Raat Kya Hai?
رات کیا ہے؟
رات کیا ہے؟ ایک پہر ہے سکون کا ایک موقع ہے خود کو تیار کرنے کا دوبارہ کسی قابل ہونے کا خود کو خیالات سے آزاد کرنے کا تھکن اتارنے کا رنجش دور کرنے کا دماغ کو طمانیت بخشنے کا دل کو سرور بخشنے کا آنکھوں کو بینائی بخشنے کا راحت پانے کا اپنی سماعت کو بحال کرنے کا غلط کو درست کرنے کا روح کو آزاد کرنے کا اپنوں کو یاد کرنے کا خدا سے لو لگانے کا خود کو پہچاننے کا غور و خوض کرنے کا خوف سے بری ہونے کا رحمت کے لیے پر امید ہونے کا۔۔
خدشات کو چھٹک باہر کرنے کا راز و نیاز کی باتیں کرنے کا خدا کو منانے کا ندامت کے ساتھ رجوع کا توبۃ النصوح کرنے کا راضی بر رضا رہنے کا روٹھے ہوئے کو منانے کا ایک دوسرے کو معاف کرنے کا بھٹکے کو راہ دکھانے کا پھنسے ہوئے کو نکالنے کا روتے کو ہنسانے کا گناہوں کے اقرار کا کرم نوازیوں کا ذکر کرنے کا سر باسجود ہونے کا حوالے کر دینے کا بغیر چوں چراں کیے گلے لگا لینے کا کچھ سیکھنے کا دوبارہ نہ دہرائے جانے کے عزم کا صبر کرنے کا۔
سکون ایسا کے خالی ہو کر بھی دلی تسکین محسوس ہو۔ تیاری ایسی کہ مقابل بھی پریشان ہو۔ قابلیت کہ کوئی ثانی نہ ہو۔ دن بھر کے خیالات سے خود کو مکمل آزاد کرے۔ رنجش پالنے کی بجائے گفتگو سے حل نکالے۔ دماغ کو پر سکون کرے دل کو سرور بخشے دن بھر کی غبار سے آنکھوں کو دور کرے کہ اگلے دن کے مناظر دیکھنے کے لیے بینا ہو دن بھر کی کڑواہٹ سننے کے بعد رات کی ٹرٹراہٹ سے سماعت پاک کرے۔
غلط جو ہوا اس کو درست کرے روح کو خوابوں کی دنیا میں جانے کے لیے تیار کرے کسی اپنے کو یاد کرے کہ محبت بڑھے خدا سے دل کی تار جوڑے خود کو پہچانے کہ کیا ہے تو، کس لیے ہے دل میں پلنے والے خدشات کے خوف سے خود کو آزاد کرے کہ خدا کی رحمت سے مایوسی کی بجائے پر امید ہووئے۔
دل کی باتیں اپنے رب سے کرے کہ در صرف اسی کا ہے بات منوائے گناہوں پر معافی کا طلبگار ہو کر خود کو شرم و حیاء کے کٹہرے میں پیش کرے پھر جو وہ کہے سر جھکائے مانتا چلا جائے کہ ماننے میں ہی عافیت و صلہ ہے ورنہ سوائے ندامت کے پاس کچھ نہ رہوے پھر اسی کی خاطر روٹھے کو منانے میں پہل کرے کہ جو ہوا معاف کرے جو کیا معذرت خواہانہ انداز میں پیش ہووئے راہ دکھلاوے سیدھی راہ چڑھائے کہ یہی صدقہ کہلائے۔
باری تعالیٰ کی بارگاہ میں پیشانی رگڑتے ہوئے اپنی کوتاہیوں سے منہ پھیرنے کی بجائے کھلے دل سے اقرار کرے خدا سے اس کی رحمت کا طالب رہے پھر خود کو صرف اسی کے ذکر میں محو کرے کہ کبھی رکوع ہو تو کبھی سجدہ، نام اسی کا لیتا پھرے پھر رشتہ ہو تو صرف اسی کی خاطر، کسی سے ملنا ہو کہ جدا ہو رضا میں اسی کی مرضی ہو پھر جو تکلیف ملے برداشت ہو صبر کے ساتھ عزم مصمم کے ساتھ کہ کامیابی تو بالآخر اسی کو پالینے میں ہے۔

