1.  Home/
  2. Blog/
  3. Basharat Hamid/
  4. Waqt Ki Daulat Aur Uski Ahmiyat

Waqt Ki Daulat Aur Uski Ahmiyat

وقت کی دولت اور اسکی اہمیت

آپکا کوئی دوست کسی بے مقصد کام میں مصروف ہو اور آپ اس سے سوال کریں کہ یہ کیا کر رہے ہو تو عمومی طور پر جواب ملتا ہے کہ بس یار ٹائم پاس کر رہا ہوں، یعنی وقت گزر نہیں رہا تھا تو اپنی آپ کو بے فائدہ مصروف رکھ کر اسے گزار رہا ہوں۔ سوچنے کی بات یہ ہے کہ کیا وقت ایسی شے ہے جس کو فضول ضائع کیا جائے؟

دن کے 24 گھنٹے ہر انسان کو یکساں ملتے ہیں، کچھ لوگ انہی گھنٹوں میں نت نئی ایجادات کرنے میں مصروف رہتے ہیں اور انسانیت کی خدمت کو اپنا شعار بنائے رکھتے ہیں۔ یہی 24 گھنٹے کسی ملک کے صدر اور وزیراعظم کو ملتے ہیں اور یہی وقت میرے اور آپ جیسے عوام کو ملتے ہیں ‌ فرق یہ ہے کہ کچھ لوگ اس وقت کا صحیح استعمال کرکے بہت سارے کام نمٹا جاتے ہیں ‌اور کچھ اسکو ضائع کرکے بعد میں ‌اپنی قسمت کو کوستے رہتے ہیں۔

انسان کے پاس دنیا میں ‌سب سے قیمتی شے وقت ہی ہے، وقت کے ساتھ ہی ہم بچپن سے بڑھاپے میں داخل ہو جاتے ہیں ‌اسی وقت میں ہم نے علم بھی حاصل کرنا ہے اسی میں ‌ہم نے دنیا میں ‌اپنا مقام حاصل کرنا ہے اور یہی وقت ہے جسکی مہلت ہر انسان کو موت تک حاصل ہے جس میں ‌وہ اپنی آخرت کا سامان بھی کرے گا۔ وقت کی قدر جس قوم نے نہیں پہچانی وہ دنیا میں بھی ترقی نہیں کر پائی اور آخرت کا انجام تو پھر سراسر خسارہ ہی ہوگا۔ دین کی تعلیمات بھی ہمیں ‌وقت کی پابندی سکھاتی ہیں، روزانہ 5 وقت کی نماز دن کے مختلف اوقات میں ‌اسی کی پریکٹس ہی تو ہے۔

پھر روزہ بھی دن کے ایک مقررہ وقت سے شروع ہو کر دوسرے مقررہ وقت تک اپنے آپ کو کھانے پینے اور دیگر برائیوں ‌سے روکے رکھنے کا نام ہی تو ہے۔ اسی طرح زکوٰۃ بھی مال پر ایک سال کی مقرر مدت کے بعد ہی لاگو ہوتی ہے۔ حج بھی مقررہ دنوں میں مخصوص اوقات میں کی جانے والی عبادات پر مشتمل ہے۔

اگر ہم دنیاوی لحاظ سے بھی دیکھیں ‌تو کمرہ امتحان میں ‌وقت ختم ہونے پر اضافی ٹائم ہرگز نہیں ‌دیا جاتا خواہ کوئی بروقت کمرہ امتحان میں ‌پہنچا ہو یا لیٹ آیا ہو ممتحن اس کی پرواہ نہیں ‌کرتا۔ اسی طرح ہمیں ‌یہ مہلت عمر بھی وقت کی ہی صورت میں ‌ملی ہے اگر ہم اس کو ضائع کریں ‌گے تو یہ سراسر اپنا ہی نقصان ہے کسی اور کا نہیں۔

دنیاوی ترقی اور آخرت کی کامیابی دونوں ‌وقت کی قدر کے ساتھ ہی منسلک ہیں جو اس راز کو پا گیا وہ کامیاب ہوگیا۔ اس لئے اس وقت کی قدروقیمت پہچانئیے اور اس کو فضول کاموں ‌میں ‌ضائع کرنے کی بجائے مثبت اور تعمیری کاموں میں صرف کریں۔

Check Also

Aankh Ke Till Mein

By Shaheen Kamal