Friday, 05 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Basharat Hamid
  4. PIA

PIA

پی آئی اے

پچھلے سال دسمبر میں پی آئی اے کی فلائٹ سے لاہور سے مدینہ سفر کرنا تھا۔ ہمارے پاس بزنس کلاس کے کنفرم ٹکٹس تھے۔ چیک ان شروع ہوا تو سکیورٹی چیکس کے بعد بورڈنگ کاونٹر پر پہنچے۔ کاونٹر والے صاحب نے ہمارا پی این آر سسٹم میں ڈالا اور یہ انکشاف کیا کہ آپ کے تو نام ہی مسافروں کی لسٹ میں موجود نہیں ہیں۔

ہم حیران پریشان کہ کہاں پہلی بار پی آئی اے اکانومی کی بجائے بزنس کلاس کے مسافر بننے کی سعادت نصیب ہو رہی تھی اور ادھر یہ صورتحال کہ لسٹ میں نام ہی نہیں ہیں۔ خیر ان سے پوچھا کہ اب کیا حکم ہے۔ فرمانے لگے یہاں سے باہر جائیں اور پی آئی اے کے بکنگ آفس سے رابطہ کریں۔

ہم نے بیگ گھسیٹے اور باہر نکل کر پی آئی اے کا دفتر ڈھونڈا۔

جب کنفرم ٹکٹ ہوتا ہے تو اس میں کوئی بقایا جات شامل نہیں ہوتے کہ ائرپورٹ پر مزید کوئی پیسے ادا کرنے پڑیں۔ پی آئی اے کے میرٹ والے سسٹم نے ہمیں اچھی خاصی پریشانی میں مبتلا کر دیا تھا۔ مرحوم بیٹا طلحہ اور چھوٹا اسامہ ہمیں ائرپورٹ ڈراپ کرکے واپس نکل رہے تھے انہیں کال کرکے روکا کہ پی آئی اے کے میرٹ کے ہتھے چڑھ چکے ہیں تھوڑا انتظار کرو کیا پتہ مدینہ کی بجائے گھر ہی واپس جانا پڑ جائے۔

پی آئی اے بکنگ آفس والے بندے کو ٹکٹس دکھائے تو موصوف نے دوسرے کولیگ کو مدد کے لیے بلا لیا۔ چند منٹ چائے پینے میں لگا کر وہ آئے اور چیک کرنے کے بعد یہ کہا کہ مدینہ میں لینڈنگ فیس ادا کریں تب آپ کے نام سسٹم میں آپ ڈیٹ ہوں گے۔

بھئی جب ہم نے ٹکٹ ہی مدینہ کی کروائی تھی تو وہاں لینڈ کرنے کی ہی بکنگ ہوئی تھی ایسا تو نہیں تھا کہ مدینہ کی فضاؤں میں پہنچ کر پیراشوٹ سے جمپ لگانے کا آپشن سیلیکٹ کیا تھا۔ فرمایا یہ سعودی حکومت کا ٹیکس ہے آپ ادا کریں گے تو ہی سفر کر سکیں گے۔

خیر، جیب میں ہاتھ مارا اور پاکستانی چار پانچ ہزار جیب میں مل گئے ورنہ باقی تو ریال ہی تھے۔ لگ بھگ تین ہزار روپے دو لوگوں کی فیس ادا کرکے نام آپ ڈیٹ کروائے اور پھر دوبارہ اندر جا کر بورڈنگ پاس بنوائے۔

دوسرا تماشا یہ ہوا کہ ہماری سیٹیں بزنس کلاس سے تبدیل کرکے اکانومی میں کر دی گئی تھیں۔ بزنس کلاس کا جو اضافی کرایہ ایڈوانس میں ادا کیا تھا اس کے ری فنڈ کا آج تک کوئی پتہ نہیں چل سکا۔

پھر اس فلائٹ کا وقت تین بار تبدیل کیا گیا۔ ہم تو گھر بیٹھے ایپ سے دیکھ کر اس حساب سے ہی گھر سے روانہ ہوئے تھے جن لوگوں کو ایپ استعمال کرنا نہیں آتی ان کی کیا حالت ہوگی کہ گھنٹوں ائرپورٹ پر بیٹھ کر انتظار کرنا پڑے۔

یہ ذاتی تجربے کی بنیاد پر کئی سالوں سے پی آئی اے کے میرٹ سسٹم کی ایک چھوٹی سی جھلک آپ کی خدمت میں پیش کی ہے۔

Check Also

Muhammad Yaqoob Quraishi (3)

By Babar Ali