Sunday, 22 December 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Basharat Hamid
  4. Himmat Na Haaro

Himmat Na Haaro

ہمت نہ ہارو

نوے کی دہائی میں ہم سمندری میں رہتے تھے۔ سن 1997 میں سینٹ رافیل ہسپتال فیصل آباد جسے امریکن ہسپتال بھی کہا جاتا ہے وہاں بڑے آپریشن سے ہمارے گھر بیٹی کی پیدائش ہوئی۔ پیدائش کے وقت بچی صحت مند تھی۔ اسے دوسرے بچوں کے ساتھ ہسپتال کی نرسری میں رکھا گیا تھا اور اسے صرف فیڈنگ کے وقت ماں کے پاس لایا جاتا تھا۔

دوسرے دن جب فیڈنگ کے لئے لایا گیا تو یوں محسوس ہوا جیسے بچی کے جسم کو جھٹکے سے لگ رہے ہوں۔ پہلے پہل تو وہم سا لگا، لیکن یہ جھٹکے تسلسل کے ساتھ لگنے لگے تو ڈاکٹر کو بتایا، انہوں نے اپنی طرف سے کوئی میڈیسن دی بھی۔ لیکن فرق نہیں پڑا۔

ڈاکٹر جاوید اقبال فیصل آباد کے معروف چائلڈ سپیشلسٹ ہیں۔ بڑے بیٹے طلحہ اور چھوٹے اسامہ کو کئی بار ان کے پاس لے جانا پڑا تو ان سے کچھ واقفیت بھی ہوگئی تھی۔ میں نے ان سے رابطہ کیا اور صورتحال بتائی۔ انہوں نے کہا ہمارے پاس بچی کو لے آئیں۔ اس دور میں آج کل کی طرح سیزیرین کے اگلے روز چھٹی نہیں ملتی تھی، بلکہ چھ سات دن ہسپتال میں رکھ کر پھر ماں کو چھٹی ملتی تھی۔

اگلے چار پانچ دن اسی کیفیت میں گزرے۔ کبھی یوں لگے کہ جھٹکے کم ہو گئے ہیں کبھی پھر بڑھ جائیں۔ امریکن ہسپتال سے چھٹی لے کر ہم ڈاکٹر جاوید اقبال کے پرائیویٹ چلڈرن ہسپتال منتقل ہوئے۔ تب بچوں کو پڑنے والے فٹس کا نام پہلی بار سنا تھا۔ اس سے پہلے اس مرض سے واقفیت نہیں تھی۔

وہاں بیٹی کا علاج شروع ہوا۔ کچھ دن وہاں ایڈمٹ رہے پھر چھٹی لے کر سمندری اپنے گھر چلے گئے کہ جب سے بیٹی پیدا ہوئی تھی تب سے گھر بھی نہیں گئے تھے۔

گھر جا کر پھر فٹس زیادہ ہوئے تو پھر بیٹی کو فیصل آباد ڈاکٹر کے پاس لانے کی بات کی تو گھر کے بڑے کہنے لگے اتنے دن تو فیصل آباد ہسپتال میں رکھا تھا۔ اب اللہ پہ چھوڑ دو اگر بچنا ہوا تو یہ بچی بچ جائے گی۔ میں نے کہا میں ہمت نہیں ہاروں گا اور جہاں تک ممکن ہو سکا اللہ پر بھروسہ رکھتے ہوئے اس کا علاج ضرور کرواؤں گا۔

بیٹی کو لے کر پھر اسی چلڈرن ہسپتال آ گئے۔ کچھ دن پھر داخل رکھنا پڑا۔ پھر طبعیت ٹھیک ہوئی تو ڈاکٹر نے کچھ دوائی لکھ دی کہ یہ کم از کم چھ ماہ دینی ہے اور اسے تیز بخار نہیں ہونے دینا۔ ایک گولی تھی جو پیس کر بیٹی کو چھ ماہ تک دیتے رہے اور اللہ کے فضل و کرم سے وہ اس مسئلے سے صحت یاب ہوئی۔

حاصل کلام اور سبق یہ ہے کہ زندگی میں مشکلات اور پریشانیاں آتی رہتی ہیں، لیکن انسان اللہ سے خیر کی دعا کرتا رہے اور ہمت نہ ہارے تو پھر اس کے مسائل بھی ایک دن ختم ہو جاتے ہیں۔

Check Also

Tareekh Se Sabaq Seekhiye?

By Rao Manzar Hayat