Tuesday, 26 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Basham Bachani
  4. Baad Az Fitna Aur Aksariyat

Baad Az Fitna Aur Aksariyat

بعد از فتنہ اور اکثریت

میں ابھی ویسے تو "مغالطستان اور عمران خان " کے زیر عنوان سلسلہ وار مضامین قلم بند کر رہاں ہوں۔ لیکن پھر میں نے سوچا کہ ایک نقطہ ہے جس پر لوگوں کی توجہ دلانی ہے۔ وہ نقطہ بہت اہم ہے۔ لہذانئی قسط نئے سال ہی لکھی جائے گی۔ فی الحال پاکستان کا نقشہ بعد از فتنہ خان پیش کیا جاتاہے۔

ملک کے سب سے بڑے فتنے کو قید خانے میں بند ہوئے محض چار مہینے ہی گزرے ہیں۔ اس کو اور اس کی جماعت اور اس کے مددگاروں اور سہولت کاروں کو ریاستی اداروں کے زیر عتاب آئے ہوئے آدھا سال گزر چکا ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ فتنہ خان اور اس کے سارے ساتھی بڑی مصیبت میں ہیں۔ پکڑے جاتے ہیں، پھر عدالت انہیں رہا کرنے کا حکم دیتی ہے، پھر پکڑے جاتے ہیں۔۔ لیکن ملک کے حالات تو بالکل ہی 180 کے زاویے سے تبدیل ہورہے ہیں۔

غور سے دیکھیے کہ فتنہ جب ختم ہوتا ہے تو کیا ہوتا ہے:

1۔ سب سے پہلے تو جیسے ہی عمران خان زیر عتاب آئے، 9 مئی کے بعد، آئی ایم ایف کا معائدہ طے پا گیا۔ وہ معائدہ جو کئی مہینوں سے لٹکا ہوا تھا۔ یاد رہے اپنے اقتدار کا سورج ڈوبتا دیکھ کر عمران خان نے آئی ایم ایف کے معائدے کے بر خلاف پیڑول، ڈیزل اور بجلی پر غیر معقول سبسڈیز دی تھیں تاکہ ہماری جاہل عوام ان کے دھوکے میں آجائے اور اگلی حکومت آئی ایم ایف کی سخط شرائط کا سامنہ کرے۔ بعد ازاں چند ماہ بعد شوکت ترین کی آڈیو لیک نے یہ بھی بھانڈہ پھوڑ دیا کہ پس پردہ یہ لوگ صوبائی سطح پر آئی ایم ایف کو کی گئی یقین دہانی سے بھی منحرف ہورہے تھے۔ جس کا مطلب ہر عقل مند کو پتہ ہے۔ پہلے ان کے وزیر اعظم نے آئی ایم ایف کا معائدہ تباہ کیا اور پھر یہ مزید آئی ایم ایف کو یقین دلا رہے تھے کہ ہم وعدہ نبھانے والے نہیں۔ نتیجہ سب نے دیکھا۔

2۔ ڈالر کا نرخ مسلسل فتنہ خان کے حکومت کے جانے کے بعد بڑھتا رہا۔ وجہ سب کو پتہ ہے۔ عمران خان نے آئی ایم ایف کے معائدے کو تباہ کرکے پوری دنیا کو یہ یقین دلایا کہ پاکستان کے ساتھ معائدے کا نتیجہ کیا نکلتا ہے۔ لہذا سب مالی اداروں نے پاکستان سے اپنی توجہ ہٹا لی۔ پاکستا ن میں ڈالروں کی قلت پیدا ہوگئی، جس سےہماری درآمدات اور بیرونی ادائگیوں پر بُرا اثر پڑا۔ ہر آئے دن خبریں چلنے لگیں کہ پاکستان دیوالیہ ہونے والا ہے۔ ا س ڈر اور خوف سے جن لوگوں کے پاس روپیہ تھا انہوں نے بھی ڈالر خریدنے شروع کیے۔ ان میں سے اکثر وہ لوگ تھے جو سیاہ منڈی سے ڈالر خرید رہے تھے۔

