Tuesday, 26 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Basham Bachani
  4. Fitna Ya Farishta (2)

Fitna Ya Farishta (2)

فتنہ یا فرشتہ (2)

البتہ یہ بھی اجازت ہے کہ آپ حق بات کہیں اور حاکم کی غلط باتوں کو نہ مانیں۔ لیکن بغاوت کی اجازت نہیں۔ جو بندہ جلسوں میں موسیقی اور رقص کی محفل کو گرم کرتا ہو اسے تو بالکل ریاست مدینہ کی بات نہیں کرنی چاہیے۔ رسول اللہ ﷺ نے فتح مکہ کے بعد (سوائے چند لوگوں کے)ہر کسی کو معاف کیا ان کو بھی جنہوں نے انہیں بہت تنگ کیا اور ستایا۔ یہاں عمران خان صاحب نے ہر سیاسی مخالف کو جیل ڈال دیا۔

یہ ساری باتیں بھی چھوڑیں۔ یاد رہے انسان کی آزمائش ہوتی ہے جب اس سے کچھ چھینا جاتا ہے۔ حق پر جو شخص قائم رہتا ہے وہ نرم مزاج کا ہوجاتا ہے۔ وہ اپنی غلطیوں پر نگاہ رکھتا ہے۔ وہ یقین رکھتا ہے کہ اس کا رب اس کے ساتھ غلط نہیں کرسکتا۔ غلطی اسی سے ہوئی ہوگی کہ اس سے کوئی نعمت یا عزت چھینی گئی ہوگی۔ وہ یہ نہیں کہتا کہ سازش ہوگئی ہے۔ کیونکہ اسے پتہ ہے کہ اللہ نے قرآن میں فرمایا ہے کہ"اگر تم صبرکروگےاور تقوی اختیار کروگے تو ان کے (یعنی دشمنِ حق کے)کوئی بھی منصوبے تمہارے خلاف کارگر ثابت نہیں ہونگے۔ "(سورۃ آل عمران، آیت نمبر 120)۔

اسی طرح قرآن میں یہ بھی پوچھا گیا ہے کہ "اگر اللہ تمہارے ساتھ ہو تو کون تم پر غالب آسکتا ہے؟ اور اگر اللہ تمہیں چھوڑ دے تو کون ہے جو تمہاری معاونت فرمائے گا پھر؟ (سورۃ آل عمران، آیت نمبر160)۔ تو سازش تو مومن کے خلاف کارگر ہو نہیں سکتی۔ قرآن کا پیغام ہے کہ "جو اچھا تمہارے ساتھ ہو وہ اللہ کی جانب سے ہے اور جو برا ہو وہ تمہاری جانب سے ہے۔ "

میاں!سازش نہیں ہوئی۔ آپ کے اپنے اعمال ہیں جن کی بدولت یہ سب ہوا۔ لمبی لمبی چھوڑ کر آپ لوگوں کو بیوقوف بناتے رہے۔ یہ کر دوں گا، وہ کردوں گا۔ کیا کچھ بھی نہیں۔ نفرت اور انتقام کی سیاست کو پروان چڑھانے میں آپ کامیاب ہوئے۔ اپنے تعریفی گانے بنوانے میں اور ان کو جلسوں میں استعمال کرکے ناچ گانے کی محفل منعقد کرنے میں آپ نمبر ون ثابت ہوئے۔ کوئی ٹھوس کام نہیں کیا۔

ایک وڈیو وائرل ہوئی چند مہینے پہلے جس میں عمران خان صاحب کے جلسے کا چند سیکنڈوں پر محیط منظر دیکھایا جارہا ہے۔ عمران خان صاحب اپنے جلسے میں شریک چند نوجوانوں کو کہہ رہے ہیں نیچے اتر جاؤ۔ وہ لڑکے ایک مصنوعی آہنی ستون پر بیٹھے ہیں۔ عمران خان صاحب بار بار کہہ رہے ہیں نیچے آجاؤ۔ لیکن وہ ٹس سے مس نہیں ہوتے۔ چند لمحوں بعد وہ ستون گر جاتا ہے۔ عمران خان صاحب کہتے ہیں، مجھے پتہ تھا یہ ہونا ہے۔ جس لیڈر کی بات اس کے جلسے میں آئے چند نوجوان نہیں سنتے، وہ کیا توقع رکھتا ہے کہ امریکا جیسی طاقت اسے گرائے گی؟ سوچ ہے آپ کی خان صاحب!اور ایسا شخص پر امن مارچ کروا پائے گا؟ فی الحال تو اسلام آباد کے درختوں کو نذر آتش کیا جارہا ہے۔ اتنا پر امن مارچ۔ واہ!

