Friday, 05 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Bilal Ahmed Batth
  4. Liaqat Medical Complex Kalaske Aur Dr. Ameer Ali

Liaqat Medical Complex Kalaske Aur Dr. Ameer Ali

لیاقت میڈیکل کمپلیکس کیلاسکے اور ڈاکٹر امیر علی

دنیا میں بہت کم لوگ ایسے ہوتے ہیں جنہیں بیک وقت عزت اور دولت دونوں نصیب ہوں۔ اکثر انسان کو ایک چیز میسر آتی ہے اور دوسری کے لیے ساری عمر محنت کرنا پڑتی ہے۔ لیکن خوش نصیب وہ ہیں جنہیں یہ دونوں نعمتیں ایک ساتھ عطا ہوں اور پھر وہ ان نعمتوں کو اپنی ذات تک محدود رکھنے کے بجائے انسانیت کی خدمت پر خرچ کریں۔ علی پور چھٹہ روڈ، کیلاسکے نزد بوائز ہائی سکول میں واقع لیاقت میڈیکل کمپلیکس اسی حقیقت کی روشن مثال ہے۔ یہ ادارہ دراصل ڈاکٹر امیر علی کی اپنے والد سے محبت کی کہانی ہے۔

محبت وہ جذبہ ہے جس کے لیے انسان اپنا سکون، آرام، دولت اور وقت قربان کر دیتا ہے۔ ڈاکٹر امیر علی نے بھی اپنی زندگی کے خوابوں کو ایک طرف رکھ کر اپنے والد کے نام کو زندہ رکھنے کے لیے اس ہسپتال کی بنیاد رکھی۔ یہ محض ایک عمارت نہیں بلکہ خدمت، خلوص اور والدین کی اطاعت کا حسین امتزاج ہے۔ لیاقت میڈیکل کمپلیکس آج علاقے کے لیے ایک نعمت سے کم نہیں، جہاں جدید ترین علاج، معیاری سہولتیں اور بہترین عملہ دن رات مریضوں کی خدمت میں مصروف ہے۔

یہ ادارہ ایک ایسا شاندار منصوبہ ہے جو بظاہر ایک ہسپتال ہے مگر درحقیقت یہ ایک سوچ، ایک نظریہ اور ایک خدمت کا پیغام ہے۔ یہاں پر ایمرجنسی سروسز چوبیس گھنٹے دستیاب ہیں۔ آئی سی یو، ڈے کیئر سروسز اور جدید ترین آپریشن تھیٹر اس ادارے کو خطے کے دوسرے ہسپتالوں پر فوقیت بخشتے ہیں۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ علاج کی فیس نہایت مناسب ہے تاکہ عام آدمی بھی باآسانی استفادہ کر سکے۔ نادار اور غریب مریضوں کا خصوصی خیال رکھنا اس ادارے کی پہچان ہے۔ جدید لیبارٹری ہر قسم کے ٹیسٹ کے لیے ہمہ وقت تیار رہتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ لوگ اس ہسپتال کو صرف علاج گاہ نہیں بلکہ مسیحائی کا ایک مرکز سمجھتے ہیں۔

یہ کہنا بے جا نہ ہوگا کہ اس کمپلیکس کی اصل طاقت یہاں کے وہ ماہر ڈاکٹر ہیں جو اپنی خدمات کے ذریعے روزانہ سینکڑوں مریضوں کو زندگی کی نئی امید دیتے ہیں۔ خواتین کے امراض اور زچگی کے حوالے سے ڈاکٹر عائشہ صدیقہ اپنی مہارت اور تجربے کے ساتھ مریضوں کی مسیحا بنی ہوئی ہیں۔ علاقے کی خواتین کے لیے یہ سہولت کسی نعمت سے کم نہیں کہ وہ اپنے ہی علاقے میں ایک اعلیٰ تعلیم یافتہ اور ماہر گائناکالوجسٹ سے علاج کرا سکیں۔

