Financial Literacy Aur Bachat, Aik Mazboot Maeeshat
فنانشل لٹریسی اور بچت، ایک مضبوط معیشت کی بنیاد

دنیا بھر میں معاشی ترقی کا دارومدار نہ صرف صنعتی پیداوار، برآمدات یا قدرتی وسائل پر ہوتا ہے، بلکہ ایک اہم عنصر "فنانشل لٹریسی" یعنی مالی خواندگی بھی ہے۔ فنانشل لٹریسی سے مراد افراد کا اپنے مالی معاملات کو سمجھنے، بہتر طریقے سے چلانے اور مالی فیصلے کرنے کی صلاحیت ہے۔ ایک مالی طور پر باشعور فرد نہ صرف اپنی آمدنی اور خرچ کو متوازن رکھ سکتا ہے بلکہ وہ بچت، سرمایہ کاری اور قرضوں کی ادائیگی جیسے اہم امور میں بھی بہتر کارکردگی دکھا سکتا ہے۔
فنانشل لٹریسی یعنی مالی خواندگی کا مطلب ہے کہ کسی فرد کو یہ علم ہو کہ بجٹ کیسے بنایا جاتا ہے؟ آمدنی اور اخراجات کا توازن کیسے قائم رکھا جائے؟ بچت کیسے کی جائے؟ سود، قرض اور سرمایہ کاری کے بنیادی اصول کیا ہیں؟ مالی خطرات سے کیسے نمٹا جائے؟
مالی خواندگی جہاں افراد کو مالی خودمختاری دیتی ہے، مالی دباؤ کم کرتی ہے اور طویل المدتی خوشحالی کی راہ ہموار کرتی ہے وہیں قومی سطح پر بچت کی عادت کو فروغ دے کر قومی ترقی میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔
اہم سوال یہ ہے کہ فنانشل لٹریسی کیسے بہتر کی جائے؟
پاکستان جیسے ترقی پذیر ملک میں فنانشل لٹریسی کو بہتر بنانے کے لیے بہت سے اقدامات کیے جا سکتے ہیں جیسے اسکولوں اور کالجوں کے نصاب میں مالیاتی تعلیم کو شامل کیا جائے تاکہ بچے کم عمری سے مالی نظم و ضبط سیکھیں اور ان میں بچت کی عادت کو فروغ ملے اور وہ اپنی بچائی گئی رقوم کو بہتر طریقوں سے استعمال کر سکیں۔
آگاہی مہمات، میڈیا، سوشل میڈیا اور مقامی تنظیموں کے ذریعے عام عوام میں مالی شعور اجاگر کیا جائے اور لوگوں کو مالی خواندگی کے فوائد سے آگاہ کیا جائے، بینکوں کے سیونگ سرٹیفکیٹ، انشورنس پلان اور انوسٹمنٹ کے متعلق بتایا جائے۔
والدین مالی خواندگی کے حوالے سے بہتر کردار ادا کر سکتے ہیں، بچوں کو بچپن سے ہی بچت کرنے کی عادت ڈالیں، مالی معاملات میں بچوں کو شریک کریں، فضول خرچی سے خود بھی بچیں اور بچوں کو بھی بچائیں، وہ کام نا کریں جس سے مالی دشواری کا اندیشہ ہو، غیر ضروری اور ناپیداواری قرضوں سے بچیں اور ہر مالی فیصلہ اپنی آمدنی کو مد نظر رکھ کر کریں۔ بچت کے مختلف طریقوں پہ عمل کریں اور بچوں کو بھی سکھائیں، اپنے اور بچوں کے بنک اکاونٹ لازمی کھلوایئں۔
بچت کے حوالے سے پاکستان بہت پیچھے ہے، دنیا کے مختلف ممالک میں بچت کی شرح مختلف ہوتی ہے۔ کچھ ممالک میں لوگ فطری طور پر بچت کو ترجیح دیتے ہیں جبکہ کچھ ممالک میں یہ عادت بہت کمزور ہے، عالمی مالیاتی اداروں کے اعدادوشمار کے مطابق چین میں بچت کی شرح دنیا میں سب سے زیادہ ہے۔ چینی خاندان اپنی آمدنی کا بڑا حصہ بچا لیتے ہیں تاکہ مستقبل کے لیے مالی تحفظ حاصل ہو۔ جرمنی میں بھی بچت کی شرح بلند ہے کیونکہ وہاں مالی نظم و ضبط کو ثقافتی اہمیت حاصل ہے۔ امریکہ میں کچھ دہائیوں تک کم بچت کا رجحان تھا لیکن حالیہ برسوں میں اس میں بہتری آئی ہے، بھارت بچت کے حوالے سے کافی بہتر ہے، بھارت میں عام افراد میں بھی بچت کا رجحان دن بدن بڑھتا جا رہا ہے۔
