Main Lanat Bhejta Hoon
میں لعنت بھیجتا ہوں

میں لعنت بھیجتا ہوں ایسے نظام پر جو میرے ووٹ کو ڈاکٹر امجد ثاقب کے ووٹ کے برابر لا کھڑا کرتا ہے۔ میں نے لوگوں کو بلا سود قرضے نہیں دیے، میں نے لوگوں کو سود خوروں سے نہیں بچایا، میں نے ایسے ادارے کی بنیاد نہیں رکھی جو لاکھوں لوگوں کو غربت سے نکال کر خوشحالی کی جانب لے جارہا ہے۔ پھر میرا ووٹ اور ڈاکٹر امجد ثاقب کا ووٹ برابر کیوں؟
میں لعنت بھیجتا ہوں ایسے نظام پر جو ایک سرجن کے ووٹ کو میرے ووٹ کے برابر کردے۔ میں لاکھوں لوگوں کی جان نہیں بچاتا۔ میں لوگوں کی شفا کا ذریعہ نہیں بنتا۔ پھر بھی میرے ووٹ کو ایک معالج، ایک طبیب کے ووٹ کے برابر کرنے والے نظام پر میں لعنت کیوں نہ بھیجوں؟
میں لعنت بھیجتا ہوں ایسے نظام پر جو میرے ووٹ کو ایک ایسے بندے کے ووٹ کے برابر کر دے جو ملک کے لیے اپنی جان ہتھیلی پر رکھتا ہے۔ ایک ایسا شخص جس کے گھر والوں کو پتہ نہیں ہوتا کہ آج وہ وردی پہن کر نکل رہا ہے تو کب لوٹے گا، لوٹے گا بھی کہ نہیں۔ لوٹے گا تو صحیح سلامت آئے گا یا معزور ہوگا؟ کہیں ایسا نہ ہو کسی شرپسند کی گولی اور بارود کا وہ نشانہ ہو۔ ایک ایسے شخص کے ووٹ کو اور میرے ووٹ کو برابر کرنے والے نظام پر میں لعنت بھیجتا ہوں۔
میں ایسے نظام پر لعنت بھیجتا ہوں جو ایک گٹکا فروش کے ووٹ کو اور تعلیم کی روشنی سے معاشرے کو پر نور کرنے والے لوگوں کے ووٹوں کو برابر کردیتا ہے۔
میں لعنت بھیجتا ہوں ایک ایسے نظام پر جو دس بے کار، جاہل اور کم ظرف لوگوں کو ایک عاقل پر فوقیت دے۔ میں ایسے نظام پر لاکھوں، ہزاروں لعنتیں بھیجتا ہوں۔
میں ایسے نظام پر لعنت بھیجتا ہوں جو میرے ووٹ کو ان لوگوں کے ووٹ کے برابر کردے جو ملک کو لاکھوں نوکریاں دے رہے ہیں۔ جو چاہیں تو آج اپنا بوریا بستر، سرمایہ اور ذہانت اور تجربے کو ساتھ لیے کسی زبردست ملک کی راہ لے سکتے ہیں۔ لیکن وہ یہاں رہتے ہیں، ان کے بڑے کاروبار لاکھوں لوگوں کو نوکریاں دے رہے ہیں اور ساتھ ساتھ ریاست کو بے تہاشہ ٹیکس بھی۔ جو نظام میرے ووٹ کو ان لوگوں کے ووٹ کے برابر لا کھڑا کرے، میں ایسے نظام پر لعنت بھیجتا ہوں۔
ملک کے لیے دن رات ایک کرنے والے، فلاحی اداروں میں کام کرنے والے، معزوروں کی خدمت کرنے والے، غریب مریضوں کا مفت علاج کرنے والے۔۔ ان لوگوں کے ووٹ کی بھی وہی قدر ہے جو میرے ووٹ کی ہے۔ بلکہ ایک گٹکا فروش ہو یا چور یا عورتوں سے بدتمیزی کرنے والا، سب کے ووٹ برابر ہیں۔ ایسے نظام پر میں لعنت بے شمار بھیجوں گا۔
وہ نظام جو ملک کے دفاع میں سرگرم جان بازوں کے ووٹ کو بھی وہی توقیری عطا کرے جو ملک کے اندر رہ کر دشمنوں کے آلہ کاروں کو دے، میں ایسے نظام پر ہزاروں کروڑوں لعنتیں بھیجتا ہوں۔
آج ستائسویں آئینی ترمیم پر بحث ہورہی ہے۔ کچھ لوگوں کے لیے یہ خطرے کی گھنٹی ہے۔ کیوں؟ کیونکہ جہلاءکے نزدیک اس سے فوج اور فوج کے سپہ سالار کی طاقت میں اضافہ ہوگا، ملک سیاستدان اور عوام کے ہاتھوں سے پھسل جائے گا۔ میں کہتا ہوں اگر یہ ہورہا ہے، تو بہت اچھا ہورہا ہے۔