پھر سونے پر سہا گہ یہ کہ عمران خان نے، جو اس مسئلے کے موجد تھے، اپنی زہریلی تقاریر، جلوس اور لانگ مارچز کے ذریعے ملک میں ایک ایسی فضا قائم کی کہ ہر کسی کو یہ لگا کہ وہ اگلے وزیر اعظم ہونگے۔ کسی حد تک بات صحیح بھی تھی۔ لہذا وہ ادارےاور ممالک جو ہماری مدد کرسکتے تھے ان تک پیغام گیا کہ یہ جاہل قوم تو اسی کو واپس لا رہی ہے جس نے اپنے ملک کے معائدے کو اپنی حکومت بچانے کے لیے قربان کردیا۔ کیا آپ اس بندے کی امداد کریں گے جو پہلے آپ کو دھوکا دے چکا ہو؟ جب دوسری دنیا نے دیکھا کہ وہی شخص، جو پہلے وعدہ توڑ چکا ہے، واپس آرہا ہے، انہوں نے پاکستان میں اپنے سرمائےکو لگانے سے گریز کیا۔

نتیجہ یہ کہ حالات بگڑتے گئے، عمران خان مقبول ہوتے گئے، جاہل عوام کو نظر نہ آیا کہ مسئلہ انہوں نے پیدا کیا ہے، اور پی ڈی ایم پر دیڑھ سال میں ہوئی ملکی تباہی کاسارا الزام عائد کردیا گیا۔

لیکن دیکھیں کہ جیسے ہی عمران خان قید خانے گئے، فوج کے ذریعے ریاستی اداروں نے ڈالر کی اسمگلنگ پر قابو پالیا، ڈالر کا نرخ مسلسل چند مہینوں سے گراوٹ کا شکار ہے۔ انشاء اللہ مزید اس حوالے سے مثبت تبدیلی بھی آئے گی۔ اسی اثناء میں پیٹرول کی قیمت میں بھی کمی دیکھنے میں آئی۔

3۔ جہاں آئی ایم ایف کا معائدہ طے پاگیا، چین اور سعودی عرب جیسے دوست ممالک نے ہمارے قرضے رو ل اوور کردیے، ڈالر کے نرخ کو قابو کیا جارہا ہے، وہیں دوسرے معاشی اشاریے بھی پاکستان میں مثبت رجحان دکھا رہے ہیں۔ سعودی کمپنی آرامکو نے پاکستان کے آئیل اور گیس میں 40٪ حصہ حاصل کیا۔ ڈان اخبار کے مضمون"پاکستان ڈیکلیڑڈ 'بیسٹ پرفارمنگ'ان ٹورزم" (مورخہ 30 دسمبر، 2023ء)کے مطابق ورلڈ ٹورزم آرگنائزیشن نے پاکستان کی سیاحتی سرگرمیوں میں مثبت تبدیلی دیکھی ہے۔ 115٪ بحالی دیکھی گئی ہے سیاحت کے میدان میں۔ تقریباً ایک ارب سے زائد کی آمدن اس نتیجے میں حاصل کی گئی۔ پاکستانی کمپنی "پاور سیمنٹ"نے یورپی منڈیوں تک اپنی رسائی حاصل کرلی ہے۔ 27دسمبر، 2023ء کے ڈان اخبار کے مضمون "فوڈ ایکسپورٹ اپ بائے 37٪" کے مطابق پاکستان نے ایک تہائی سے زیادہ اپنی خوراک سے متعلق برآمدات میں اضافہ کیا ہے۔ یہ تبدیلی پچھلے پانچ مہینے میں دیکھنے میں آئی۔ صرف خوراک کی برآمدات میں اضافہ نہیں ہوا، بلکہ سیمنٹ کی برآمدات میں بھی تقریباً 50٪ اضافہ دیکھنے میں آیا پچھلے پانچ مہینوں میں۔ (ملاحظہ ہو اے ایف پی کا مضمون مورخہ 27 دسمبر، 2023ء، عنوان: "سیمنٹ ایکسپورٹس انکریز 48.28٪ ٹو 113.998$ ملین ان فائیو منتھس)۔ اسی طرح پاکستان کے تجارتی خسارے میں بھی کمی دیکھنے کو ملی۔ انہی پانچ مہینوں میں پاکستان کا تجارتی خسارہ تقریباً 35٪ کم ہوا۔ گیلپ سروے کے مطابق بزنز کانفیڈنس میں 42٪ اضافہ ہوا ہے۔۔ الحمد اللہ! الحمداللہ!