جنرل سرجری کے شعبے میں ڈاکٹر اقصہ اور ڈاکٹر نقاش احسان اپنی بے مثال مہارت کے ساتھ نہایت پیچیدہ آپریشنز میں کامیابیاں سمیٹ رہے ہیں۔ پہلے لوگ چھوٹے چھوٹے آپریشن کے لیے بھی بڑے شہروں کا رخ کرتے تھے، مگر آج یہ سہولت انہیں اپنے دروازے پر میسر ہے۔ یہ بات نہ صرف وقت کی بچت ہے بلکہ مالی لحاظ سے بھی مریضوں کے لیے بڑی سہولت ہے۔

شوگر سپیشلسٹ ڈاکٹر عامر شفیق اپنے پروفیشن کے انتہائی ماہر مانے جاتے ہیں اور بہت شاندار تجربہ رکھتے ہیں۔ اسی طرح ڈاکٹر قدوس الحسن جوڑوں کے درد اور ہڈیوں کے جملہ امراض کے ماہر ہیں۔

دل کے امراض کے علاج کے لیے ڈاکٹر عمیر یونس اس ادارے کا ایک قیمتی اثاثہ ہیں۔ وہ مریض جو پہلے لاہور یا اسلام آباد کے بڑے اسپتالوں کے چکر لگاتے تھے، اب انہی کی بدولت اپنے علاقے میں اعلیٰ ترین علاج پا رہے ہیں۔ گردوں اور یورولوجی کے مسائل کے شکار مریضوں کے لیے ڈاکٹر عبید عادل کی موجودگی کسی مسیحا سے کم نہیں۔

بچوں کے امراض کے علاج میں ڈاکٹر رضوان اصغر چیمہ کا کردار نہایت اہم ہے۔ یہ حقیقت ہے کہ بچوں کے علاج کے لیے ماہر ڈاکٹروں کی کمی اکثر دیہی علاقوں میں شدت سے محسوس کی جاتی ہے۔ ایسے میں ان کی خدمات والدین کے لیے ایک سکون اور سہولت ہیں۔ اسی طرح بصارت کے مسائل اور آنکھوں کی بیماریوں کے علاج کے لیے ڈاکٹر قدوس علی کی موجودگی علاقے کے لیے ایک قیمتی سرمایہ ہے۔

انستھیزیا کے شعبے میں ڈاکٹر ذیشان اور ڈاکٹر حنظلہ اپنی پیشہ ورانہ مہارت کے ساتھ ہر کامیاب آپریشن کا بنیادی سہارا ہیں۔ ایک آپریشن کے پیچھے انستھیزیا اسپیشلسٹ کی مہارت کو اکثر نظر انداز کر دیا جاتا ہے، مگر حقیقت یہ ہے کہ ان کے بغیر کوئی بھی سرجری ممکن نہیں۔ جنرل فزیشن کے طور پر ڈاکٹر حافظ امیر علی ملک علاقے کے عوام کے لیے اعتماد اور یقین کی علامت ہیں۔ عام بیماریوں کے علاج سے لے کر پیچیدہ امراض کی رہنمائی تک وہ مریضوں کے لیے ایک بڑی سہولت ہیں۔

یہ تمام ڈاکٹر اس ادارے کے وقار اور کامیابی کا حقیقی سرمایہ ہیں۔ جلد ہی اس کمپلیکس میں ماہر نفسیات اور فیملی کونسلنگ کے لیے بھی خدمات دستیاب ہوں گی، تاکہ ذہنی دباؤ، گھریلو مسائل اور سماجی الجھنوں کا بھی بروقت اور معیاری علاج ممکن بنایا جا سکے۔ اس سے یہ کمپلیکس مکمل معنوں میں ایک ہمہ جہت ادارہ بن جائے گا۔

