Sunday, 22 December 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Basharat Hamid
  4. Ghar Ki Sewerage Line Mein Blockage Ki Wajoohat

Ghar Ki Sewerage Line Mein Blockage Ki Wajoohat

گھر کی سیوریج لائن میں بلاکیج کی وجوہات

گھر چاہے گلی محلے میں ہو یا کسی پوش سوسائٹی میں۔ اگر وہاں سیوریج سسٹم ٹھیک نہ ہو تو گلیاں اور سڑکیں گندے پانی کا جوہڑ بنی رہتی ہیں جس کے نتیجے میں تعفن اور بیماریاں پھیلنے لگتی ہیں۔

اس نکتے کو غور سے سمجھئے۔ سیوریج لائن چاہے محلے، سوسائٹی یا کالونی کی ہو یا پھر آپ کے گھر کے اندر کی، یہ اسی صورت میں چالو رہے گی جب اس میں صرف پتلی مائع حالت میں پانی کا بہاؤ رہے گا۔ جب اس میں کسی بھی قسم کا گاڑھا پن آئے گا یا اس میں ٹھوس چیزیں آنے لگیں گی تو سیوریج لائن بلاک ہو جائے گی۔

ہوتا یہ ہے کہ گھروں میں خاتون خانہ کچن میں کام کرتے ہوئے چائے کی پتی، بچا کھچا سالن برتن دھوتے وقت سنک میں اور صفائی والیاں صفائی کرتے وقت گھر کا کوڑا کچرا، استعمال شدہ ٹشو پیپر قریبی پی ٹریپ کی جالی اٹھا کر اس میں ڈال کر پانی چلا دیتی ہیں۔

اب یہ چکنائی اور کوڑا گھر کی پائپ لائن میں جمع ہوتے ہوتے ایک وقت آتا ہے جب جالیوں سے پانی واپس ابلنے لگتا ہے اور آگے نہیں جاتا۔ تب سیوریج لائن صاف کرنے والوں کو بلا کر لمبے پائپ یا بانس کے ذریعے اس کچرے کو آگے دھکیل کر لائن چالو کی جاتی ہے۔

پی ٹریپ کے اوپر جو باریک جالی ہوتی ہے اس کا مقصد یہی ہوتا ہے کہ وہ پانی کے ساتھ بہنے والی دیگر چیزوں کو لائن میں نہ جانے دے، لیکن ہم اسے یا تو مستقل نکال دیتے ہیں اور یا پھر اٹھا کر کچرا اس میں بہا کر سمجھتے ہیں کہ بس صفائی ہوگئی۔ لیکن دراصل ہم خود اس سیوریج لائن کو بلاک کر رہے ہوتے ہیں۔

لہذا گھر کی سیوریج لائن میں کوئی بھی گاڑھا یا ٹھوس کچرا ہرگز نہ جانے دیں اس کو شاپر میں ڈال کر باہر کوڑے والے کو دیں۔ یہی چیزیں جب محلے یا سوسائٹی کی سیوریج لائن میں جاتی ہیں تو اسے بھی بلاک کر دیتی ہیں اور پھر ہم بیٹھ کر مینجمنٹ اور حکومتی اداروں کو کوسنے دیتے رہتے ہیں حالانکہ اس کو ہم سب مل جل کر خود بند کرتے ہیں۔

گھروں میں ٹائلٹ کے پانی کے لیے جو سیپٹک ٹینک بنایا جاتا ہے اس کے تین خانے اسی لئے بنائے جاتے ہیں کہ پانی میں شامل فضلہ پہلے اور دوسرے خانے میں بیٹھ کر پانی میں حل ہوتا رہے اور تیسرے خانے سے صرف پانی ہی باہر مین سیوریج لائن میں جائے۔

ہمارا مسئلہ یہ ہے کہ ہم اپنی ذات سے آگے دوسروں کا نہیں سوچتے اور ہر غلط حرکت یہ سوچ کر کرتے ہیں کہ میرے ایسا کرنے سے کیا ہو جائے گا۔ ہمیں انفرادی طور پر اپنا جائزہ لینا چاہیئے کہ اپنے گھر، محلے، سوسائٹی، شہر اور ملک کی بہتری کے لئے میں کیا کر سکتا ہوں اور کیا کر رہا ہوں۔

Check Also

Ayaz Melay Par

By Muhammad Aamir Hussaini