Friday, 05 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Basharat Hamid
  4. Hamari Roz Marra Ki Na Pasandeeda Harkaat

Hamari Roz Marra Ki Na Pasandeeda Harkaat

ہماری روزمرہ کی ناپسندیدہ حرکات

مجلس دو یا دو سے زیادہ اشخاص کے مل بیٹھنے کا نام ہے۔ جس طرح ہر کام کو سرانجام دینے کا کوئی اسٹینڈرڈ آپریٹنگ پروسیجر یعنی ایس او پی ہوتا ہے ویسے ہی مجلس میں ‌بیٹھنے کا بھی ایس او پی ہوتا ہے۔ اگر ہم اس کے خلاف کوئی عمل کریں تو شرکاء محفل چاہے فوری طور پر مروت کی وجہ سے نہ ٹوکیں لیکن دل میں محسوس ضرور کرتے ہیں کہ یہ کیسا بندہ یا بندی ہے جسے یہ عام سی بات نہیں معلوم۔ آئیے ہم روزمرہ زندگی کے کچھ آداب کا تذکرہ کریں جو اکثر ہم ہلکی بات سمجھ کر نظر انداز کر دیتے ہیں۔

روزانہ نہانے کی عادت بنائی جائے اور بعدازاں کسی اچھی خوشبو یا پرفیوم کا استعمال کیا جائے تاکہ خاص طور پر گرمیوں میں بدن سے پیدا ہونے والی پسینے کی بو دوسروں پر ناگوار نہ گزرے۔

ہم میں سے کوئی اگر کسی مجلس میں شریک ہو تو سب سے پہلے وہاں پر موجود لوگوں کو سلام کہا جائے۔ اگر تو تھوڑے لوگ بیٹھے ہوں تو فرداً فرداً مصافحہ بھی کر لیا جائے لیکن اگر زیادہ تعداد ہو تو پھر زبان سے سلام کہنا ہی کافی ہے۔ جہاں آسانی سے جگہ ملے وہیں بیٹھ جانا چاہیے نہ کہ دوسروں کے سروں اور کندھوں کو پھلانگتے ہوئے آگے جانے کی کوشش کی جائے اور پہلے سے بیٹھے ہوئے دو افراد کے بیچ گھسا جائے۔ یہی بات مسجد میں نماز اور جمعہ کے اجتماع میں جاتے وقت بھی ملحوظ خاطر رکھی جائے۔ جب کسی بات پر بحث ہو رہی ہو تو اپنی باری پر دھیمی آواز اور ٹھنڈے لہجے میں بات کی جائے اور دوسرے کسی فرد کی توہین کرنے سے گریز کیا جائے۔

مجلس میں بیٹھے ہوئے اگر پیٹ میں گڑبڑ محسوس ہو تو بہتر یہ ہوگا کہ اٹھ کر ٹوائلٹ چلے جائیں نہ کہ پیٹ کی آوازوں یا ریح خارج ہونے کی آواز یا بو سے دوسروں کو ڈسٹرب کیا جائے۔ اسی طرح بار بار بلند آواز سے ڈکار مارنا یا لمبی لمبی پھونکیں مارنا بھی ناپسندیدہ عمل ہے۔ بعض لوگ بلاوجہ بیٹھے بیٹھے لمبی پھونک مارنے کے انداز میں منہ سے بار بار ہوا خارج کرتے رہتے ہیں یہ اچھی حرکت نہیں ہے۔

مجلس میں بات کرتے وقت دوسرے بندے کے بالکل قریب ہو کر بات کرنے سے گریز کیا جائے تا کہ اگر برش وغیرہ نہ کرنے سے منہ سے ناخوشگوار بو آ رہی ہو تو دوسرے کو اس سے تکلیف نہ ہو۔ بعض لوگ مروت کی وجہ سے یہ نامعقول حرکت مجبوراً برداشت کرتے ہیں۔

عام طور شادیوں میں یہ دیکھا گیا ہےکہ کھانا لگتے ہی بلا تفریق رنگ و نسل اور مراتب، لوگ اس طرح میزوں پر یلغار کر دیتے ہیں جیسے کئی دن کے بھوکے ہوں۔ اگر صبر اور سکون سے کام لیا جائے تو بھی کھانا مل جاتا ہے۔ جس نے ہمیں کھانے پر دعوت دی ہوتی ہے اس نے بندوبست کرکے ہی مدعو کیا ہوتا ہے۔

یہ بھی دیکھنے میں آیا ہے کہ کھانے پر بلایا تو ایک بندے کو ہوتا ہے اور وہ میزبان سے بنا اجازت لیے ساتھ تین چار بندے اور لے جاتا ہے کہ خیر ہے کچھ نہیں ہوتا، جس کا نتیجہ میزبان کے لیے اچھا نہیں نکلتا اور اسے شرمندگی اٹھانا پڑتی ہے۔ ظاہر ہے اگر پچاس لوگ مدعو کیے ہیں اور ہر بندہ ایک ایک اضافی بندہ ساتھ لے جائے یہ سوچ کر کہ اس سے کیا فرق پڑے گا تو پچاس لوگوں کے بیٹھنے اور پھر ان کے لیے فوری کھانے کا انتظام کہاں ‌سے ہوگا۔ کیا ہم یہی بات اپنے لیے پسند کریں گے کہ کوئی اس طرح بن بلائے یا بغیر اطلاع کیے زیادہ بندے ساتھ لے آئے اور ہمیں شرمندہ کرکے چلتا بنے۔

یہ وہ چند حرکات ہیں جو کم و بیش ہم سب ہی لاشعوری طور پر کرتے ہیں کہ ہماری نظر میں یہ معمولی بات ہوتی ہے جبکہ دوسروں کو ان باتوں سے تکلیف پہنچتی ہے اور وہ ہمیں فوری طور پر ٹوک بھی نہیں سکتے۔ اس لیے ہمیں خود اپنا اپنا جائزہ لینا چاہیے اور ایسے افعال سے گریز کرنا چاہیے۔

Check Also

Hum Mein Se Log

By Najam Wali Khan