آج آپ لوٹوں کی بات کرتے ہیں۔ سارے لوٹے تو آپ کی جماعت میں ہیں۔ شاہ محمود قریشی، فواد چودھری، فردوس عاشق اعوان، بابر اعوان۔۔ یہ سب کون ہیں؟ یہ کل تک پیپلز پارٹی میں تھےکہ نہیں؟ کئی تو زرداری کے دور میں وزیر رہ چکے ہیں۔ پرویز الہی مشرف دور میں وزیر اعلی پنجاب تھا کہ نہیں؟ زرداری دور میں وہ نائب وزیر اعظم تھا کہ نہیں؟ وہ اپنے بیٹے کے ساتھ مل کر سیاست کرتا ہے کہ نہیں؟ کہاں گیا آپ کا درس موروثی سیاست پر؟ آج وہ آپ کی حمایت کرتا ہے اس لیے لوٹا نہیں ہوا؟ دوسرے لوٹے ہیں، لیکن جو آپ کے پاس آجائیں وہ صاف ستھرے ہیں۔ واہ جی۔

لیکن جو شخص اقتدار سے نکالے جانے پر کہے کہ اس سے اچھا تو پاکستان پر ایٹم بم گر جاتا اس سے ہم کیا توقع رکھیں؟ جو عمرے پر جانے والوں کو ملامت کرے کہ کیوں جارہے ہو میرے سات مارچ پر چلو مزید اجر ملے گا اس سے کیا شکوہ؟ جو مخالف جماعت کی عورت کا نام لے کر کہے کہ میرا نام مت لو اتنا جذباتی ہوکر کہ کہیں تمہارا خاوند نہ چڑھ جائے، اس کو کیا کہیں؟ جب آپ انتخابات میں ناکام ہوں تو دھاندلی ہوجاتی ہے۔ جب آپ کو عدم اعتماد سے نکالا جائے تو بیرونی سازش ہوجاتی ہے۔ اب آپ کہہ رہے ہیں نئے انتخابات کراؤ۔ سوچ لیں۔ کل کلاں آپ ہار گئے تو پھر سے دھاندلی کا دعوی کرکے آپ اسلام آباد آجائیں گے۔

اس سے اچھا ہے خان صاحب آپ آئین کو ختم کرواکر ایک جملے پر محیط قانون بنادیں جس سے ملک چلے۔ وہ جملہ یہ ہو، ملک پر جس طرح چاہے جیسے چاہے عمران خان حکومت کرے گا۔ خبردار جو اس کے خلاف رائے دی، ورنہ آپ کی رائے دھاندلی میں شمار ہوگی۔ خبردار جو اسے حکومت سے نکالا۔ ورنہ آپ امریکی ایجنٹ ہوجائیں گے۔ کوئی اسے نہ روکے۔ تبدیلی آئی رے!پھر نہ دھاندلی ہوگی، نہ اعلی عدلیہ رات کو کھلے گی، نہ عدم اعتماد پیش کیا جائے گا۔ نہ لانگ مارچ کی ضرورت ہوگی۔ اور ہاں!محب وطن کون ہے اور غدار کون، اس بات کا فیصلہ بھی عمران خان صاحب کریں گے۔ حق اور باطل کی سند بھی عمران خان صاحب پیش کریں گے۔ ہاں۔ پھر ملک ٹھیک ہوجائے گا۔

مجھے تو ان لوگوں پر ترس آتا ہے جو ایسے شخص سے توقع رکھتے ہیں کہ وہ ملک میں مثبت تبدیلی لائے گا۔ میں بس اتنا کہوں گا پی ٹی آئی کے حامیوں سے، خدا کا خوف کرو۔ کس شخص کے پیچھے اپنی زندگی اور آخرت برباد کر رہے ہو؟ اس کے لیے جو کہتا ہے کہ میں مغرب کو جتنا جانتا ہوں کوئی نہیں جانتا، ساتھ ساتھ یہ بھی کہتا ہے کہ جاپان اور جرمنی نےجنگ لڑی (حقیقت میں دونوں اتحادی تھے دوسری جنگ عظیم میں)اور دونوں کی سرحدیں جڑی ہوئی ہیں (جرمنی یورپ میں ہے اور جاپان ایشیا میں ایک چھوٹا سا جزیرہ ہے)۔ اتنا علم تو صرف عمران خان صاحب رکھتے ہیں۔ ہمارے بس کی بات نہیں۔

میں آخر میں ایڈمنڈ برک کا ایک جملہ یہاں نقل کرنا چاہتا ہوں۔ ایڈمنڈ برک ماہر اقتصادیات اور فلسفی تھے۔ بہت مشہور نام ہے مغربی دانشوروں میں۔ انہوں نے کہا:

"It is ordained in the eternal constitution of things، that men of intemperate minds cannot be free۔ Their passions forge their fetters۔ "

چیزوں کے ابدی آئین میں یہ بات مقرر کردی گئی ہے کہ گرم دماغ لوگ کبھی بھی آزاد نہیں ہوسکتے۔ ان کے لگام ان کے جذبات کے ہاتھوں میں ہیں۔

عمران خان صاحب کا غصہ سب دیکھ چکے ہیں۔ پہلے اپنے آپ کو غصے سے تو آزاد کیجیے۔ ملک آزاد کرنے سے پہلے اپنے آپ کو آزاد کیجیے برائیوں سے۔ آپ کے ارد گرد چمچے ہی چمچے ہیں۔ مخالف آپ سے برداشت ہوتا نہیں۔ اسے جماعت میں رہنے نہیں دیا جاتا۔ اور آپ ملک کو آزاد کریں گے؟ سوچ ہے آپ کی۔

Check Also

Riyasat Ke Daimi Idaron Ko Shayad Ab Kuch Naya Karna Pare

By Nusrat Javed