Tuesday, 26 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Basham Bachani
  4. Dimagh To War Gaya

Dimagh To War Gaya

دماغ تو وڑ گیا

ایک بار پھر سے فسادی ٹولہ ملک کے دارالحکومت پر حملہ آور ہے۔ ان لوگوں کا مقصد کیا ہے؟ کہ جی! ہمارے لیڈر کو آزاد کریں اور اسے اقتدار سونپیں۔ ان لوگوں کو لگتا ہے کہ ان کا لیڈر آئے گا تو وہ ملک کو ٹھیک کر دے گا۔

اب ان جاہلوں کی عقل پر ماتم کیا جائے یا کیا کیا جائے؟ دس سال سے پی ٹی آئی خیبر پختونخوا پر حکومت کر رہی ہے۔ آپ کو کوئی بھی سندھ، پنجاب یا بلوچستان سے خیبرپختونخوا نقل مکانی کرنے والا ملا ہے؟ کوئی دوسرے صوبوں سے ایسا کوئی بندہ آپ کو ملا ہے جس نے اپنے بچوں کو تعلیم کے واسطے خیبرپختونخوا بھیجا ہو؟ کوئی بلوچستان، سندھ یا پنجاب سے آپ کو مال دار نظر آیا ہے جس نے اپنی دولت کو اپنے صوبے سے نکال کر خیبرپختونخوا منتقل کیا ہو؟ کیا خیبر بختونخوا میں امن قائم ہوچکا ہے؟ کیا خیبرپختونخوا کو قرضوں سے پاک کردیا گیا ہے؟ ا لٹا دہشتگردی کی ایک نئی لہر ہمیں وہاں دکھائی دیتی ہے۔

اب ان جاہلوں سے کیا بات کی جائے جو سمجھتے ہیں کہ جن لوگوں سے خیبر پختونخوا نہیں سنبھالا جارہا، وہ لوگ پورے ملک کو سنوار دیں گے؟

پہلے بھی آج سے دس سال پہلے یہ لوگ دھرنہ دھرنہ کھیل رہے تھے اور پھر پشاور میں بچوں کی لاشیں گر گئیں۔

اور ان لوگوں کے بارے میں آپ کیا کہیں گے جو دھرنے اور احتجاج کی دعوت پر تو لبیک کہتے ہیں لیکن اپنے لیڈر اور اس کے سیاسی کارندوں سے یہ نہیں پوچھتے کہ بھئی! اتنے سال ہوگئے ہیں، ہمیں کوئی ٹھوس کام تو دکھاؤ۔ دس سال سے ایک صوبے پر آپ حکومت کر رہے ہو اور وہ صوبہ زمینی رقبے کے لحاظ سے پاکستان کا سب سے چھوٹا صوبہ ہے، آپ اس چھوٹے صوبے کو نہیں سنبھال پا رہے، الٹا جب اس صوبے میں دہشتگردی ہورہی ہے، آپ اس صوبے کی مشینری اور اس صوبے کے افسران اور صوبے کے عوام کا پیسہ کس کام کے لیے استعمال کر رہے ہو؟ اسلام آباد پر دھاوا بولنے کے لیے۔

اور یہ وہ لوگ ہیں جن کا کوئی دین ایمان نہیں۔ وہی مولانا فضل الرحمان جن کو ماضی میں گالیاں دی گئیں، آج ان کے گھر کے چکر لگائے جاتے ہیں۔ منتوں ترلوں کا سہارا لیا جاتا ہے انہیں منانے کے لیے۔ یہ و ہ لوگ ہیں جو کل تک ایک شخص کو پنجاب کا سب سے بڑا ڈاکو کہتے تھے اور بعد میں انہی لوگوں نے اس پنجاب کے سب سے بڑے ڈاکو کو پنجاب اسمبلی کا سپیکر بھی بنایا اور بعدازاں پنجاب کا وزیر اعلی بھی۔ یہ وہی لوگ ہیں جن کا لیڈر ماضی میں کہتا تھا کہ مر جاؤں گا لیکن آئی ایم ایف کے پاس نہیں جاؤں گا، بعد میں یوٹرن لیا اور آئی ایم ایف کا معاہدہ بھی کیا(جس کو اس فتنہ پرور شخص نے اپنی حکومت جاتے دیکھ کر تباہ کرنے کی بھر پور کوشش کی)۔ یہ وہی شخص ہے جس کی ایک ناجائز اولاد بھی ہے، یہ وہی شخص ہے جس کی زبان بھی گندی ہے، یہ وہی شخص ہے جس کی فحش آڈیو لیکس بھی آچکی ہیں، یہ وہی شخص ہے جو کہتا تھا کہ اگر آپ اقتدار میں آئے ہیں اور آپ کی دولت میں اضافہ ہوا ہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ نے بدعنوانی کی ہے۔ بعد میں موصوف کے ٹیکس گوشواروں سے پتہ چلا کہ اقتدار میں آنے کے بعد ان کی دولت میں بھی اضافہ ہوا۔