اسے میں حسین اتفاق کہوں یا کچھ اور؟ بعد از فتنہ خان پاکستان کا یہ حال ہے۔ اس سے پہلے نہ آئی ایم ایف ہم سے بات کرنے کے لیے تیار تھا، دوست ممالک ہماری امداد کے لیے آمادہ نہ تھے، پاکستان دیوالیہ ہونے کے در پہ تھا، ڈالر بے قابو تھا، سرمایہ کاری نہیں ہورہی تھی، تجارتی خسارہ بڑھتا جارہا تھا، وغیرہ وغیرہ۔ جونہی فتنہ خان قید خانےبند ہوا، برآمدات میں اضافہ، تجارتی خسارہ کم، ڈالر قابو میں، پیڑول کی قیمت گر رہی ہے۔۔

خیر، میرا یقین نہیں تو "وال اسٹریٹ جرنل "کے ایک مضمون کا عنوان ملاحظہ کرلیجیے۔ 20 دسمبر 2023ء کو وال اسٹریٹ جرنل نے ایک مضمون شائع کیا جس کا عنوان تھا"عمران خانز کم بیک ولڈ بی پاکستانز سیٹ بیک"۔ یہ مضمون سادانند دھومےنے لکھا ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ عمران خان کی واپسی پاکستان کی تباہی ثابت ہوگی۔ میں پورا مضمون نہیں پڑھ پایا کیونکہ اس کے لیے آپ کا وال اسٹریٹ جرنل کا سبسکرائبر ہونا لازمی ہے۔ وہ بدقسمتی سے میں نہیں ہوں۔ البتہ جیو کی ویب سائیٹ نے اس مضمون کا اردو میں خلاصہ فراہم کیا ہے۔ 28 دسمبر، 2023ء کو جیو کی ویب سائیٹ پر مضمون شائع ہوتا ہے جس کا عنوان ہے "وال اسٹریٹ جرنل نے عمران خان کو ناکام آئیڈیاز کا حامل اور قیادت کے لیے نا موزوں قرار دے دیا"۔

مضمون میں لکھا ہے کہ " امریکی اخبار نے اپنے تجزیے میں لکھا کہ پی ٹی آئی مشکلات کا شکار ہے تاہم بانی پی ٹی آئی کسی طرح پاکستان کے دوبارہ وزیر اعظم بن گئے تو پاکستان کے تیز ترین زوال کا باعث بنیں گے۔ "یہ وال اسٹریٹ جرنل کا تجزیہ ہے۔ میرا نہیں۔ مزید مضمون میں درج ہے کہ کیونکہ پاکستان بے شمار مسائل کا سامنہ کر رہا ہے لہذا" پاکستان کو ناکام آئیڈیاز کے حامل کرشماتی لیڈر کے بجائے سنجیدہ قیادت کی ضرورت ہے۔ "ارے واہ!یہ تو ہم کب سے کہہ رہے ہیں۔ مزید آپ مضمون پڑھیں تو آپ کو پتہ چلے گا کہ دوسری دنیا کیا سوچتی ہے عمران خان کے بارے میں۔ وہ عمران خان جس کے بارے میں یوتھیے اور عمران ڈوز پروپاگینڈہ کرتے ہیں کہ وہ مغرب میں بہت مقبول ہے، ہر کوئی اس کی وہاں عزت کرتا ہے۔ حقیقت میں مغرب کے سنجیدہ لوگ تو سیدھا سیدھا عمران خان کو ناکام تصورات کا حامل لیڈر مانتے ہیں۔ ان کے نزدیک عمران خان پاکستان کی تباہی ہے۔