لیاقت میڈیکل کمپلیکس کے قیام کو دیکھ کر ہمیں پاکستان کے دیگر ایسے فلاحی ادارے یاد آتے ہیں جو والدین کی محبت اور عام لوگوں کی خدمت کے جذبے سے قائم کیے گئے۔ سب سے پہلی مثال شوکت خانم میموریل ہسپتال کی ہے، جو عمران خان نے اپنی والدہ کی یاد میں قائم کیا۔ آج یہ ہسپتال صرف پاکستان ہی نہیں بلکہ دنیا بھر میں کینسر کے علاج کے حوالے سے اپنی ایک پہچان رکھتا ہے۔ یہ ادارہ اس بات کی روشن مثال ہے کہ والدین کی محبت کو انسانیت کی خدمت کے ساتھ جوڑ دیا جائے تو وہ ادارے صدیوں تک زندہ رہتے ہیں۔

اسی طرح فاطمہ میموریل ہسپتال لاہور میں والدین کی محبت اور عوامی خدمت کی ایک درخشاں مثال ہے۔ یہ ادارہ عام مریضوں کو بہترین طبی سہولتیں فراہم کر رہا ہے اور ہزاروں لوگوں کے لیے امید کا مرکز ہے۔ انمول ہسپتال بھی ایسی ہی ایک کاوش ہے جس نے عام آدمی کے لیے جدید علاج کے دروازے کھولے ہیں۔ غازی علم دین شہید ہسپتال کو بھی نظر انداز نہیں کیا جا سکتا، جو والدین کے نام کو زندہ رکھنے اور عوامی خدمت کے عزم کی علامت ہے۔

یہ تمام ادارے ہمیں یہ سبق دیتے ہیں کہ اصل کامیابی دولت کے انبار لگانے میں نہیں بلکہ اسے عوام کی خدمت پر خرچ کرنے میں ہے۔ جو لوگ اپنی زندگی میں والدین کے نام کو خدمت اور بھلائی کے ذریعے زندہ رکھتے ہیں وہ نہ صرف اپنے والدین کی یاد کو ہمیشہ روشن رکھتے ہیں بلکہ اپنی آنے والی نسلوں کے لیے بھی مثال قائم کرتے ہیں۔ ڈاکٹر امیر حسین نے بھی اپنے والد کے نام کو ہمیشہ زندہ رکھنے کے لیے یہ قدم اٹھایا ہے جو آنے والی نسلوں کے لیے مشعلِ راہ ہے۔

لیاقت میڈیکل کمپلیکس کی عمارت اپنی تعمیر اور آرائش کے لحاظ سے بھی ایک شاہکار ہے۔ صاف ستھرے کمروں، جدید ڈیزائن اور خوشگوار ماحول نے مریضوں کو ایک نیا اعتماد دیا ہے۔ یہاں کے انتظار گاہوں میں بیٹھے لوگ گھبراہٹ کے بجائے سکون محسوس کرتے ہیں۔ عملہ نہ صرف خوش اخلاق ہے بلکہ ہر وقت خدمت کے جذبے سے سرشار رہتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ مریض یہاں آ کر مطمئن ہوتے ہیں کہ وہ ایک محفوظ ہاتھوں میں ہیں۔

علاقے کے لوگوں کو چاہیے کہ وہ اس ادارے کی قدر کریں، اس سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھائیں اور اسے کامیاب بنانے کے لیے ہر ممکن تعاون کریں۔ ایسے منصوبے روز روز نہیں بنتے۔ یہ صرف ڈاکٹر امیر علی کے اخلاص، محنت اور اپنے والد سے بے پناہ محبت کا نتیجہ ہے جو آج ایک عظیم ہسپتال کی صورت میں ہمارے سامنے ہے۔

آخر میں یہی کہا جا سکتا ہے کہ یہ ہسپتال صرف ایک طبی مرکز نہیں بلکہ ایک بیٹے کی اپنے والد کے لیے محبت کی روشن علامت ہے۔ یہ محبت اور خدمت کا وہ پودا ہے جو آہستہ آہستہ ایک تناور درخت میں بدل رہا ہے اور آنے والے وقتوں میں نہ جانے کتنی نسلوں کو اپنے سائے میں سکون، تحفظ اور مسیحائی فراہم کرے گا۔ یہی وہ صدقہ جاریہ ہے جو دنیا و آخرت دونوں میں کامیابی کی ضمانت ہے۔

Check Also

J Dot Ka Nara

By Qamar Naqeeb Khan