پاکستان کے معاشی اشاریے جب بھی مثبت ہوں، دوست ممالک کے سربراہان اور نمائندے ہمارے ملک کا دورہ کر رہے ہوں، ملک میں سرمایہ کار آرہے ہوں، ملک کی برآمدات ریکارڈ سطح پر ہوں، ملک کی اسٹاک مارکیٹ بلندی کی سطحوں کو عبور کرہی ہو، عین اس وقت یہ لوگ ملک میں دنگا فساد برپا کرنا شروع کردیتے ہیں۔ یہ وہی لوگ ہیں جو جیو اور پی ٹی وی کے دفتر پر حملہ آور ہوئے، عسکری ٹاور کو انہوں نے نذر آتش کیا، ریڈیو پاکستان (پشاور) اور جناح ہاؤس کی عمارت کی ان لوگوں نے اینٹ سے اینٹ بجائی۔۔ ان لوگوں کی بے شرمی اور بے غیرتی کی داستان اتنی طویل ہے کہ میں پچھلے دو ڈھائی سالوں سے ان ہی لوگوں کی بے غیرتی پر لکھ رہا ہوں۔

اب میں پھر سے سوال پوچھتا ہوں کہ ان جاہل لوگوں کے بارے میں آپ کا کیا خیا ل ہے جو ایسے لوگوں سے خیر کی امید رکھتے ہیں۔ جن کا کام صرف ایک ہے: دھرنے، احتجاج، پھڈے اور فساد اور کچھ بھی نہیں۔

آج سے کئی سالوں پہلے شہید حکیم محمد سعید نے ہمیں اس فتنے سے آگاہ کردیا تھا۔ عبدالستار ایدھی نے بھی اس بے غیرت، ملعون، لعنتی، فسادی، زانی، بدزبان اور بدبخت کی تخریبی کاروائیوں سے آگاہ کردیا تھا۔ لیکن آج یہ بے شرم، بے غیرت، ملعون، فسادی اور زانی ملک کو تباہ کرنے میں کامیاب ہوجاتا ہے، تو سارا قصور ان بے غیرتوں کا ہوگا جن کی عقل مفلو ج ہوچکی ہے۔ وہ لوگ جو ایک زانی سے مدینہ کی ریاست کی توقع کرتے ہیں۔

ابھی چند دنوں پہلے عمران خان کی اہلیہ کا بیان سامنے آیا جس میں انہوں نے اپنے آپ کو اور عمران خان کو شریعت کا ٹھیکے دار کہا۔ یہ کونسی شریعت ہے جس میں جلسوں میں موسیقی اور رقص کا احتمام کیا جاتا ہے؟ ان لوگوں کے جلسوں میں کھلے عام بے پردہ خواتین نظر آتی ہیں۔ یہ کونسی شریعت ہے؟

خواتین سے یاد آیا، آپ کو یاد ہوگا کہ 2021ء میں عمران خان نے ایک انٹرویو دیا تھا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ "اگر کوئی عورت بہت کم کپڑے پہنتی ہے تو اس کا اثر مرد پر پڑے گا جب تک کہ وہ روبوٹ نہ ہو۔ میرا مطلب ہے کہ یہ عام فہم ہے۔ "کس شریعت میں اس قسم کے جملے کی اجازت ہے؟ عورت برہنہ بھی ہو اور بے انتہا خوبصورت بھی، تب بھی مومن کو اپنی نگاہ نیچی رکھنی ہے۔ اسے حتی الامکان کوشش کرنی ہے کہ اس فحش خاتون سے اپنی نگاہ اور حیا کو محفوظ رکھے۔

لیکن ہم ان عورتوں کے بارے میں کیا کہیں جو ایسے بدزبان، زانی اور اپنی ہی بیٹی کو نہ تسلیم کرنے والے سے خیر کی امید رکھ کر بیٹھی ہیں۔

ایک بہت پرانی لاطینی اور فرنگی کہاوت ہے کہ جن کو خداؤں نے برباد کرنا ہو انہیں پہلے وہ پاگل بناتے ہیں۔ ہم خداؤں پر ایمان نہیں رکھتے، ہم شرک میں ملوث نہیں ہوتے، ہم مسلمان ہیں۔ لیکن میں اتنا ضرور کہوں گا کہ ہمارے گناہوں کی وجہ سے اللہ نے ہمیں پاگل کردیا ہے اور ایک چھوٹی سی اقلیت رہ گئی ہے جس کا دماغ ابھی محفوظ ہے۔ اکثر پاگل ہوچکے ہیں اور وہ اپنی قبر خود کھود رہے ہیں۔

ایک ایسا شخص جو کہے کہ جیل میں جانے کے بعد مجھے قرآن پاک کا مطالعہ کرنے کی فرصت ملی ہے، ایسے بندے سے مدینہ کی ریاست کے طلب گار لوگوں کو ہم کیا کہیں؟ اور آج ملک کے اکثر لوگ کس سے شکوہ رکھتے ہیں؟ جس شخص نے فوج کی نوکری کے دوران قرآن پاک کو حفظ کیا۔

ایک مشہور افریقی شخص کا قول ہے کہ "مجھے دکھاؤ کہ آپ کے ملک کے نوجوان کس کو ہیرو مانتے ہیں، میں آپ کو بتاؤں گا کہ آپ کے ملک کا مستقبل کیا ہے۔ "

اللہ ہی حافظ ہے ہمارے مستقبل کا۔ پروگرام نہیں وڑ گیا۔ ہمارا دماغ وڑ گیا ہے۔

Check Also

Dr. Shoaib Nigrami

By Anwar Ahmad