اب ایک طرف یہ حقائق ہیں کہ پاکستان میں سارے معاشی اشاریے پاکستان کی مثبت جانب سفر کو نمایاں کرر ہے ہیں۔ اور یہ اتفاق سے تب سے ہورہا ہے جب سے ملک کی فتنہ پرور جماعت اور اس کے سرغنہ کو زیر عتاب اور پابند سلاسل کیا گیا ہے۔ دوسری طرف وال اسٹریٹ جرنل جیسے جریدے بھی کہہ رہے ہیں کہ عمران خان جیسے بندے ملک کے لیے خطرہ ہیں۔ لیکن میں ہماری عوام کی اکثریت کی رائے سامنے رکھتا ہوں (جو فتنہ خان کو پسند کرتے ہیں) تو مجھے قرآن کا یہ پیغام روز روشن کی طرح عیاں نظر آتا ہے:

"البتہ تحقیق ہم لائے تمھارے پاس حق، لیکن تمہارے اکثر (لوگ)حق کو ناپسند کرتے تھے۔ "(سورۃ الزخرف، آیت78)

کمال کی بات ہے: ایک شخص زانی ہے، ناجائز اولاد ہےاس کی، وہ اپنی اولاد کو تسلیم نہیں کرتا، وہ وعدہ خلافی کرتا ہے قومی سطح پر اپنی سیاست چمکانے کے لیے، سفارتی معاملات کو سیاست کی نذر کرتا ہے، اس کی جماعت درخت جلاتی ہے، یادگار شہدا پر دھاوا بولتی ہے، کور کمانڈ ر ہاؤس جلاتی ہے، مسجد شہید کرتی ہے، مسجد نبوی ﷺ میں یہ لوگ اپنی سیاست لے جاتے ہیں، نعرے بازی کرتے ہیں، پی ٹی وی دفتر پر حملہ کیا جاتا ہے، فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا جاتا ہے، پولیس پر پیٹرول بم کے گولے برسائے جاتے ہیں، حساس اداروں کی ساخ کو پامال کیا جاتا ہے، لیکن اس سب کے باوجود ہم اس فتنے کو اپنا نجات دہندہ سمجھتے ہیں۔

دوسری طرف موجودہ فوج کے سپہ سالار، جو کہ غریب گھرانے سے تعلق رکھتے ہیں، عمران خان کی طرح بنی گالہ یا زمان پارک میں رہائش پزیر نہیں، جو حافظ قرآن ہیں، جو صاحب شمشیر ہیں، اپنے ساتھیوں میں سب سے اول آنے والے سپاہی، وہ عمران خان کو بطور ڈی جی آئی ایس آئی حق کہتے ہیں اور انہیں چھٹی کے دن فارغ کیا جاتا ہے، ایسے شخص کو گالیاں دی جارہی ہیں۔ جعلی خبروں اور ٹرینڈس کے ذریعے انہیں بدنام کیا جارہا ہے۔ سبحان اللہ!

ایسے ہی نہیں قرآ ن میں ہر مقام پر اکثریت کی نفی کی گئی ہے۔ سورۃ العنکبوت کی آیت 63 میں فرمایا گیا ہے کہ بَلْ أَكْثَرُهُمْ لَا يَعْقِلُونَ۔ اکثریت عقل سے عاری ہے۔ سبحان اللہ!ایسے ہی نہیں قرآن پاک کو حق کی کتاب کہتے ہیں۔ آج اس ملک کی اکثریت یہ ثابت کر رہی ہے۔ اسی لیے جو ہورہا ہے لوگوں کے ساتھ ٹھیک ہورہا ہے۔ ہم لائق اور مستحق ہی تباہی کے ہیں۔

Check Also

Ghair Yahudion Ko Jakarne Wale Israeli Qawaneen (2)

By Wusat Ullah Khan