تمام عرب ممالک جہاں امن اور سکون ہے، یہ حسین اتفاق نہیں کہ وہ سب ممالک جمہوریت کی لعنت سے پاک ہیں اور یہی وہ ممالک ہیں جہاں ہمارے محنت کش روزی کے واسطے جاتے ہیں اور ہمارے ملک کو ترسیلات زر کے ذریعے زندہ رکھے ہوئے ہیں اور یہی وہ ممالک ہیں جو ہمارے محسن ہیں۔
دھڑا دھڑ لوگ برطانیہ (جمہوریت) اور بھارت (جمہوریت) سے اپنے پیسے نکال رہے ہیں اور دبئی منتقل ہو رہے ہیں جہاں جمہوریت کا نام و نشان نہیں۔ بلکہ اب تو برطانیہ کی حکومت ایک ٹیکس لگا رہی ہے ان لوگوں پر جو برطانیہ سے کسی اور ملک اپنے سرمائے کو منتقل کر رہے ہیں، کیونکہ جانے والوں کی تعداد بڑھ رہی ہے۔ ساتھ ساتھ چین میں جمہوریت نہیں، جو آج ٹیک، صنعت، سائنس اور دیگر دنیاوی میدانوں میں مغرب کو مات دے چکا ہے۔
اس کے برعکس عوام کی حکمرانی اور جمہوریت کے پہ در پہ تجربوں نے مشرق وسطی کے غیر بادشاہی ممالک کو کیا دیا ہے؟ جہاں جہاں آمریت تھی، وہاں آمریت کے جانے سے کونسی دودھ اور شہد کی نہریں بہہ گئی ہیں؟ الٹا شام جیسے ملک میں ایک ایسے شخص کو حکمرانی کا شرف ملا ہے جو ماضی میں القاعدہ کا حصہ رہ چکا ہے، ایک عالمی دہشتگرد تنظیم! لبیا کا حال بھی سب کے سامنے ہے۔
اگر آج ملک ایک ایسے شخص کی گرفت میں جارہا ہے جو ایک مسجد کے امام اور پرنسپل کا فرزند ہے، جو حافظ قرآن ہے، جو اشرافیہ سے تعلق رکھنے والے گھرانے میں پیدا نہیں ہوا، تو اس میں کیا بری بات ہے؟ ایک ایسا شخص جو اپنے سے دس گنا زیادہ بجٹ رکھنے والے حریف کو دھول چاٹنے پر مجبور کرچکا ہے، ایک ایسا شخص جو ماضی میں وزیر اعظم پاکستان کو ناراض کر چاہے کیونکہ اس نےوقت کے حاکم کو آئنہ دکھایا، ایک ایسا شخص جو ملک کو دو ڈھائی سالوں سے استحکام کی جانب لے جارہا ہے، جس کی تعریف کرتے موجودہ امریکی صدر تھکتے نہیں، جن کی بدولت پاکستان سفارتی کامیابیاں حاصل کر رہا ہے۔۔ ایسے شخص کو اقتدار ملا ہے تو آپ کو کیا تکلیف ہورہی ہے؟
میں ایسے نظام پر لعنت بھیجتا ہوں جس کے ذریعے ایک زانی، بدزبان، جھوٹے، ناجائز اولاد کے باپ، یوٹرن کا ماہر، محسن کش اور بے لگام آدمی ملک کا مقبول چہرہ بن جائے۔
میں ملک میں ایسا نظام چاہتا ہوں جہاں مسجد کے امام کا بیٹا اپنی محنت اور قابلیت کی بنیاد پر ترقی کے زینے طے کرے اور ملک کا طاقتور آدمی بن جائے۔ جو یہ نہ کہے کہ کیا میں بھارت پر حملہ کردوں؟ بلکہ جو کہے کہ ہم بھارت کے اندر گھس کر حملہ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور کشمیر کے مجاہدوں کے ساتھ ہیں۔ مجھے بھارت کی مذمت کرنے والا چاہیے، ایسا شخص نہیں جو جلسوں میں کھڑا ہو کر بھارت کے وزیر خارجہ کا کلپ چلائے اور دن رات بھارت کی تعریف کرتا رہے۔ مجھے بھارت پر حملہ کرنے والا بندہ چاہیے، بھارت کی چاپلوسی کرنے والا نہیں۔
لیکن ایسا نظام جو بھارت کی چاپلوسی کرنے والے کو مقبول بنا دے، میں ایسے نظام پر لعنت بھیجتا ہوں۔
"پاکستان ہمیشہ زندہ باد!"

