورنمنٹ کو چاہئے کہ وہاں جو جگہیں خطرناک ان کی نشان دہی کرے سیاحوں کو گائیڈ کیا جائے۔

جو ادارے ایسی صورتحال کو کنٹرول کرتے ہیں ان میں موجود ورکر مکمل تربیت یافتہ ہونے چاہئے۔ نا کہ سفارشی۔

جیسا کہ رپورٹ ہوا کہ اطلاع کرنے پر پہلے جو ٹیم آئی وہ بغیر کوئی امدادی کاروائی کئے چلی گئی۔ اس پر بھی دیکھنا چاہئے کہ کوتاہی کہاں ہوئی ہے۔

میری نظر میں یہ حادثہ بحثیت قوم ہمیں خواب غفلت سے جگانےکے لئے کافی ہے۔ ہنگامی صورتحال میں موبائل سے ویڈیو بنا لینا کافی نہیں انسان ہی انسان کا دارو ہے۔ پوری قوم ایسی ہی ہے کہ سانو کی، جب ٹائم آئے گا دیکھی جائے گی۔ یا میرا اس میں کون سا مفاد ہے۔ جب آگ لگتی ہے تو وہ یہ نہیں دیکھتی کہ کس گھر کو پہلے جلانا ہے سب کو مل کر ہی آگ بجھانی چاہئے۔ اپنے اندر انسانی ہمدردی۔ قومی خدمت کا جذبہ ہمیشہ اولی1رہنا چاہئے۔ وہی قومیں زندہ جاوید رہتی ہیں جو خدمت خلق کو اولیت دیتی ہیں۔ انسان کو انسان سمجھتی ہیں۔ انسان کی قدرومنزلت سے آگاہ ہیں۔ انسان تو ایک طرف کوئی جانور بھی ایسی صورتحال میں ہوتو پوری قوم یکسو ہو جاتی ہے۔

کاش ہمارا بھی نام ایسی اقوام کی لسٹ میں آجائے جدھر انسانوں کی جان کے ساتھ ساتھ جانوروں کو بھی پورا پروٹوکول دیا جاتا ہے۔

Check Also

Mian Muhammad Baksh (19)

By Muhammad Sarfaraz