پاکستان میں بچت کی شرح بہت کم ہے بلکہ ہم دنیا میں فضول خرچی کے حوالے سے جانے جاتے ہیں، خون پسینے کی کمائی شادیوں اور دکھاوے کے کاموں پہ استعمال کر دیتے ہیں جو کہ ایک تشویشناک امر ہے، اس کی وجوہات میں کم آمدنی، مالیاتی لاعلمی اور غیر یقینی معاشی صورتحال شامل ہیں۔
مالی خواندگی، بچت اور معاشی ترقی کے حوالے سے بینک کسی بھی ملک کے لئیے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں۔ بچت کے فروغ اور فنانشل لٹریسی کے قیام میں بینکوں کا کردار بہت اہم ہے۔
ہمارے ہاں جو تھوڑی بہت مالیاتی خواندگی ہے اس کی وجہ صرف بینک ہیں، بینک اپنے کاروبار کے لئیے بچت کی مختلف اسکیمیں جاری کرتے رہتے ہیں اور اپنے صارفین کی رقوم کی حفاظت کے ضامن بھی ہیں، بینک میں کوئی بھی فرد پڑھا لکھا یا ان پڑھ، کم آمدنی یا زیادہ آمدنی کوئی بھی فرد اکاونٹ کھلوا سکتا ہے۔
بینک اپنے صارفین کے لئیے ذاتی ضروریات اور کاروبار کے لیئے مناسب قرضوں کا بندوبست بھی کرتے ہیں، یاد رہے کہ آپ کی مالی پوزیشن کا واحد ثبوت بینک سٹیٹمنٹ ہوتی ہے، آپ کے پاس اگر کروڑوں روپے پڑے ہوئے ہیں مگر بنک میں نا ہونے کی وجہ سے اس کی کوئی اہمیت نہی، بنک کسی کو قرضہ دیتے ہیں تو اس کی مالی پوزیشن جاننے کے لئیے اس سے بنک سٹیمنٹ ہی مانگتے ہیں اس لئیے ضروری ہے کہ اپنی رقوم ہمیشہ بنکوں میں ہی رکھیں چاہے وہ ہزاروں میں ہی کیوں نا ہوں۔
بینک کے ذریعے سٹاکس ایکسچینج اور میوچل فنڈ میں کم اور زیادہ مدت کی سرمایا کاری کی جاسکتی ہے اور اپنی بچتوں سے فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان ملک کا مرکزی بینک ہے جو مالیاتی پالیسیوں کا تعین کرتا ہے اور مالیاتی اداروں کی نگرانی کرتا ہے۔ فنانشل لٹریسی اور بچت کے فروغ میں اس کا کردار انتہائی اہم ہے، فنانشل لٹریسی پروگرامز کے ذریعے عوام میں مالی شعور اجاگر کر رہا ہے۔ جیسے "فنانشل لٹریسی فار یوتھ" پروگرام۔
سٹیٹ بنک آف پاکستان کی طرف سے دیہی اور دوردراز علاقوں میں بینکنگ کی رسائی ممکن بنانے کے لیے اقدامات کیے گئے ہیں تاکہ ہر فرد کو بچت اور مالی سہولیات حاصل ہوں اور وہ ملکی پیداوار میں اپنا کردار ادا کر سکے۔ اسٹیٹ بینک ایسی پالیسیاں وضع کرتا ہے جو بینکوں کو مالی تعلیم اور بچت کے فروغ میں فعال کردار ادا کرنے پر آمادہ کرتی ہیں۔ مالیاتی خواندگی کے لئیے معاشرے کے ہر فرد کی شمولیت کے لئیے سٹیٹ بنک مختلف بنکوں کو ہدایات جاری کرتا رہتا ہے تاکہ معاشرے کے تمام افراد حکومت کی مالیاتی سہولتوں سے فائدہ اٹھا سکے۔ تاکہ مرد، بچے اور خواتین وہ بھی بچت اور سرمایہ کاری کے عمل میں حصہ لیں۔
فنانشل لٹریسی اور بچت کی اہمیت آج کے دور میں پہلے سے کہیں زیادہ بڑھ گئی ہے۔ مہنگائی، بے روزگاری اور معاشی غیر یقینی حالات میں وہی فرد اور قوم کامیاب رہتے ہیں جو مالی طور پر باشعور اور محتاط ہوں۔ بینکوں، تعلیمی اداروں، میڈیا اور حکومت کو مشترکہ طور پر فنانشل لٹریسی کے فروغ کے لیے کام کرنا ہوگا۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے اقدامات قابلِ ستائش ہیں، لیکن ان کے اثرات تبھی سامنے آئیں گے جب ہر پاکستانی فرد بچت کو اپنی روزمرہ زندگی کا حصہ بنائے گا۔

